مقالہ جات

سیاست معاویہ زندہ باد کا نعرہ خلافت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم و امام حسن (رض )کا انکار ہے -مولانا اسحاق چشتی

ishaqمولانا محمد اسحاق چشتی 1963ء میں پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پیدا ہوئے اور انھوں نے شہادۃ عالمیہ کا کورس دارالعلوم جامعہ غوثیہ جامع العلوم سے کیا اور انھوں نے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے اسلامیات اور عربی میں ایم اے کیا

وہ زمانہ طالب علمی میں اہل سنت بریلوی کی معروف طلباء تنظیم انجمن طلباء اسلام کے سرگرم رہنماء رہے اور پھر سپاہ مصطفی پاکستان کے مرکزی ترجمان رہے
انھوں نے جماعت اہل سنت پاکستان بریلوی میں اہم عہدوں پر زمہ داریاں نبھائیں اور آج کل وہ لڑکیوں کا ایک دینی مدرسہ حنفیہ انوار الحدیث کے مہتمم اور اہل سنت بریلوی کی جنوبی پنجاب کے اہم ترین مدرسہ جامعہ غوثیہ جامع العلوم کے ناظم تعلمیات ہیں اور عربی و اسلامیات کے استاد کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں
ادارہ تعمیر پاکستان نے گذشتہ روز ان سے ایک خصوصی نشست کی جس میں اہل سنت کو درپیش عالمی و قومی چیلنچز پر بات چیت ہوئی جس کے دوران انھوں نے بہت بے باکی اور جرات کے ساتھ اپنا موقف پیش کیا
ادارہ تعمیر پاکستان:چشتی صاحب!یہ آپ کے سامنے روزنامہ ڈان کی 18 مئی کی اشاعت میں سیکورٹی امور کے ایک معروف ماہر محمد عامر رانا کا آرٹیکل “انتہا پسندی کی کھوج” پڑا ہے ،اس میں انھوں نے صاف لکھا ہے کہ دیوبندی ڈسکورس اہل سنت بریلوی کو مسلسل پیچھے دھکیل رہا ہے اور اس نے لکھا ہے کہ پاکستان کی اربن لائف کی صورت گری دیوبندی ڈسکورس کررہا ہے ،آپ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں؟
اسحاق چشتی:سب سے پہلے تو میں شکر گزار ادارہ تعمیر پاکستان کا کہ اس نے اپنی ویب سائٹ کے لیے میرا انٹرویو کرنے کا فیصلہ کیا
جہاں تک عامر رانا کے مشاہدے اور تبصرے کا تعلق ہے تو میں عامر رانا کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ واقعی دیوبندی ڈسکورس ہم اہل سنت بریلوی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کررہا ہے اور یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کے اکثر شہروں میں اس کا غلبہ بہت زیادہ بڑھتا جارہا ہے
ادارہ تعمیر پاکستان:اس کے پیچھے آپ کی نظر میں کیا وجوہات ہیں؟
اسحاق چشتی:اہل سنت بریلوی کو دیوبندی ڈسکورس سے مقابلے میں جن مشکلات کا سامنا ہے ان میں سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ اہل سنت بریلوی کے اکثر مدارس انتہائی خستہ حالت میں ہیں اور ان کے پاس بہت کم محدود وسائل ہیں جس کے باعث وہ نئے مدارس تو کیا بنائیں گے پہلے سے موجود مدارس کو چلانا مشکل ہورہا ہے
