ایران

شمالی افریقہ کے بدلتے حالات، امریکہ اور اسرائیل کی شکست کا پیش خیمہ

Aytullah-khameiniشمالی افریقہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا متوقع نتیجہ
رہبر انقلاب اسلامی نے شمالی افریقہ کے تازہ واقعات خاص طور پر تیونس اور مصر کے تغیرات کو انتہائی اہمیت کا حامل اور حقیقی معنی میں ایک زلزلہ قرار دیا اور فرمایا کہ اگر مصری قوم توفیق الہی سے اپنی تحریک کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہو جائے تو وہ علاقے میں امریکہ اور اسرائیل کو نا قابل تلافی شسکت سے دوچار کر دیگی۔
صیہونی حکومت کی روز افزوں تشویش
آپ نے مصر کے واقعات پر صیہونی حکومت کی روز افزوں تشویش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ صیہونی دوسروں سے زیادہ بہتر اندازمیں سمجھتے ہیں کہ اگر مصر ان کا حلیف نہ رہا تو علاقے میں کتنی عظیم تبدیلی آ جائے گی اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عظیم الشان امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کی پیشین گوئی رو بہ عمل آ جائے گی۔
تیونس اور مصر کے حالیہ واقعات کے علل و اسباب
رہبر انقلاب اسلامی نے تیونس اور مصر کے حالیہ واقعات کے علل و اسباب کا جائزہ لیتے ہوئے مغربی ممالک کی جانب سے اس سلسلے میں پیش کئے جانے والے گمراہ کن تجزیوں کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ عالمی تجزیوں میں یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ تیونس اور مصر کے عوام کے انقلاب کی بنیادی وجہ معاشی مشکلات کو قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اصلی وجہ وہ احساس تحقیر و توہین ہے جو تیونس اور مصر کے حکام کے کرتوتوں کی وجہ سے عوام کے اندر پیدا ہوا ہے۔
زین العابدین بن علی کاکردار
رہبر انقلاب اسلامی نے تیونس میں اقتدار کے دوران زین العابدین بن علی کےکردار جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ بن علی پوری طرح امریکہ پر انحصار کرتا تھا، یہاں تک کہ بعض رپورٹوں سے تو ایسا لگتا ہے کہ اس کا تعلق امریکہ کی خفیہ ایجنسی سے تھا۔
آپ نے فرمایا کہ کسی بھی قوم کے لئے بہت دشوار ہے کہ اس کا حکمراں امریکی اداروں کا با ضابطہ ملازم ہو، یہی بات تیونس کے عوام کے انقلاب کی ایک اہم وجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تیونس میں مدہبی اقدارکی پابندی اور عوامی مقامات پر حجاب پر پابندی سمیت صدر زین العابدین بن علی کےدین مخالف اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تیونس کے عوام کے انقلاب کا ایک اہم ترین جذبہ، جذبہ اسلام نوازی ہے جسے مغربی تجزیہ نگار چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عوام کی ذمہ داری
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت تیونس میں ایک سطحی تبدیلی ہوئی ہے لہذا تیونس کے عوام کو چاہئے کہ ہوشیاری اور دانشمندی کے ساتھ اپنے مفادات اور کو سمجھیں کریں اور دشمن کے فریب میں نہ آئیں ۔
مصرکے غیر معمولی تغیرات
رہبر انقلاب اسلامی نے مصرکے غیر معمولی تغیرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس ملک کے درخشاں علمی، سیاسی اور دینی ماضی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ مصر پہلا اسلامی ملک تھا جو اٹھارہویں صدی میں مغربی تہذیب سے واقف ہوا اور پہلا اسلامی ملک تھا جو اس کے سامنے ڈٹ گیا۔
مصر اسلام نواز دانشوروں کا مرکز
رہبر انقلاب اسلامی نے مصرکو پوری تاریخ میں اسلام نوازوں اور اسلامی دانشوروں کا اہم مرکز قرار دیا اور فرمایا کہ سرزمین مصر، شجاع اور عظیم اسلام نواز سید جمال الدین اسد آبادی اور ان کے شاگردوں منجملہ محمد عبدہ کی یاد دلاتی ہے۔
حسنی مبارک، حریت پسندی کا دشمن
آپ نے مصر کے سیاسی و فکری مقام و منزلت کی تشریح کرتے ہوئے مصر کی خود مختاری کی تحریکوں اور اسرائیلی فوج سے مصری فوج کی جنگ کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ ایسے درخشاں ماضی والا ملک مصر، تیس سال تک ایسے شخص کے ہاتھوں میں رہا جو حریت پسند تھا اور نہ صیہونیوں کا دشمن، بلکہ حریت پسندی کا دشمن اور صیہونیوں کا معاون و خدمتگار تھا۔
آپ نے حسنی مبارک کو نا مبارک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ "نا مبارک” کی حکومت کے دوران مصر کی یہ حالت ہو گئی کہ عالم عرب اور دنیائے اسلام کے لئے نمونہ ملک کے درجے سے گرکر فلسطینیوں کے دشمن اور صیہونیوں کے مددگار ملک میں تبدیل ہو گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی ضمن میں بائیس روزہ جنگ غزہ کے دوران حسنی مبارک کی غزہ کے عوام کے خلاف کارروائیوں اور غزہ کے عوام کے محاصرے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کارکردگی سے مصری عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہو گیا کیونکہ مصر کی حکومت اسرائیل کی حامی و مددگار حکومت اور امریکہ کی بندہ بے دام حکومت بن گئی تھی جس پر عوام کو شدت سے توہین کا احساس ہوا۔
