ایران

.جہاد اور مقاومت کے سائے میں ،بیت المقدس امت اسلام کی آغوش میں واپس آجائے گا

shiite_khamenei_hammas_jehadislami1-300x2023

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص)کی ولادت با سعادت کے مبارک ایام اور ہفتہ وحدت کے پہلے دن ” فلسطین کے مستقبل کے بارے میں اسلامی و قومی یکجہتی سمینار ” میں فلسطین کی جہادی تنظیموں کے سربراہوں سے ملاقات میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین اور بیت المقدس ” مقاومت ، پائداری اور جہاد کے سائے امت اسلام کی آغو ش میں واپس آجائیں گے  اور غاصب اسرائیل کو شکست اور نابودی کے سوا کچھ نصیب نہیں ہوگا۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں اپنے اہم اور امید افزا بیان میں غزہ کے پائدار واستوار عوام اور فلسطین کی فولادی مقاومت و مزاحمت کی تعریف و تجلیل کرتے ہوئےفرمایا: فلسطینی عوام کی موجودہ استقامت و پائداری ،مقاومت کے محور پر فلسطینی تنظیموں کی یکجہتی اور اللہ تعالی پر ایمان اور توکل کے سائے میں فلسطین قطعی اور یقینی طور پر آزاد ہوجائے گا اور اسرائیل کے حامیوں کو تاریخی بدنامی اور سیاہ داغ کے علاوہ کچھ نہیں ملےہوگا۔

شیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق رہبر معظم نے غزہ و فلسطین کے عوام کی استقامت کو قابل تحسین ،حیرت انگیز اور فلسطینیوں کی مضبوط و مستحکم کامیابی اور پیشرفت کا اصلی عامل قراردیا اور فلسطینی عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: غزہ اور پورے فلسطین میں بیشمار مشکلات و مصائب کا برداشت کرنا، اللہ تعالی کی ہدایت اور اس کی نصرت کے بغیر ممکن نہیں اور مشکات و مصائب برداشت کرنے اور استقامت و پائداری کے لحاظ سےفلسطینی قوم درحقیقت تاریخ کی سب سے بہادر اور مضبوط قوم کا لقب حاصل کرنے کی حقدار و سزاوار ہے۔

رہبر معظم نے فلسطینی عوام میں استقامت کے جذبہ کی تقویت و حفاظت کو جہادی تنظیموں کی سب سے اہم ذمہ داری اور فلسطین کی کامیابیوں کے استمرار کے لئے لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: صہیونی دشمن اور اس کے دوسرےحامی غزہ اور مغربی کنارے کے عوام پر سنگین دباؤ ڈالکر انھیں مقاومت اور آزادی کی جد وجہد سے منحرف کرنے کی تلاش وکوشش کررہے ہیں تاکہ  فلسطینیوں کو سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کر سکیں لیکن فلسطینی عوام مطمئن رہیں کہ وہ اپنے عظیم ایمانی جذبے اور استقامت وجد وجہد کے ذریعہ اپنی منزل مقصود تک ضرور پہنچ جائیں گے۔

رہبر معظم نےسامراجی اور کفر محاذ کے مقابلے میں اسلامی مقاومت کی روز افزون کامیابی اور غلبہ کو اٹل حقیقت قراردیا اور فلسطینی تنظیموں کے سربراہوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: مقاومت کی نمایاں پیشرفت اور استحکام کا سبب اللہ تعالی پر ایمان ، توکل اوروہ معنوی عنصر ہے جو مقاومت میں موجود ہے لہذا فلسطینی عوام میں دینی جذبے اور حقیقی ایمان کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اللہ تعالی پرتوکل ، امید اور اسکے سچے وعدوں کے پورا ہونے پر مکمل یقین رکھنا چاہیے ۔

رہبر معظم نے ایران کی ظالم شہنشاہی حکومت پر ایرانی عوام کی فتح کو اللہ تعالی کے سچے وعدوں کے پورا ہونے کا ایک نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایسے ملک میں اسلامی جمہوریہ کی تشکیل جس کوامریکہ اور مغربی ممالک کی مکمل حمایت  حاصل تھی ایک محال اور نہ ہونے والا امر تصور کیا جاتا تھالیکن اللہ تعالی پر توکل ، اتحاد، ایمان و استقامت اور حضرت امام خمینی (رہ) کے فیصلہ کن کردار نے اس محال امر کو ممکن بنا دیا اور ظالم شہنشاہی حکومت پر ایرانی عوام کی فتح سے فلسطین کی آزادی قطعی طور پر زیادہ سخت و دشوار نہیں ہے۔