جبکہ دوسری طرف دیوبندی مدارس کو بیرونی امداد،غیر ملکی ڈونرز اور خود پاکستان میں بہت بڑا کالا دھن ان کی پشت پر ہے اور ریاست کی مراعات بھی ان کو حاصل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دیوبندی اور وہابی مدرسوں کی ایک ایمپائر سامنے آچکی ہے تو ایسے میں مقابلہ کرنا واقعی مشکل دکھائی دے رہا ہے لیکن اس کے باوجود ہم مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں
ادارہ تعمیر پاکستان:دیوبندی ڈسکورس کیسے اہل سنت بریلوی کو مارجنلائز کررہا ہے ،کیا آپ اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں؟
اسحاق چشتی:سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ دیوبندی فرقے کے پاس ایک بہت بڑی جنگجو فوج موجود ہے اور یہ دھشت گرد سپاہ صحابہ پاکستان،لشکر جھنگوی،جیش محمد ،طالبان وغیرہ کی صورت میں موجود ہے اور اسی دھشت گرد طاقت کے بل بوتے پر اہل سنت بریلوی کی مساجد اور مدارس پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے
سپاہ صحابہ پاکستان جب سعودی عرب اور ضیاءالحق کی اشیر باد سے جھنگ میں بنی تھی تو اس نے فیصل آباد اور سرگودھہ ڈویژن میں اہل سنت بریلوی کی مساجد اور مدارس پر قبضے شروع کئے تھے اور اسی کے رد عمل میں مولانا نئیر مرحوم اور ديکر رفقاء کے ساتھ ملکر ہم نے سپاہ مصطفی قائم کی تھی اور کسی حد تک مساجد و مدارس اہل سنت بریلوی کا تحفظ بھی کیا تھا لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دیوبندی دھشت گردوں کی تعداد اور ان کے پاس مہلک اسلحے کی تعداد میں اضافے نے ہمیں دفاعی پوزیشن میں لاکر کھڑا کردیا ہے
ادارہ تعمیر پاکستان:تو کیا جب کسی مدرسے یا مسجد یا وقف زمین پر قبضے کی دیوبندی فرقے کی جانب سے کوشش ہوتی ہے تو مقامی انتظامیہ اس معاملے میں تعاون نہیں کرتی؟
اسحاق چشتی:یہی تو سب سے بڑا المیہ ہے کہ کسی بھی ضلع کی انتظامیہ اہل سنت بریلوی کی مجد،مدرسے یا زمین پر قبضے کے خلاف متحرک نہیں ہوتی بلکہ موجودہ پنجاب حکومت تو جب سے آئی ہے یہ دیوبندی قبضہ گروں کی پشت پناہی کررہی ہے اور ان کے خلاف کوئی بھی افسر ایکشن لینے کو تیار نہیں ہے
میرے اپنے شہر میں گورنمنٹ ڈگری کالج کی مسجد جہاں اکثریت اہل سنت بریلوی طلباء و طالبات کی ہے اور اس مسجد کا سنگ بنیاد بھی حاجی حنیف طیب نے رکھا وہاں پر دیوبندی مولوی کو مسلط کردیا گیا ہے
جامعہ غوثیہ جامع العلوم کی آدھی پراپرٹی پر زبردستی دیوبندی مدرسہ کریمیہ بنادیا گیا اور یہ مدرسہ سپاہ صحابہ پاکستان کے بدنام زمانہ دھشت گردوں کی مدد سے کیا گیا جن میں شبیرا فوجی،تنویر تنّی ،صبغت اللہ معاویہ جوکہ چھوٹا بھائی ہے تحریک طالبان پنجابی گروپ کے امیر عصمت اللہ معاویہ کا اور قاری زاہد کریم جوکہ سابق ڈی سی خانیوال کیپٹن علی رضا کے 1994ء میں قتل میں ملوث تھا شامل تھے
اسی طرح سے غلّہ منڈی خانیوال کی مسجد جہاں مولانا ایوب رحمان حامدی کافی عرصہ جمعہ پڑھاتے رہے وہاں سپاہ صحابہ پاکستان نے قبضہ کرلیا اور مسجد خلیلیہ پر ان کا قبضہ ہے