عوامی تحریک کا بنیادی سبب
رہبر انقلاب اسلامی نے مصر کے عوام کے اسلامی ماضی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مصر کے عوام کی تحریک کا ایک بنیادی سبب ان کے دینی جذبات کو قرار دیا اور فرمایا کہ مصر کے عوام نے اپنی تحریک کا آغاز مساجد اور نماز جمعہ سے کیا، دینی نعرے بالخصوص اللہ اکبر کا نعرہ ان کی زبانوں پر ہے اور مصر کی سب سے طاقتور تنظیم بھی ایک اسلامی تنظیم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغرب کو مصر کے عوام کے انقلاب کے پیچھے کارفرما اسلام نوازی کے جذبات کو علاقے کی قوموں کے درمیان آشکارا ہو جانے کی بابت گہری تشویش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کی اس تحریک کو وہ صرف اقتصادی و معاشی مشکلات کا نتیجہ قرار دینے کی کوشش کرہے ہیں ۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہی معاشی بدحالی بھی، (مصری عوام کی تحریک میں) جس کے اثر کا انکار نہیں کیا جا سکتا، مبارک کے امریکہ پر مکمل انحصار اور اس کی خدمت کا نتیجہ ہے اور اسی وجہ سے مصر کوئی ترقی نہیں کر سکا اور حالت یہ ہو گئی کہ قاہرہ کے کئی لاکھ افراد غربت و افلاس کی وجہ سے قبرستانوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
مبارک، امریکہ کا بندہ بے دام
آپ نے فرمایا کہ امریکیوں نے مبارک جیسے بندہ بے دام کو اس کی اجرت نہیں دی اور آج بھی اسے وہ کوئی صلہ دینے والے نہیں ہیں، آپ نے فرمایا حاکم مصر جس وقت بھی فرار ہوگا یقینی طور پر سب سے پہلے اس کے لئے جو دروازہ بند ہوگا وہ امریکہ کا دروازہ ہوگا، جیسے (تیونس کے مفرور صدر) زین العابدین بن علی اور (ایران کے مفرور شاہ) محمد رضا کے لئے بند ہو گیا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ واقعات ان کے لئے عبرت ہیں جن کے دل امریکہ سے دوستی کے لئے بے چین ہیں۔ ان افراد کو غور کرنا چاہئے کہ امریکی اپنے نوکروں سے کیسے منہ پھیر لیتے ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل کی سراسیمگی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مصری عوام کے انقلاب کے مقابلے میں امریکہ اور اسرائیل کی سراسیمگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اب موجودہ حالات سے نکلنے کے لئے کسی راہ فرار کی تلاش میں ہیں اور انہوں نے فریب دہی کا عمل شروع کر دیا ہے تاہم امریکہ اور مغرب کے اس ڈرامے کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار مصری عوام کی کارکردگی اور ان کے فیصلوں پر ہے۔
ارادوں کی جنگ
رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ حالات کو مصری عوام اور ان کے دشمنوں کے درمیان جاری ارادوں کی جنگ قرار دیا اور فرمایا کہ اس جنگ میں جو فریق بھی زیادہ مضبوط ارادے کا مالک ہوگا فتحیاب ہوگا۔
امریکہ اور اسرائیل کی اقدامات
رہبر انقلاب اسلامی نے حالات کو اپنے کنٹرول میں لینے اور مصری عوام کے انقلاب کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کا انکشاف کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ عوام کو اہداف و مقاصد کی تکمیل کی بابت مایوس کر دینے کے لئے کوشاں ہیں، لہذا مصری عوام کو چاہئے کہ اللہ تعالی پر توکل کریں اور نصرت و مدد کے وعدہ الہی کے سلسلے میں ایک لمحے کے لئے بھی شک کو اپنے دل میں راہ نہ دیں۔
کامیابی کا راستہ
رہبر انقلاب اسلامی نے مصری عوام کے اتحاد و یکجہتی کو دشمنوں کے خلاف ان کا سب سے اہم ہتھیار قرار دیا اور فرمایا کہ مصری عوام دشمن کے تفرقہ پیدا کرنے والے نیرنگ و فریب کی بابت ہوشیار رہیں اور اپنے غیور نوجوانوں پر بھروسہ اور اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرتے ہوئے ثابت قدمی اور پائيداری کے ساتھ اپنے انقلاب کو آگے بڑھائیں۔
امریکہ کے سیاسی ڈرامے اور بیان بازی
آپ نے امریکہ کے سیاسی ڈرامے اور بیان بازی کے سلسلے میں مصری عوام کو ہوشیار رہنے کی تلقین کی اور فرمایا کہ امریکی حکام، جو چند روز قبل تک مبارک کے اتنے بڑے حامی تھے، اب اس کی طرف سے مایوس ہو جانے کے بعد خود کو مصری عوام کا ہمنوا اور ہمدرد ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اپنی پسند کے شخص کو اقتدار میں لے آئیں ۔
علمائے مصر کی ذمہ داریاں
رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ نازک حالات میں مصر کے علمائے کرام خاص طور پر جامعۃ الازہر کے علماء کے کردار کو بہت اہم قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ مصر کے علمائے کرام عوام کے اس انقلاب میں اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔
مصری فوج کو تلقین
آپ نے صیہونی فوج سے مصری فوج کی دو جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مصری فوج موجودہ تغیرات میں اپنا تاریخی کردار ادا کرے اور عوام کے ساتھ ہو جائے۔ س/ح/ر181189

متعلقہ مضامین

Back to top button