ایران

امام خمینی (رح) کی برسی اورخطبہ نمازجمعہ

leader_syed_ali_khaminaiتہران کی مرکزی نمازجمعہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی کی برسی کے موقع پران کے مرقد مطہرپرادا کی گئی جس میں دسیوں لاکھ کی تعداد میں نمازیوں اوربرسی کی رسومات میں شرکت کرنے والے زائرین نے شرکت کی ۔آج کی نمازجمعہ ولی امرمسلمین جہان حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی امامت میں اداکی گئی ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے نمازکے پہلے خطبے میں نمازیوں کوتقوای الہی اختیارکرنے کی سفارش کی اورفرمایا کہ تمام شعبوں میں تقوا کوملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے حتی اپنی گفتارمیں بھی اس کا پورا خیال رکھنا چاہئے ۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ ہم سب کوچاہئے کہ شہزادی کونین کی تعلیمات کی روشنی میں اپنی زندگی کوسنواریں ۔ اورساتھ ہی  امام خمینی رہ کے مبارک نام کوزندہ رکھیں جس طرح سے ہمارے عوام نے اب تک امام خمینی کے افکار ونظریات کوزندہ رکھا ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی رہ نے جوانقلاب برپا کیا انھوں نے اس کے اہداف کوزندہ رکھنے کا سلیقہ بھی بتایا جیسا کہ آج تک اس انقلاب کی امنگوں کی حفاظت کی گئی ہے اوراگراس کے اہداف کی حفاظت نہیں کی جائے گی توانقلاب اپنے ہی اہداف کی مخالف سمت کی راہ پرگامزن ہوجائےگا ۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ جولوگ انقلاب کومنحرف کرنے کی کوشش کرتے ہيں وہ کھل کرمیدان میں نہيں آتے بلکہ کچھ اس طرح کے طریقے اپنا تے ہيں کہ لوگوں پوری طرح محسوس نہ ہوسکے اورپھر یہی نا محسوس تبدیلی لوگوں کو اہداف سے دورکرتی چلی جاتی ہے ۔ بنابرین انقلاب کی پاسداری کے لئے ایک ملاک ہونا چاہئے جس کی بنیاد پراس کی حفاظت کی جائے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج انقلاب کی پاسداری کے لئے سب سے بہترملاک وکسوٹی خود امام خمینی (رح) کی شخصیت  اوران کے نظریات و رفتار ہيں ۔بنابریں ان معیاروں کومسخ نہيں ہونے دینا چاہئے  کیونکہ اگران معیاروں کی غلط تفسیر وتشریح کی گئی تواس صورت میں راستے سے بھٹکنے کا  اندیشہ  پیدا ہوجائے گا ۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا آج انقلاب کے بدخواہ عناصر کوشش کررہے ہيں کہ امام کے بیانات اوراقوال کی غلط تفسیر کريں بنابریں ہم کوہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی کے بتائے ہوئے اصولوں کواسی طرح بیان کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ انھوں نے بیان فرمایا ہے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی کا طرہ امتیاز ان کا صاف وشفاف موقف اوران کا صریحی بیان تھا ان کے اسی بے با کانہ بیانات نے ہی لوگوں کے دلوں ميں گھر کرلیا تھا بنابریں جولوگ امام خمینی کے مخالفین کوان کا حامی بنانے کے لئے ان کے بعض بہت ہی شفاف اوردوٹوک بیانات کی غلط  تاویل کرنے کی کوشش کرتے ہيں وہ صحیح نہيں کررہے ہيں ۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی نے جوکـچھ بیان فرمایا تھا وہ بہت ہی شفاف تھا انھوں نے کوئی بھی بات ڈھکی چھپی نہيں رکھی تھی ۔ امام خمینی نے مغرب کی تباہ کن پالیسیوں کوبے نقاب کیا امام خمینی نے اپنے بیانات اورکردار سے سامراج اورصہیونیزم کورسوا کرکے رکھ دیا ۔ اسی لئے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہی سے  یہ دیکھا گیا ہے کہ امریکہ کا کوئی بھی صدردنیا کے کسی بھی ملک میں جاتا ہے تواس کے خلاف  مظاہرے ہوتے ہیں، موجود ہ دورمیں قوموں کوامام خمینی نے بیدار کیا ہے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جوانوں کوچاہئے کہ وہ امام خمینی کے وصیت نامہ کا ضرورمطالعہ کریں جس میں امام خمینی نے اپنے بنیادی نظریات اوراصول بیان کردئے ہيں اوراس میں جس پرسب سے زیادہ تاکید گئی ہے وہ اصل اسلام کی اتباع ہے۔ وہ اسلام جس نے ظلم کے مقابلے میں ڈٹ جانے اورمظلوموں کی مدد پرزوردیا ۔ امام خمینی نے اس اصل اسلام کے مقابلےمیں امریکی اسلام کے چہرے سے بھی نقاب ہٹا یا ہے جوظالموں کی مدد کرتا ہے اورجواغیار کی خدمت کرتا ہے ایسے ہی اسلام کوامام خمینی نے امریکی اسلام سے تعبیر کیا ہے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عصرحاضرمیں اصل اسلام محقق نہيں ہوسکتا تھا اگراسلامی تعلیمات کی بنیاد پرحکومت تشکیل نہ پاتی اسی لئے امام خمینی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حفاظت کوتمام واجبات میں سب سے زیادہ واجب قراردیا ہے ۔کیونکہ سیاسی نظام کے بغیر اصل اسلام کومتعارف نہيں کرایا جاسکتا تھا ۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی کی نظرمیں سب سے زیادہ اہمیت اسلام کی تھی ان کی نظرمیں حکومت یا منصب کی کوئي اہمیت نہيں ہے ۔ انھوں ایسا اسلام متعارف کرایا جس کے اندرظالموں اورآمروں کے خلاف ڈٹ جانے کی پوری قوت پائی جاتی ہو۔رہبرانقلاب اسلامی نے امام خمینی کی ذاتی خصوصیات کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ امام کی کسی بھی شخص سے کوئی ذاتی دشمنی نہيں تھی اوراگرکوئی امام سے اپنی مخالفت ودشمنی کا اعلان کرتا توامام خمینی اسے معاف کردیا کرتے تھے مگرجہاں مکتب و مذہب کی بات آتی تووہ کسی بھی طرح کی کوئی نرمی نہيں برتتے تھے امام خمینی اللہ پرتوکل  کی اس منزل پرفائزتھے کہ وہ جب تن تنہا تھے توکبھی بھی مایوس نہيں ہوئے اور جب پوری قوت اقتدار میں تھےتو اس وقت ان کے اندرذرا بھی تکبروغرور پیدا نہ ہوا ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب عراق کی بعثی فوج نے خرمشہر پرقبضہ کیا تو وہ ذراسا بھی مایوس نہيں ہوئے اورجب خرمشہر آزاد ہوا تو بھی کوئي فخریہ بیان نہيں دیا بلکہ یہی فرمایا کہ خرمشہر کوخدا نےآزاد کرایا ہے امام خمینی نے تمام مراحل میں اللہ پربھروسہ کیا اوراس کے ساتھ ساتھ تمام امورمیں وہ تقوای کوپیشہ بنائے ہوئے تھے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں انقلابات آئے مگرکہیں بھی یہ نہيں ملتا کہ انقلاب کے دوہی مہینوں کے بعد ملک کا نظام تعین کرنے کےلئےریفرنڈم کرایا گیا ہو یا انقلاب کے ایک سال کے اندرہی بنیادی آئین کوتدوین کیا گیا ہومگرایران میں امام خمینی کی درایت وقیادت میں یہ سب کچھ انجام پایا ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلابوں کی بات تودور کی بات کسی بھی ڈیموکریسی میں اتنی سرعت نہيں پائی جاتی ۔یہ سب کچھ امام خمینی کی فراست ودرایت تھی ۔حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی اپنی تحریک کوایک عالمی اورآفاقی تحریک سمجھتے تھے جوصرف مسلمانوں سے مربوط نہيں تھی بلکہ ان کا نظریہ تھا کہ اقوام عالم کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کی ذمہ داریاں کیاہيں ۔ انہی میں سے ایک فلسطین کے بارے میں امام کا نظریہ ہے ۔ جس کے تحت انھوں نے فرمایا کہ اسرائیل ایک سرطانی غدہ ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطین ایک تاریخی ملک ہے مگردنیا کے دوسرے گوشے سے کچھ لوگوں نے آکرفلسطینیوں کوان کے گھر اوروطن سے بے گھر کردیا آج کئي ملین فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگی گذارہے ہيں ۔ رہبرانقلاب اسلامی نےفرمایا کہ  ایک تاریخی ملک کوجغرافیہ سے حذف کرکے اس کی جگہ ایک غیرقانونی حکومت تشکیل دے دی گئي  جس کا نام اسرائیل رکھ دیا گيا ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پہلے برطانیہ اوراس کے بعد امریکہ اورکچھ دیگرملکوں نے یہ کہا کہ فلسطین اوراس کے اصلی وارثوں کوان کے گھروں سے نکال دیا جائے اوراس کی جگہ ایک دوسری حکومت تشکیل دے کردوسری قوم کوبسایا جائے مگرامام نے اس کے مقابلے میں کہا کہ نہيں جس قوم کی سرزمین ہے اورجس کا اپنا ملک ہے وہی اپنے وطن میں رہے اورجوجعلی اورغیرقانونی حکومت تشکیل دی گئی ہے اس کونابود کیا جائے ۔ رہبرانقلاب  اسلامی نے سوال کیا کہ ان دونوں نظریات میں کون سا نظریہ صحیح ہے تواس کا جواب یہی ہے کہ امام کا نظریہ منطقی نظریہ ہے ۔تہران کے خطیب جمعہ آيت اللہ العظمی خامنہ ای  نے امام خمینی کے نظریات اوراسلامی نظام کے استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن نے جتنی زیادہ دشمنی وعداوت کا مظاہرہ کیا امام کے نظریات اوراسلامی نظام کی بنیاد یں اتنی ہی زیادہ مستحکم ہوئی ہيں اوراس کی زندہ مثال ایران پرمسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ ہے اس جنگ کے بعد ایران پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ومستحکم ہوگیا ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا اسی طرح پچھلے صدارتی انتخابات کے بعد اسلامی نظام کے دشمنوں نے اس نظام کوکمزورکرنے کی پوری کوشش کی مگرایران کے عوام نے تیس دسمبر اوراس سال گیارہ فروری کے جلوسوں میں اپنی تاریخی شرکت کے ذریعہ دنیا پراپنے مستحکم اتحاد کوبھرپور طریقے سے ثابت کردیا اوراسلامی نظام پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوگیا ۔