ایران

دنیا کے مذھبی مراکز موظف ہیں کہ معاشرے کو قتل وغارت گری سے نجات دلائیں

aytollah_jawadi_aamliحضرت آیت الله جوادی آملی نے جرمن کے وفد سے ملاقات میں تاکید کی : اگر ھم نے ابتداء میں نہ کہا ہوتا کہ دین سیاست سے الگ ہے اوراگراخر میں نہ کہررہے ہوتے کہ ھمیں کیا سیاست کا دین سے کوئی جوڑ نہی تو نہ جنگ جهانی اول ہوتی اورنہ جنگ جهانی دوم ا نجام پاتی اور نہ ھم سبھی اس طرح قتل وغارت گری کے عینی شاھد ہوتے۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی اطلاع کے مطابق ، حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے گذشتہ روز جرمن کے ایک وفد سے  ملاقات میں جو اس گراں قدر استاد سے ملاقات کی غرض سے شھر قم ایا تھا انہیں خوش امدید کہتے ہوئے تاکید کی : ھمیں اپ سے مل کر خوشی کہے اور عید الاضحی جو یادگار حضرت ابراھیم خلیل اللہ اوردیگر ابراھیمی نبیوں موسی کلیم، عیسی مسیح و پیغمبراسلام علیھم السلام کی یادگار ہے کی اپ سبھی کو مبارک پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا : ھم اپ کے سوالوں سے خوش ہیں کیوں کہ یہ سوالات اور مشورے اس بات کے بیان گرہیں کہ اپ الوھیت اور دینی معارف کے تشنہ ہیں خصوصا ابراھیمی ادیان جو انسانوں کی نجات کی غرض سے ائے تھے ۔
حوزہ علمیہ قم کے اس معروف استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت مسیح ( ع) کا واحد معجزہ نہی تھا کہ مردے زندہ کردیا کرتے ہوئے تھے بلکہ اپ انسانی معاشرے میں روح پھونکا کرتے تھے ۔
انہوں نے بیان کیا : اگر انسان اھل وفا اور اھل امانت نہ ہو بلکہ رشوت خور اور خیانت کار ہوتو ایسا انسان دین کی نگاہ میں ایک حیوان سے بھی بدتر جیسا کہ خداوند متعال نے قران کریم میں فرمایا ہے کہ : اولئک کالانعام بل هم اضل. وہ لوگ حیوانوں یا ان سے بھی بدتر ہیں ، کیوں کہ جب تربیت پاجاتے ہیں تو امانت داری کرتے ہیں اور خیانت نہی کرتے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے کہا : حضرت عیسی مسیح (ع) نے فرمایا کہ میں مردوں کو زندہ کرتا ہوں اور اسی طرح قران کریم میں ایا ہے کہ دین زندگی عطا کرتا اور مردوں کو حیات دیتا ہے ۔
انہوں نے دینی مراکز کواس قتل وغارت گری کو روکنے پر موظف کرتے ہوئے کہا : بیرونی ممالک کے چرچ اور ایران کے دینی مراکزموظف ہیں کہ معاشرے میں پھیلتی ہوئی قتل وغارت گری کو روکیں ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے مزید کہا : اگر ھم نے ابتداء میں نہ کہا ہوتا کہ دین سیاست سے الگ ہے اوراگراخر میں نہ کہررہے ہوتے کہ ھمیں کیا سیاست کا دین سے کوئی جوڑ نہی تو نہ جنگ جهانی اول ہوتی اورنہ جنگ جهانی دوم ا نجام پاتی اور نہ ھم سبھی اس طرح قتل وغارت گری کے عینی شاھد ہوتے۔
انہوں نے تاکید کی : یہ بات واضح ہے کہ ستم کار حکام نہ اسمان سے نازل ہوئے ہیں اور نہ زمین سے ابلے ہیں وہ نوجوان تھے اور جوان ہوگئے انہوں نے ذمہ اداریاں سنھبالی ، وہ اسی سرزمین کے اولاد ہیں اگرانہوں نے اپنی زندگی کے مختلف تعلیمی مراحل میں انبیاء کے معارف کی تعلیم بھی حاصل کی ہوتی تو جب اقتدار تل پہونچے تو ھرگزخونخوار نہ بنتے بلکہ کوشش کرتے کہ لوگوں کی جان کی حفاظت کریں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button