ایران

قرآن ایک لاکھ چوبیس هزار پیغمبر کے علم کا ما حصل ہے

aytollah_waheed_khorasaniحضرت آیت الله وحید خراسانی نے قرآن کریم کو تمام پیغمبروں کے علم کا ماحصل بتایا ہے اور امیر المومنین علی علیہ السلام کے مقام و مراتب کی طرف توجہ کو ایک امر ضروری جانا ہے ۔
شیعت نیوزکی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله حسین وحید خراسانی مرجع تقلید نے اپنے درس خارج میں جو قم ایران کے مسجد اعظم میں علماء و افاضیل کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی جس میں ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن کریم کو لا متناھی علم تجلی سے یاد کیا ۔
انہوں نے عید سعید غدیر خم کی مبارک بادی کے ساتھ حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کو بیان کرتے ہوئے  کہا : امام علی علیہ السلام اپنے سلسلہ میں فرماتے ہیں «انا کتاب الله الناطق»، لیکن کس نے سمھجا کہ انہوں نے کیا کہا ، پیغمبر اکرم نے یہاں بیان کیا ہے کہ علی ، علی مع القرآن و القرآن مع علی ۔
مرجع تقلید نےکہا کہ کتاب مکنون حقیقت علوی ہے کہ جو حامل قرآن ہے اس وقت بحث کا اصل محور یہ ہے کہ علی ہوگئے ظرف اور قرآن مظروف اور ان مطالب کا اصل سر چشمہ بھی قرآن ہی ہے ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک مشہور روایت «علی مع القرآن و القرآن مع علی» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : وہ لوگ جنہوں نے اس روایت کو محفوظ کیا ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ معیت کہاں جا کر ختم ہوتی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : چونکہ معیت اعم ہے کبھی کبھی تفرق میں جا کر ختم ہوتا ہے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دفع دخل مقدر کے لئے فرماتے ہیں : لن یفترقا حتی یردا علی الحوض، یہ معیت ہے کہ کبھی بھی ایک دوسرے سے الگ نہی ہو سکتے یہاں تک کہ یردا علی الحوض ۔
انہوں نے بیان کیا : اگر یہ مطلب ہے تو یہاں اس بحث کی جگہ ہے علی مع القرآن میں کون سا قرآن ہے ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے وضاحت کی : خدا وند عالم اگر خود اپنی حمد کرے اور خود کو تبارک کہے تو دیکھنا پڑیگا حمد و تبارک کا مورد کیا ہے ۔
مرجع تقلید نے اس آیہ کے قرآت «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذی أَنْزَلَ عَلى‏ عَبْدِه‏ الکتاب» اور آیہ «تَبارَکَ الَّذی نَزَّلَ الْفُرْقانَ عَلى‏ عَبْدِهِ لِیَکُونَ لِلْعالَمینَ نَذیرا» کے ساتھ وضاحت کی : یہ وہ قرآن ہے کہ خدا خود کو اس حمد کے نزول میں قرار دیا ہے اور خود کو تبریک کہا ہے کیونکہ یہ قرآن ۱۲۴ ھزار پیغمبر کا نچوڑ ہے ۔
انہوں نے اپنے بیانی سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : لیکن قرآن علی کے ساتھ ہے قرآن کے وسیلہ سے پہاڑ کو اس جگہ سے اکھاڑا جا سکتا ہے اورمردہ گفتگو کرنے لگتے ہیں اور قرآن کے ایک حرف کی قدرت یہ ہے کہ تحت بلقیس کو ایک حرف میں پلک جھپکنے سے پہلے حاضر کرتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button