مقالہ جات

سید علی خامنہ ای کا خوبصورت تجزیہ۔ دنيا كے جال سے بچيں

rahber khaminaiشیعت نیوز۔ رسول اللہ (ص) كے بعد لوگ دنيا كي محبت ميں اتنے اندهے بہرے ہوگئے تهے انہوں نے حضرت علي جيسے عظيم انسان كا حق چهين ليا،وہ علي(ع)جس كي كوئي مثال نہيں تهي اور نہ ہے ان سے مقابلہ كيا،ان پر ظلم كيا،انہيں ستايا۔اس كا سبب كيا تها۔اس كا سبب يہي دنيا كي محبت تهي جس كو امام برائيوں كي جڑ كہتے ہيں۔جب دنيا كے پجاري اور اس سے محبت كرنے والے اقتدار سنبهالتے ہيں تو وہي ہوتا ہے جو آجكل آپ دنيا ميں ديكه رہے ہيں۔

امام علي(ع)كي پوري زندگي ہمارے لئے آئيڈيل ہے ليكن اس وقت ميں ان كي خلافت اور حكومت كے زمانے كے بارے ميں كچه باتيں كہنا چاہتا ہوں۔جن دنوں حضرت علي(ع)خليفہ بنے ہيں اور آپ نے حكومت سنبهالي ہے ،ان زمانہ ميں اور پيغمبر كے زمانہ ميں كافي فرق تها۔رسول اللہ (ص)كے انتقال اور حضرت علي(ع) كي خلافت كے درميان پچيس سال ميں جوواقعات اس وقت كے اسلامي سماج ميں پيش آئے جنہوں نے لوگوں كي فكر اور ان كے مزاج پر بہت گہرا اثر ڈالا تها۔امام علي(ع)نےتقريبا پانچ سال حكومت كي اور ان پانچ سالوں كا ايك ايك دن ياد ركهنے والا اور سيكهنے والا ہے۔ان پانچ سالوں ميں امام(ع)كا ايك كام لوگوں كے اخلاق كي تربيت كرنا تها۔ان كے كردار كو ٹهيك كرناتها۔كيونكہ لوگوں كي گمراہي ميں بہت بڑا ہاته ان كے اخلاق كا ہوتا ہے۔آج كي طرح اس زمانے كے لوگوں ميں بهي ايك بيماري تهي اور وہ تهي دنيا سے ان كي محبت۔امام كي نظر ميں ساري برائيوں كي جڑ يہي تهي۔امام ايك جگہ فرمايا: ’’ اَلدُّنيَا رَأسُ كُلِّ خَطِيئَةٍ ‘‘دنيا كي محبت سبهي برائيوں كي جڑ ہے۔

دنيا ہےكيا؟

دنيا اسي عظيم طبيعت كا نام ہے جسے خدا نے بنايا ہے اور ہم انسانوں كو اس سے فائدہ اٹهانے اوراسے استعمال كرنے كي اجازت دي ہے۔ہماري عمر،وہ چيزيں جن كو ہم اپني محنت اور كوشش سے حاصل كرتے ہيں۔

