مقالہ جات

4 جون یومِ رحلت امام راحل امام خمینی (رح) پر تمام مستضعفین جہاں کو تعزيت عرض ہے۔

imam khomini13 خرداد 1368 ہجري شمسي مطابق 3 جون 1989 کي رات 10 بجکر بيس منٹ کا وقت محبوب سے وصال کا لمحہ تھا۔ وہ دل دھڑکنا بند ہوگيا جس نے لاکھوں اور کروڑوں دلوں کو نور خدا اور معنويت سے زندہ کيا تھا ۔اس خفيہ کيمرے کي مدد سے جو حضرت امام خميني رحمۃ اللہ عليہ کے چاہنے والوں نے اسپتال ميں نصب کررکھا تھا آپ کي علالت، آپريشن اور لقائے حق کے لمحات سبھي کو ريکارڈ کيا ۔ جس وقت ان ايّام ميں بھي حضرت امام خميني رحمۃ اللہ عليہ کے معنوي اور پرسکون حالات کے محض چند حصوں کي متحرک تصويريں ٹيلي ويژن سے نشر ہوئيں لوگوں کي حيرت کي انتہا نہ رہي اور دلوں پر يہ تصويريں اتنا گہرا اثر چھوڑ گئيں کہ جن کا بيان و توصيف ممکن نہيں مگر يہ کہ کوئي خود اس موقع پر ہي موجود رہ کر ہي ان معنوي کيفيات کو درک کرے۔ آپ کے ہونٹ مسلسل ذکر خدا ميں متحرک تھے ۔ زندگي کي آخري راتوں ميں اور اس وقت جب آپ کے کئي آپريشن ہوچکے تھے اور عمر بھي 87 برس کي تھي، ہاتھوں ميں گلوکوز کي بوتليں وصل تھيں تب بھی آپ نماز شب (تہجد) بجا لاتے اور قرآن کي تلاوت کرتے ۔عمر کے آخري لمحات ميں آپ کے چہرے پر غير معمولي اور روحاني و ملکوتي اطمينان و سکون تھا اور ايسے معنوي حالات ميں آپ کي روح نے ملکوت اعليٰ کي جانب پرواز کي۔ جب حضرت امام خميني رحمۃ اللہ عليہ کي رحلت جانگداز کي خبر نشر ہوئي گويا ايک زلزلہ آ گيا ۔ لوگوں ميں ضبط کا يارانہ رہا اور پوري دنيا ميں وہ لوگ جو حضرت امام خميني رحمۃ اللہ عليہ سے محبت کرتے تھے سب رو دئے اور ايران سميت پوري دنيا ميں حضرت امام خميني رحمۃ اللہ عليہ کے چاہنے والوں ميں نالہ و شيون کا شور تھا ۔ کوئي بھي اس عظيم سانحہ کے پہلوؤں اور عوام کے جذبات کو بيان کرنے کي سکت و توانائي نہيں رکھتا ۔ ايراني عوام اور انقلابي مسلمان بجا طور پر اس طرح کا سوگ اور غم منا رہے تھے اور غم و اندوہ کے اس طرح کے جذباتي مناظر خلق کررہے تھے ۔ اپنے رہبر و قائد کو آخري رخصت اور انہيں الوداع کہنے کے لئے سوگواروں کا امڈتا ہوا اتنا بڑا سيلاب تاريخ نے اپني آنکھوں سے کبھي بھي نہيں ديکھا تھا ۔ان سوگواروں نے ايسي ہستي کو الوداع کہا تھا کہ جس نے ان کي پائمال شدہ عزت کو دوبارہ بحال کرديا تھا جس نے ظالم و جابر شاہوں، اور امريکي و مغربي ليڈروں کے ہاتھوں کو ان کي سرزمينوں کی طرف بڑھنے سے روک ديا تھا ۔ جس نے اسلام کو دوبارہ زندہ کرديا تھا ۔ مسلمانوں کو عزت و وقار عطا کيا تھا ۔اسلامي جمہوري نظام قائم کيا تھا ۔ وہ دنيا کي جابر اور شيطاني طاقتوں کے مد مقابل اٹھ کھڑے ہوئے اور دس برسوں تک بغاوت و کودتا جيسي سينکڑوں سازشوں اور ملکي و غير ملکي آشوب و فتنہ کے مقابلے ميں ثابت قدمي کا مظاہرہ کيا اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران مسلح افواج کي کمان سنبھالي ۔ جس محاذ پر مد مقابل ايسا دشمن تھا جس کي مشرق و مغرب کي دونوں بڑي طاقتيں ہمہ جانبہ حمايت کررہي تھيں ۔ ليکن آج لوگوں کا محبوب قائد، مرجع تقليد اور حقيقي اسلام کا منادي ان سے جدا ہوگيا تھا ۔ جون یومِ رحلت امام راحل امام خمینی (رح) پر تمام مستضعفین جہاں کو تعزيت عرض ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button