رہبر معظم نے فلسطینی مسئلہ کے بارے میں مغربی ممالک کے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ اور اسے طشت از بام کرنے کو اہم قراردیا اور غزہ میں 22 دن کی جنگ کے دوران امریکہ اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والی تنظیموں کی رسوائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور صہیونی حامیوں نے غزہ میں انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں اور تڑپتی ہوئی انسانیت کے دردناک مناظر کو نظر انداز کیا لیکن جب دنیا میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے کرنا شروع کردیئے تو پھر انسانی حقوق کی بعض یورپی تنظیموں نے مزید رسوائی سے  بچنے کے لئے اسرائیلی جرم و جنایات کی صرف لفظی مذمت شروع کی۔

رہبر معظم نے غزہ کی جنگ میں صہیونیوں کے ہولناک جرائم پر اقوام متحدہ کے مؤقف کو ایک قسم کی رسوائی و ذلت قراردیتے ہوئے فرمایا: گلڈسٹون کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے جرائم پیشہ سربراہوں کو سزا ملنی چاہیے لیکن اس سلسلے میں کوئی اقدام کیوں نہیں ہوا اور اس کے برعکس صہیونی غاصب حکومت کی حمایت میں مزيد اضافہ ہوگیا ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کی 22 روزہ جنگ کے بارے میں  اکثرعرب حکومتوں کے منفی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عرب حکومتیں مسئلہ فلسطین کو عربی مسئلہ قراردیتی تھیں لیکن جب فلسطینیوں کی مدد و نصرت کا وقت آیا تو انھوں نے عربی بنیاد پر بھی ان کی مدد نہیں کی اور فلسطین کےمظلوم عربوں کو دشمن اور اس کے حامیوں کے مقابلے میں بالکل تنہا چھوڑ دیا  اور عرب حکومتوں کا یہ غیر اخلاقی ، غیر انسانی اور غیر اسلامی عمل تاریخ میں ضبط و ثبت ہوجائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےامریکہ کے نئے صدر کی طرف سے تبدیلی کے نعروں کو امریکہ کو بدنامی اور بے عزتی سے بچانے کی ناکام کوشش قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ کی یہ جھوٹی کوشش بھی ثمر بخش ثابت نہیں ہوئی کیونکہ امریکی حکام، فلسطین اور بہت سے دیگر مسائل کے بارے میں صاف طور پر جھوٹ بولتے ہیں اور ایرانی عوام تیس برسوں سے ان کےاس قسم کے جھوٹ سننے کی عادی ہوچکی ہے۔

رہبر معظم نے مسئلہ فلسطین کو مغربی تمدن اور جمہوریت کے دعویداروں کے لئے اہم چیلنج قراردیتے ہوئے فرمایا: فلسطینی عوام کی مقاومت نے انسانی حقوق اور آزادی کے بارے میں مغربی ممالک کے کئی سوسالہ دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا کر انھیں رسوا کردیا ہے اور مسئلہ فلسطین آج انسانی حقوق اور آزادی کے سچے اور جھوٹے طرفداروں کی پہچان کی کسوٹی بن گیا ہے۔

رہبر معظم نے مستقبل میں امریکہ پر فلسطینی مقاومت کے غلبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بیشک 60 – 70 برسوں تک امریکی حکومتوں کی جانب سے اسرائیل کی حمایت تاریخ میں امریکہ کی رسوائی و بدنامی کا موجب بنےگی۔

رہبر معظم نے نئے مشرق وسطی یعنی اسلامی مشرق وسطی کی تشکیل اور فلسطینی عوام کے دفاع کوانسانی اور اسلامی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں اسلامی حکومتوں کی ذمہ داری سب سے زیادہ سنگین ہے اب قومیں بھی بیدار ہوچکی ہیں اور وہ فلسطین کی مکمل حمایت کی خواہاں ہیں۔

رہبر معظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سےفلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کےمسئلہ کو ایک عقیدتی مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: فلسطینی عوام کی حمایت کا مسئلہ ہمارے لئے کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ عقیدتی اور ایمانی مسئلہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایرانی عوام جس طرح اپنے ملک اور اپنی سرنوشت کے بارے میں 22 بہمن کے دن عظیم ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں اسی طرح یوم قدس کے موقع پر بھی فلسطینی عوام کی حمایت و دفاع میں اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں صہیونیوں  کے ساتھ مذاکرات اور سازش کرنے والوں کی کوششوں کو بےسود و بےفائدہ قراردیتے ہوئے فرمایا: جن لوگوں نے فلسطین کی آزادی اور نجات کے اصلی و حقیقی راہ یعنی مقاومت کےراستے کو نظر انداز کیا انھیں دشمن نے ایسے مسائل تسلیم کرنے پر مجبور کیا کہ اگر وہ ایک لمحہ کے لئے بھی آگے بڑھے تو وہ یا ذلیل و رسوا ہوئےیا حذف ہوگئے۔