بچے،اولاد،پراپرٹي،علم،پاني،ہوا،طبيعي ذخائر اور وہ ساري چيزيں جو انسان دنيا ميں اور اس كے نيچر ميں ديكهتا ہے وہ سب دنيا ہيں۔كيا يہ بري چيزيں ہيں؟كيا اسلام ان كا مخالف ہے؟كچه آيتيں اور حديثيں كہتي ہيں يہ دنيا تمہارے لئے بنائي گئي ہے ،اس سے فائدہ اٹهاو،اسےا ستعمال كرو ’’ خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعًا ‘‘زمين پر جو بهي ہے وہ تمہارے لئے بنايا گيا ہے۔ يہ دنيا تمہاري ہے ۔اسے بناو ،اس سے فائدہ اٹهاو۔ ’’ اَلدُّنيَا مَزرَعَةُ الآخِرَةِ ‘‘دنيا آخرت كاكهيت ہے۔’’اَلدُّنيَا مَتجَرُ عِبَادِاللَّهِ‘‘دنيا اللہ كے بندوں كے لئے تجارت كرنے كي جگہ ہے۔ليكن كچه ايسي بهي آيتيں اور حديثيں ہيں جن ميں دنيا كي برائي كي گئي ہے۔ دنيا كو ’’برائيوں كي جڑ‘‘ وغيرہ كہا گيا ہے۔دنيا كے بارے ميں يہ دو طرح كي باتيں كيوں كي گئي ہيں؟ ان كو كيسے جمع كيا جا سكتا ہے؟اس كا جواب يہ ہے كہ خدا نے يہ دنيا اسي لئے بنائي ہے تاكہ انسان اس ميں رہے اور اس سے فائدہ اٹهائے ،اسے استعمال كرے اور اچهي زندگي جئے ليكن اسے كهلي چهوٹ نہيں دي گئي ہے كہ جو چاہے جس طرح چاہے استعمال كرے بلكہ اس كے كچه قاعدے قانون بنائےا اور بتائے گئے ہيں اور انسان سے كہا گيا ہے كہ ان كو سامنے ركهتے ہوئے دنيا سے فائدہ اٹهائے۔ اتنا ہي استعمال كرے جتنا اس كي ضرورت ہے۔اتنا ہي لے جتنا اس كا حق ہے،اس دنيا ميں اتنا نہ كهو جائے كہ خدا ہي كو بهول جائے۔دل ميں دنيا كي محبت نہ بسا لے كيونكہ جب دل ميں كسي كي چاہت اور اس كي محبت بس جاتي ہے تو انسان اسے حاصل كرنے كے لئے كچه بهي كربيٹهتا ہے۔’’ حُبُّ الشَّي ءِ يُعمِي وَ يُصِمّ ‘‘كسي چيز كي محبت انسان كو اندها اور بہرہ بناديتي ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خود دنيا كوئي بري چيز نہيں ہے اورا سلام نے اس سے روكا نہيں ہے بلكہ اس كي محبت ميں ڈوب جانا۔اپني دنيا كے لئے دوسروں كي دنيا خراب كرنا ،حد سے آگےبڑهنا اس سے روكا گيا ہے اور اسي كو امام علي(ع)نے برائيوں كي جڑ كہا ہے۔

دنيا كا فتنہ

رسول اللہ (ص) كے بعد لوگ دنيا كي محبت ميں اتنے اندهے بہرے ہوگئے تهے انہوں نے حضرت علي جيسے عظيم انسان كا حق چهين ليا،وہ علي(ع)جس كي كوئي مثال نہيں تهي اور نہ ہے ان سے مقابلہ كيا،ان پر ظلم كيا،انہيں ستايا۔اس كا سبب كيا تها۔اس كا سبب يہي دنيا كي محبت تهي جس كو امام برائيوں كي جڑ كہتے ہيں۔جب دنيا كے پجاري اور اس سے محبت كرنے والے اقتدار سنبهالتے ہيں تو وہي ہوتا ہے جو آجكل آپ دنيا ميں ديكه رہے ہيں۔يعني دوسروں پر ظلم كرتے ہيں،ان كا حق نہيں ديتے،اپنے فائدے كے لئے فتنے كرتے ہيں،جهوٹے پروپيگنڈے، جنگيں،لڑائياں ،ايك دوسرے كے خلاف گندي سياست يہ سب اسي دنيا كي محبت كا نتيجہ ہے۔جب دنيا حاصل كرنے كے لئے فتنے ہوتے ہيں تو سب اس كي لپيٹ ميں آتے ہيں۔اچهے بهي برے بهي۔وہ لوگ بهي جو دنيا كے پيچهے ہيں اور وہ سيدهے سادهے لوگ بهي جنہيں دنيا والوں كے شيطاني كارناموں كا كچه پتہ ہي نہيں ہوتا۔دنيا كا فتنہ اس دهويں يا كُہرے كي طرح ہوتا ہے جس ميں انسان دو ميٹر دور كي چيز كو بهي ديكه نہيں پاتا۔جب سماج ميں ايسا ہوجائے يعني اس طرح كا فتنہ كهڑا ہوجائے تو اچهے اچهے لوگ بهٹك جاتے ہيں۔اسي لئے دنيا كو برائيوں كي جڑ بتايا ہے۔

