ایران

ایرانی عوام اپنے حق پرڈٹے ہوئے ہیں اوراس سے دستبردارنہيں ہوں گے , رہبرانقلاب اسلامی

shiite_khamenei

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ مازندران ، شہر آمل کے ہزاروں افراد، صوبہ کے علماء اور حکام سے ملاقات میں تاریخی حوادث و واقعات کو مستقبل کی جانب گامزن رہنے کے لئے عبرتناک اور سبق آموز قراردیا اور گذشتہ تیس برسوں میں عوام کی میدان میں موجودگی اور ان کے حضور کی وجہ سے سازشوں کے غیر مؤثر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج بھی قوم کے ہر فرد بالخصوص جوانوں اور مؤثر افراد کی ذمہ

داری ہے کہ وہ میدان میں موجود رہیں اسلامی نظام اور انقلاب کا دفاع کریں اور حکام پر اعتماد قائم رکھیں۔

 

رہبر معظم نے فرمایا: حکام کی بھی سب سے اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ ملک کی ترقی و پیشرفت میں سرعت کے ساتھ عمل کریں اور عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے جد وجہد و تلاش و کوشش اور تدبیر سے کام لیں۔رہبر معظم نے اس ملاقات میں جو آمل میں 6بہمن سن 1360 ہجری شمسی میں رونما ہونے والےعظیم واقعہ کی یاد میں منعقد ہوئی ، 6 بہمن کے واقعہ میں آمل کے مؤمن اور انقلابی عوام کے اہم کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ موضوع اتنی اہمیت کا حامل تھا کہ حضرت امام نے اپنے وصیت نامہ میں اس کا ذکر کیا ہے تاکہ اس  عظیم واقعہ کو فراموش نہ کیا جائےاور وہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے زندہ و باقی رہے۔رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے مختلف واقعات بالخصوص آمل میں 6 بہمن کورونما ہونے والے واقعہ کو سبق آموز اور عبرت آموز قراردیتے ہوئے فرمایا: شہر آمل کو بظاہر ہزار مورچہ سے تعبیر کرنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ 6 بہمن سن 60 ہجری شمسی کے واقعہ میں لوگوں نے سڑکوں پر مورچہ بنا لئے تھے لیکن اس کی حقیقی تعبیر انسانی دلوں کا مورچہ ہے اور اس تعبیر کے مطابق ہر مؤمن انسان کا دل دشمن کے حملہ کے مقابلے میں ایک مستحکم و مضبوط مورچہ ہے۔

رہبر معظم نے بزرگ اہداف و مقاصد کی جانب بعض قوموں کی تحریک کے شکست سے دوچار ہونے کے علل و اسباب کو جاننے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ان قوموں کی شکست کا اصلی سبب یہ تھا کہ وہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ نہیں تھیں اور تاریخی واقعات کا ایک سبق یہ ہے کہ آئندہ پیش آنے والے خطرات کو اچھی طرح پہچانیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں۔رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے تیس سالہ واقعات کا تجزیہ اوربعض افراد اور گروہوں کے انحراف اور آخر کار عوام کے مقابلے میں ان کے کھڑے ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب کے آغاز میں وہ افراد اور گروہ جوعوام کی آراء ، ان کی حمایت اور روشنفکری کا دعوی کرتے تھے وہ اس قوم کے مقابلے میں ہتھیار لیکرکھڑے ہوگئے جس نے سنگین قیمت ادا کرکے اسلامی نظام کو قائم کیا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمنافقین، کافر، مغرب نواز اور حتی بظاہر دیندار افراد پر مشتمل ان افراد اور گروہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان گروہوں نے پہلے روشنفکرانہ باتوں کے ذریعہ امام (رہ) اور جمہوری اسلامی کے اصولوں پر اعتراض کیا پھر آہستہ آہستہ سیاسی  فکری میدان کو ترک کرکے مسلح جد وجہد شروع کردی اور مسلط کردہ جنگ کے دوران انھوں نے حکام اور عوام کے لئے مزاحمت اور مشکلات پیدا کیں۔