رہبرانقلاب اسلامی نے نمازکے دوسرے خطبے میں عالم اسلام بلکہ پورے دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ ان تبدیلیوں پرایران کی توجہ خاص اہمیت کی حامل ہے ۔ ان میں سے ایک، مسئلہ فلسطین اورغزہ کا مسئلہ اورخاص طورپربین الاقوامی امدادی قافلے پر غدار وقسی القلب صہیونیوں کا حملہ ہے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے فلسطین کویہودی علاقے میں تبدیل کرنے کی صہیونی حکومت کی سازشوں کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ صہیونی حکام بھی اورپوری دنیا اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ غرب اردن اورفلسطین کے ديگرعلاقے جہاں وہ یہودیوں کی آبادی کے تناسب کوبڑھانا چاہتی ہے مقبوضہ علاقہ ہے پھر بھی وہ ان علاقوں کویہودی علاقوں میں تبدیل کرنے پرتلی ہوئی ہے بنابریں عالم اسلام کوچاہئے کہ وہ اس بڑے مجرمانہ اقدامات کے مقابلے کے لئے اٹھ کھڑا ہو ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالم اسلام کوچاہئے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کےلئےجہاں  آئے دن صہیونی فوجی حملے کرکے فلسطینی بچوں کوخاک وخون میں غلطاں کرتے ہيں  عملی اقدام کرے آپ نے فرمایا کہ صہیونی حکومت یہ سب کچھ اپنے ان  حامیوں کی پشتپناہی میں کررہی ہے جوخود کوانسانی حقوق کا دعویدار کہتے ہيں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے مغربی ملکوں اورانسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پرتنقید کرتے ہوئے بعض عرب حکومتوں کی بھی خاموشی کی مذمت کی اوراسے ایک طرح کی خیانت قراردیا ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جس طرح سے صہیونیوں نے بین الاقوامی امدادی قافلے پرحملہ کیا ہے وہ پوری دنیا کے لئے سوچنے کامقام ہے یہ قافلہ بین الاقوامی سمندری حدودمیں تھا جہاں کسی کوبھی حملہ کرنے کی اجازت نہيں ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ تیس برسوں سے صہیونی حکومت کی درندگي ووحشیگری کی نشاندہی کررہا ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے صہیونی حکومت کے تمام تروحشیانہ اقدمات کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے باوجود صہیونی حکومت کے اندازے غلط ثابت ہوتے جارہے ہيں صہیونیوں نے لبنان پرحملہ کیا ان کا اندازہ غلط نکلا، غزہ پرحملہ کیا ان کا اندازہ غلط نکلا اوراب بین الاقوامی امدادی قافلے پر حملہ کیا اس میں بھی ان کا اندازہ غلط نکلا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صہیونی حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں اوراس کی حیات کا خاتمہ جلد ہونےوالا ہے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے نیویارک میں این پی ٹی کانفرنس کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ بڑی طاقتوں نے اس کانفرنس سے اسلامی جمہوریہ ایران پربندش لگانے کےلئے منصوبہ بنا رکھا تھا مگران کی ساری کوششیں ناکام ہوگئيں اوراس کانتیجہ اس کے برخلاف برآمد ہوا جو بڑی طاقتوں نے منصوبہ بنارکھا تھاآپ نے فرمایا کہ اس کانفرنس میں صہیونی  حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں اوراس کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کھل کرآوازاٹھائي گئي اورتمام ایٹمی ملکوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیارتباہ کرنے کے لئے قدم اٹھائيں ۔رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آج نہ صرف اقوام عالم بلکہ دنیا کی حکومتوں کوبھی امریکہ کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہونے اوراس کے خلاف بولنے کی جرآت پیدا کی ہے اور یہ سب اسلامی ایران کے لئے الہی بشارتوں کی نشانیا ں ہيں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button