نہج البلاغہ ميں جگہ جگہ آپ كو ملے گا كہ امام نے دنيا سے دور رہنے،اس سے بچنے ،اس سے دل نہ لگانے ،زہد اپنانے اور دنيا كو طلاق دينے كي بات كي ہے اور كہا جا سكتا ہے كہ امام (ع)نے نہج البلاغہ ميں جس موضوع پر سب سے زيادہ بات كي ہے وہ يہي ہے۔البتہ امام نے خود دنيا كي برائي نہيں كي ہے بلكہ اس كي محبت كے جال ميں پهنس جانے سے روكا ہے۔خود امام نے دنيا سے اتنا فائدہ اٹهايا ہے جتنا ايك مومن كو اٹهانا چاہيے۔آپ امام كي زندگي اور ان كي سيرت كو پڑهيں آپ كو معلوم ہوگا كہ امام كهيتوں ميں كام كرتے تهے،باغ لگاتے تهے،كنويں كهودتے تهے،محنت مزدوري كرتے تهے يہ سب كرتے تهے ليكن خدا كے لئے ،لوگوں كي خدمت كے لئے،ان كو دنيا سے كوئي ايسي چاہت نہيں تهي كہ اس كے لئے انساني اور اسلامي حدود كو پار كرجاتے۔اور چونكہ وہ دنيا كو بہت اچهي طرح جان اور سمجه چكے تهے،اس كے دهوكہ كو ديكه چكے تهے اس لئے دوسروں كو ہوشيار كرتے تهے كہ اس كے جال ميں نہ پهسنا يہ تمہيں برباد كر كے چهوڑے گي۔دنيا كي برائيوں سے بچنے كا راستہ بهي امام نے نہج البلاغہ ميں بتايا ہے۔اور وہ ہے تقوا۔امام فرماتے ہيں:’’ عَظُمَ الخَالِقُ فِي أَنفُسِهِم فَصَغُرَ مَا دُونَهُ فِي أَعيُنِهِم‘‘خدا ان كي نظر ميں اتنا بڑا اور عظيم ہے كہ اس كے علاوہ ساري چهوٹي ہيں انہيں چهوٹي معلوم ہوتي ہيں۔وہ اس دنيا كو،دنيا كي دهن دولت كو،دنيوي مقامات كو،اس چمك دمك كو، لطف اندوز چيزوں كو بالكل چهوٹا سمجهتے ہيں۔يہ تقوے كي خاصيت ہے۔ جس كے اندر بهي تقوا ہوتا ہے وہ دنيا كو زيادہ اہميت نہيں ديتا۔ايسا نہيں ہے كہ دنيا سے دور بهاگتا ہو بلكہ اس سے بس اتنا ہي ليتا ہے جتنا اس كي ضرورت اور حق ہوتا ہے۔

بيماري كا علاج

دنيا كي محبت ايك بيماري ہے ہميں اس كا علاج كرنا چاہيے۔اس بيماري كے علاج كے لئے يہ راتيں ايك اچها موقع ہيں۔اور علاج بهي انہي دعاؤوں ،قرآن كي تلاوت،توبہ و استغفار،اللہ كي ياد كے ذريعہ ہوسكتا ہے۔جوانوں كو ميري نصيحت اور ميرا يہ پيغام ہے كہ ان دعاؤوں كو ترجمہ كے ساته پڑهيں،انہيں سمجهيں ۔اگر كوئي دعا ئيں نہيں پڑه سكتا تو اپني زبا ن ميں خدا سے دعا كرے ،اس سے باتيں كرے ۔يہي ہماري اس بيماري كا علاج كريں گي جو دوسري سبهي بيماريوں كي جڑ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button