رہبر معظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے تشخص کو وہی عوامی تشخص و عزم و ایمان قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور میں اللہ تعالی کے لطف و کرم اور اس کی ہدایت سے عوام میدان میں حاضر رہتے اور تمام سازشوں کو ناکام بنادیتے لیکن اس کا مطلب سازشوں کا خاتمہ نہیں تھا لیکن سب سے اہم امریہ تھا کہ لوگ بیدار اور آگاہ تھے اور میدان میں موجود رہتےتھے اور وہ آج تک اپنی تحریک کے ساتھ ساتھ ہیں۔رہبر معظم نے گذشتہ تیس برسوں میں اسلامی نظام کے مخالف محاذ کے کارنامہ کے متعلق تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کے مخالف محاذ نےہمیشہ دو واضح غلطیوں کا ارتکاب کیا ہے پہلی غلطی یہ کہ وہ خود کو عوام سے بالا تر سمجھتے ہیں اور دوسری غلطی یہ ہے کہ وہ ایرانی عوام کے دشمنوں سے دل بستہ اور منسلک ہیں۔

رہبر معظم نے اسلامی نظام کےمخالفین کی پہلی خطا کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: خود کو عوام سے بالا تر سمجھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر عوام نے قانون کے مطابق کوئی اقدام یا انتخاب کیا تو مخالفین ، لوگوں اس اقدام کو عوامی رجحان قراردیتے ہیں ۔رہبر معظم نے عوام کے دشمنوں سے اسلامی نظام کے مخالفین کی دلبستگی اور لگاؤ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ تیس برسوں میں امریکہ اور صہیونی حکومت اور دنیا کے صہیونی، ایرانی عوام کے سخت ترین دشمن رہے ہیں اور آج بھی واضح ہے کہ وہ ایرانی عوام کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور دشمنوں سے دلبستگی بہت بڑی خطا اور غلطی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب دشمن میدان میں پہنچ گیا ہے تو ہمیں آگاہ و متوجہ ہوجانا چاہیے اور اگر کوئی غلطی یا خطا سرزد بھی ہوگئی ہے تو اس کی اصلاح کرلینی چاہیے ۔رہبر معظم گذشتہ تیس برسوں میں امریکی سازشوں کی شکست و ناکامی کو بہت واضح اور آشکار قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی سازشوں کی ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی نسبت دس گنا قوی اور طاقتور ہے اور اپنے سفر کو مزید سرعت اور طاقت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔

رہبر معظم نے ایرانی قوم کے دشمنوں کی طرف سے عبرت حاصل نہ کرنے پر تعجب کا اظہار کیا اور ان کی پہلی سازشوں کی ناکامی کے باوجود ان کےنئے منصوبوں کی تلاش و کوشش کو تکراری قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کے ذریعہ اسلامی جمہوریہ ایران کو شکست دینے کے لئے45 ملین ڈالر بجٹ منظور کیا ہے در حقیقت یہ دشمن کی درماندگی اور اس کی شکست کی واضح علامت ہے جبکہ دشمن نے انقلاب اسلامی اور اسلامی نظام کو شکست دینے کے لئے سفارتی ذرائع، اقتصادی پابندیوں ، اپنےجاسوسوں اور کئی دیگر منصوبوں پر دسیوں 45 ملین ڈالر خرچ کئے ہیں جن کا اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی حقیقت اور اس کی عوامی طاقت کے عدم ادراک میں دشمن کی ناتوانی کو الہی سنت قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمنوں نے تہران میں آشوب بپا کرنے کا منصوبہ بہت پہلے تیار کررکھا تھا لیکن ان کا یہ منصوبہ بھی جمہوری اسلامی کے دفاع میں ایرانی عوام کی مزید بیداری اور ہوشیاری کا موجب بن گيا ۔رہبر معظم نے فرمایا: حالیہ حوادث میں پوری قوم اپنی ذمہ داری کا احساس اور اسلامی جمہوریہ کا دفاع کرنے کے لئے میدان میں حاضر ہوگئي۔

رہبر معظم نے فرمایا: البتہ بعض مواقع پر دشمن کے بعض منصوبے باج وصول کرنے کے لئے اسلامی نظام کو مجبور کرنے کی غرض سے تھے لیکن حضرت امام (رہ) نے کبھی بھی باج ادا نہیں کیا اور سبھی جان لیں کہ ہم بھی اپنی طرف اور ایرانی قوم کی جانب سے کسی کو باج ادا نہیں کریں گے۔ 

رہبر معظم نے اپنے حقوق پر قوم کی استقامت اور اس سے پیچھے نہ ہٹنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم مستقل رہنے ، خلاقیت وپیشرفت حاصل کرنے، اسلامی احکام پر عمل کرنے اور اپنے عقائد و حقوق کا دفاع کرنے کے لئے طاقتور بننا چاہتی ہے کیا ایرانی قوم کے برحق مطالبات جرم ہیں؟