رہبر معظم نے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر مقاومت و استقامت کی نفی کو فلسطینی قوم پر ضرب لگانے کا موجب قراردیتے ہوئے فرمایا: ان حقائق کوعوام کےسامنے مسلسل بیان کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا و آخرت میں اللہ تعالی کی نصرت کو مؤمنین کے شامل حال قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمارے پاس اقتصادی ، سیاسی ، فوجی اور تبلیغاتی وسائل امریکہ سے بہت کم ہیں لیکن اللہ تعالی کی مدد و نصرت کی وجہ سے ہم امریکہ سے کہیں زیادہ قوی اور طاقتور  ہیں اور ہم اپنی روز افزون ترقی و پیشرفت اور امریکہ کی پسپائي میں اس نصرت و مدد کومکمل طور پر مشاہدہ کررہے ہیں۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انشاءاللہ بیت المقدس مسلمانوں کی آغوش میں واپس آئے گا اور دنیا اور فلسطین کے بہادر لوگ اس عظیم دن کا ضرور مشاہدہ کریں گے۔

اس ملاقات کے آغاز میں وزیر خارجہ متکی نے فلسطین کے مستقبل کے بارے میں قومی اور اسلامی یکجہتی سمینار پر رپورٹ پیش کی اور اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے عزم و حوصلہ اور استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اب ایسے شرائط پیدا ہوگئے ہیں کہ اسرائیل کی مدد وپشتپناہی کرنے والے ممالک اس جعلی و غاصب حکومت کی حمایت میں شک وتردید میں پڑ گئے ہیں اور بین الاقوامی تنظیمیں بھی صہیونیوں کے دسیوں سال کے ہولناک جرائم کے بعض گوشوں پر غور کرنے کے لئے مجبور ہوگئی ہیں۔

اس کے بعد حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ خالد مشعل نے ہفتہ وحدت کے آغاز اور پیغمبر اسلام (ص) کی ولادت با سعادت کے ایام میں ” فلسطین کے مستقبل کے بارے میں  قومی اور اسلامی یکجہتی سمینار ” منعقد کرنے پر شکریہ ادا کیا اور علاقہ کے موجودہ اور گذشتہ شرائط میں نمایاں فرق قراردیتے ہوئے کہا: آج اللہ کے لطف و کرم اور اسلامی جمہوریہ ایران کے شجاعانہ اور دلیرانہ مؤقف کی بنا پر مقاومت اور استقامت کا محاذ کہیں زیادہ قوی و طاقتور ہےاور اسرائیل کی غاصب حکومت کے مقابلے میں اسےکئی نمایاں کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں جن کا اس سے قبل تصور میں ممکن نہیں تھا۔

خالد مشعل نے غاصب صہیونی حکومت کی نابودی پر تاکید کرتے ہوئے کہا: مقاومت ہی کامیابی کا واحد راستہ ہے اور ہم سب متحد ، با ہم اور ایک مورچہ کے اندر ہیں اور جو لوگ مقاومت کے اندر شگاف پیدا کرنے کی تلاش کررہے ہیں وہ ناکام ہوجائیں گے اور جیسا کہ چند روز قبل دمشق میں ایران اور شام کے صدور کی زبان سے ہم نے سنا ، مقاومت کا ہدف ، سخن اور منطق ایک ہے۔

خالد مشعل نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی حمایت ، مؤقف اور ایرانی عوام او رحکام کی بے لوث حمایت پر شکریہ ادا کیا اور مسجد الاقصی اور دیگر مقدس مقامات کو تخریب کرنے کے سلسلے میں اسرائیلی حکومت کو خبردار کیا ۔

فلسطین کی تنظیم جہاد اسلامی کے سربراہ رمضان عبداللہ نے علاقہ کے موجودہ حساس شرائط میں ایسے اجلاس کے انعقاد کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے کہا: مسئلہ فلسطین کا حل امت اسلامی ،فلسطینی عوام اور جہادی تنظیموں کے اجماع کے ذریعہ ہی ممکن ہے اور امید ہے کہ تہران کا اجلاس قومی اجماع کے سلسلے میں اہم ثابت ہوگا۔

رمضان عبد اللہ نے کہا کہ فلسطینی مسئلہ کا حل صرف مقاومت و استقامت و پائداری کے ذریعہ ہی ممکن ہے اور گذشتہ برسوں کے تجربہ سے ثابت ہوگیا ہے کہ سیاسی مذاکرات کے ذریعہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق ہی پامال ہوئے ہیں۔

فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے سربراہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی اور ایرانی عوام اور حکام کی جانب سے فلسطینیوں کی بھر پور حمایت پر شکریہ اداکرتے ہوئےکہا: مقاومت، فلسطینی عوام کا حق ہے اور ہم عز الدین قسام، احمد یاسین اور فتحی شقاقی جیسے بزرگ فلسطنی رہنماؤں کی راہ پر مقاومت کے ساتھ گامزن رہیں گے۔

عوامی محاذ برائ آزادی فلسطین کے سربراہ احمدی جبرائیل نے بھی اپنے بیان میں مشرکوں اور دشمنوں کے مقابلے پیغمبر اسلام (ص) کے رنج و مصائب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم اسی رسول (ص)کی راہ پر گامزن ہیں اور غاصب صہیونی حکومت کے مقابلے میں صرف مقاومت کوہی کامیابی کا راستہ سمجھتے ہیں اور اس راستے پر فخر کرتے ہیں۔

احمد جبرائیل نے غزہ اور لبنان میں مقاومت کی عظیم کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ماضی کی نسبت علاقہ کے موجودہ حالات متفاوت و مختلف ہیں اور اسرائیل کی غاصب حکومت جو شکست کا کبھی تصور بھی نہیں کرتی تھی اب کئی بار شکست کو لمس و محسوس کرچکی ہے۔

عوامی محاذ برائ آزادی فلسطین کے سربراہ نے کہا: گذشتہ برسوں میں ہمارے دشمن اپنے لئے نیا عظیم مشرق وسطی بنا رہے تھے لیکن اب مقاومت نے نئے مشرق وسطی کی بنیاد رکھی ہے جو تہران سے شروع ہوگا اور پورے علاقہ میں پھیل جائے گا۔

احمدی جبرائیل نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے فلسطینی عوام کی بے دریغ حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

فتح (انتفاضہ ) تحریک کے سربراہ جنرل ابو موسی نے بھی اپنے خطاب میں مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی جانب سےمقدس مقامات کو لاحق عظیم خطرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: غاصب صہیونی حکومت نے مسجد الاقصی کے اطراف کی اراضی پر قبضہ کرکے وہاں مکانات کی تعمیر شروع کررکھی ہے جس کی وجہ سے بیت المقدس عملی طور پر محاصرے میں آگیا ہے اور اسرائیل عملی طور پر بیت المقدس کو تباہ کرنے اور اسے مکمل طور پریہودی بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

جنرل ابو موسی نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کو مقاومت کی تاسیس اور اس کی حالیہ کامیابیوں میں مؤثر قراردیا اور ایران اور شام کے صدور کی حالیہ ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صدر جناب احمدی نژاد اور صدرجناب بشار اسد نے امریکہ اور اسرائیل کو دلیرانہ جواب دیا ہے اور انھوں نے تمام مسلمانوں بالخصوص فلسطینی عوام کے دل کو شاد کیا ہے۔

فلسطینی عوامی محاذ کے سیاسی شعبہ کے سربراہ جناب ماہر طاہر نے بھی علاقہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم مقام اور مقاومت کی تشکیل میں انقلاب اسلامی کے اہم نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم سب جانتے ہیں کہ ایران پر جو دباؤ  ڈالا جارہا ہے وہ ایٹمی پروگرام یا دیگر وجوہات کی بنا پر نہیں بلکہ مسئلہ فلسطین اور مقاومت کی حمایت کی وجہ سے ایران پر دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔

ماہر طاہر نے ایران کے صدر کے مؤقف کی تعریف و تمجید کرتے ہوئے کہا: اسرائیل کی قید میں فلسطینی عوامی محاذکے سربراہ احمد سعدات نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر احمدی نژاد کے مؤقف کی قدردانی کرتے ہوئے انھیں شکریہ کا پیغام ارسال کیا ہے۔

تہران اجلاس میں شام کے صدر بشار اسد کے خصوصی نمائندے جناب ہیثم سطائی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نام شام کے صدر بشار اسد کا گرم سلام پیش کرتے ہوئے کہا: شام نے تہران اجلاس میں فلسطینی تنظیموں کے ہمراہ شرکت کرکے صہیونیوں اور ان کے حامیوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ مقاومت اتحاد و یکجہتی ، ایک آواز اور ایک مورچہ میں ہم ایکدوسرے کے ساتھ  متحد ہوکر دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہیں۔

شامی صدر کے نمائندے نےمقاومت کی حمایت کو اپنی ذمہ داری قراردیتے ہوئے کہا: حالیہ برسوں مین مقاومت کی کامبابیوں نے علاقہ میں جدجد شرائط کو رقم کیا ہے اور اس نئی حقیقت کو سمجھتے ہوئے مقاومت کی راہ میں پہلے سے مزید مضبوط اور مستحکم قدم اٹھانا چاہیے۔

 

 

 

متعلقہ مضامین

Back to top button