ایران

دشمنوں کی سازشوں سے آگاہی پر رہبراانقلاب اسلامی کی تاکید

shiitenews syyed ali khamnaiرہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کل صوبۂ کرمانشاہ کے شیعہ و سنی علما ، فضلا اور طلباء سے ملاقات میں خطے میں چلنے والی انقلابی تحریکوں اور سرمایہ دارانہ نظام سے یورپ کے عوام کی مایوسی کو اسلام کی جانب رجحان کی تیسری لہر قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا میں اسلام کی جانب رجحان کو تین مرحلوں میں تقسیم کرتے ہوۓ فرمایا کہ اسلام کی جانب رجحان کی پہلی لہر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ شروع ہوگئي تھی۔

اور دوسری لہر اشتراکیت کے نظام کی ناکامی کے بعد وجود میں آئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ آج اسلامی بیداری کے نتیجے میں خطے کے حالات میں ایسی تبدیلی آئي ہے کہ اب ان کی اہم ترین خصوصیت اقوام کی بیداری اور آگہی ہے۔ اور ایسی تبدیلی ملتوں پر حیرت انگيز اثرات مرتب کرتی ہے۔ اب سے پہلے بہت سے حقائق پر سالہا سال تک یورپی جمہوریت کے دعویداروں نے پردہ ڈالے رکھا تھا لیکن اب اقوام کا ارادہ عظیم تبدیلی پر منتج ہوا ہے۔جس کے اثرات ہمہ گیر ہیں۔ اور یورپ کی کوشش کے باوجود سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئي ہیں۔ اور عالمی طاقتوں کا تسلط خطرے میں پڑ چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ تسلط کا نظام ملت اسلامیہ کے درمیان تفرقہ پھیلا کر اس تبدیلی کے عالمگیر ہونےکی راہ میں رکاوٹ ڈالنا چاہتا ہے۔ بہرحال یہ بات مسلم ہے کہ اس تبدیلی سے دو ناقابل انکار حقیقتوں کا پتہ چلتا ہے ۔ ایک یہ کہ یورپ کا بوسیدہ سرمایہ دارانہ نظام اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے۔ اور اب غیر ملکی طاقتوں کے قبضے سے آزاد ہونے اور اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے لۓ اقوام پر عزم ہوکر میدان میں آچکی ہیں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ دوسری اقوام کی تقدیر کے بارے میں عالمی طاقتوں کے یکطرفہ فیصلوں کا زمانہ اب گزر چکا ہے۔ بیداری کی تحریک نے اگرچہ یورپ اور امریکہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس کے اثرات یورپ اور امریکہ کے عوام کے مظاہروں میں نظر آتے ہیں لیکن اس کے باوجود کہا جاسکتا ہے کہ اس کا مرکز مشرق وسطی اور شمالی افریقہ ہے کیونکہ بہت سی بنیادی تبدیلیاں تیونس ، مصر اور لیبیا سمیت اسی خطے میں آئي ہیں۔ اسی لۓ یورپ مشرق وسطی میں انقلابی تحریکوں کو ہائي جیک کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے کیونکہ یورپ جانتا ہے کہ مشرق وسطی سے اس کے تسلط کا خاتمہ اور اسلام کی جانب رجحان کی تیسری لہر تسط کے نظام کے زوال ، سرمایہ دارانہ نظام کی نابودی اور سب سے بڑھ کر غاصب اور ناجائز صیہونی حکومت کے صفحۂ ہستی سے مٹ جانے کے مترادف ہے۔ علماء کے ساتھ ملاقات میں یورپ کی جانب سے اسلام کے خلاف کی جانے والی سازشوں کی ماہیت کی شناخت کی ضرورت پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید در حقیقت ان تفرقہ انگیز اقدامات کی جانب اشارہ ہے جو خطے میں اسلام کو کمزور کرنے کے لۓ اہل تشیع اور اہل سنت کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے مقصد سے انجام دیۓ جارہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button