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: اسلامی دستورات کی بنیاد پر ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ جب بھی حق و باطل کے درمیان ٹکر ہوئی ہے اگر اہل حق سچائی کے ساتھ اپنے حق پر استقامت کے ساتھ رہیں تو باطل کو حتمی طور پر شکست نصیب ہوگی اور گذشتہ تیس برسوں کے تجربہ سے بھی یہی ثابت ہوا ہے۔رہبر معظم نے موجودہ شرائط میں عوام اور حکام کے وظائف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ہر فرد بالخصوص جوانوں اور بااثر افراد کی سب سے اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ میدان میں موجود رہیں اور اپنی ذمہ داری کا احساس کریں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج کسی کو یہ کہنے کا حق نہیں ہے کہ میری کوئی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ سب کو اسلامی نظام ، قوم کے حقوق اور ملک کی عزت و عظمت کے دفاع کے لئے اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے۔ رہبر معظم نے فرمایا: عوام نے ہمیشہ ذمہ داری کے احساس کا ثبوت فراہم کیا ہے جس کا واضح نمونہ 9 دی کے دن عوام کی عظيم و شاندار ریلیاں ہیں اور 22 بہمن کے دن بھی عوام ماضی کی طرح اپنی موجودگی کا شاندار مظاہرہ کریں گے۔

رہبر معظم نے مشکلات کے حل کے لئےجد وجہد و تلاش وکوشش کے ہمراہ تدبیر کوحکام کی اصلی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: تینوں قوا کے سربراہان اور تمام حکام کو عوام کے لئے کام کرنا چاہیے اور امور کو سرانجام دینے میں تدبیر سے کام لینا چاہیے اور اپنی اس ذمہ داری میں ہرگز غفلت نہیں کرنی چاہیے۔رہبر معظم نے فرمایا: ملک کی پیشرفت میں ایک لمحہ کے لئے بھی سستی نہیں ہونی چاہیے بلکہ ترقی اور پیشرفت کا سلسلہ ہمہ گیر اورمزید سرعت کے ساتھ جاری رہنا چاہیے ۔

رہبر معظم نے اسی طرح حکام کے بارے عوام کی ذمہ داری ، ان پراعتماد اور ان کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کا ایک مقصد عوام میں حکام کے بارے میں  عدم اعتماد پیدا کرنا ہےاور سب کو اس سلسلے میں ہوشیار رہنا چاہیے۔رہبر معظم نے فرمایا: حکام کی حمایت و پشتپناہی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکام کو ان کی غلطیوں کے بارے میں آگاہ نہ کیا جائے یا ان پر تنقید نہ کی جائے لیکن یہ تنقید صحیح و درست ہونی چاہیے اور ایسے ہونی چاہیے جیسے دو ساتھی ایک دوسرے کو آگاہ کرتے ہیں نہ یہ کہ ایکدوسرے کے آمنے سامنے اور مد مقابل آجائیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: بہت سے قرائن و شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ایرانی قوم کی پشت پر اللہ تعالی کا ہاتھ ہے اور اللہ تعالی اپنے فضل و کرم اور حضرت ولی عصر (عج) کی مستجاب دعا کے ذریعہ اس قوم کو اعلی اور بلند اہداف تک پہنچائے گا اور دشمن کو اس قوم کے مقابلے میں ذلیل و خوار کرےگا۔رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں صوبہ مازندران بالخصوص آمل شہر کے عوام کی شجاعت و شہامت پر ان کی تعریف و تمجید کرتے ہوئے فرمایا: آمل شہر کا چہرہ اللہ تعالی کی راہ میں مجاہدت، فقاہت و معرفت وعرفان کے مختلف میدانوں میں درخشاں و تاباں ہے اور آج بھی آمل کے علماء حوزات علمیہ کے لئے باعث فخر اور ملک کے علماء کا گرانقدر سرمایہ ہیں۔

اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ مازندران میں نمائندہ ولی فقیہ اور ساری کے امام جمعہ آیت اللہ طبرسی نے مازندرانی لوگوں کے تاریخی سوابق اور اہل بیت علیہم السلام سے ان  کی والہانہ محبت  اور 8 سالہ جنگ کے دوران ان کی فداکاری و جانفشانی منجملہ 6 بہمن کو آمل کے عوام کے عظیم کارنامہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مازندران کے لوگ حضرت امام (رہ) و انقلاب اسلامی کے گرانقدراصولوں اور رہبرمعظم  انقلاب اسلامی کے فرمان پر عمل کرنے کے لئے ہمیشہ آمادہ ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button