اسی طرح سے لاہور جیسے شہر میں سپاہ اور طالبان کے دھشت گردوں کی مدد سے 200 سے زائد چھوٹے بڑے مدارس و مساجد اہل سنت بریلوی پر قبضے کی کوشش کی گئی ان میں سے 100 کے قریب مساجد سیل ہیں جبکہ باقی 100 پر تاحال دیوبندی دھشت گردوں نے قبضہ کررکھا ہے
ادارہ تعمیر پاکستان:مولانا! اہل سنت بریلوی کے مدارس کی نمائندہ تنظیم تنظیم المدارس موجود ہے اور پھر آپ کے مکتبہ فکر کی سیاسی و مذھبی جماعتیں موجود ہیں تو وہ کیوں اس حوالے سے منظم تحریک نہیں چلاپارہیں؟
اسحاق چشتی:آپ کی بات واقعی درست ہے لیکن اس حوالے سے سب سے پہلے تو وسائل کی کمی بہت بڑا مسئلہ بنا ہو اور پھر کس حد لیڈر شپ کا خلاء بھی ہے لیکن سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی ریاست اور اس کی وفاقی و صوبائی حکومتوں اور عسکری اسٹبلشمنٹ کا جاندارانہ رویہ ہے جو دیوبندی ڈسکورس کو غالب کرنے کا سبب بنا ہوا
ادارہ تعمیر پاکستان:اس کی آخر کیا وجہ ہے کہ دیوبندی ڈسکورس کو ریاست اور اس کی سیاسی و عسکری اسٹبلشمنٹ سے اس قدر حمائت مل رہی ہے؟
اسحاق چشتی:اس کا سب سے بڑا سبب تو پاکستان کی ریاست ،اس کے اداروں اور دیگر سول سوسائٹی کے حصّوں میں سعودی عرب سمیت عرب ملکوں کی بادشاہتوں اور ان کے زیر سایہ پلنے والے عربی وہابی شیوخ کا بے پناہ اثر و رسوخ ہے بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ پاکستان گلف ریاستوں کی کالونی ہے جس کے ایک حصّے پر متحدہ عرب امارات کے حکمران قابض ہیں تو ایک حصّہ پر قطر ،ایک بڑے حصّہ پر سعودی عرب اور کویت ہیں اور اب بحرین بھی یہاں آگیا ہے اور یہ سب ملکر پاکستان کو دیوبندی و وہابی ڈسکورس کی مثالی عکاس ریاست بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان سب کا پاکستان کی سیاسی ،معاشی اور عسکری اسٹبلشمنٹ پر بہت اثر ہے اور اسی اثر کی وجہ سے دیوبندی ڈسکورس آگے جارہا ہے
اس کی دوسری وجہ پاکستان کی عسکری اسٹبلشمنٹ کی نام نہاد تزویراتی گہرائی کی پالیسی ہے جس نے دیوبندی اور وہابی فرقوں کو عملی طور پر عسکری اور دھشت گرد مشینوں میں بدل ڈالا ہے
اور اب حال یہ ہے کہ لشکر جھنگوی کا امیر ملک اسحاق کہتا ہے کہ بریلوی 5 لاکھ ہوں اور ہم 50 تو بھی بریلوی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے کیونکہ ہم جدید اسلحے سے لیس ہیں اور ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ،ایسے ہی دعوے لشکر طیبہ والے کرتے ہیں
ادارہ تعمیر پاکستان:اہل سنت بریلوی کی اس وقت پارلیمنٹ میں کوئی نمائندگی نہیں ہے اور نہ ہی چاروں صوبوں میں کوئی نشست ہے اس کی کیا وجہ ہے کہ اہل سنت بریلوی اس قدر کمزور ہیں پارلیمانی سیاست میں؟
اسحاق چشتی :سب سے پہلے تو میں یہ واضح کردوں کہ سنّی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا اور نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ حامد سعید کاظمی کو نواز-عدلیہ-سعودی گٹھ جوڑ نے ہرانے میں کلیدی رول ادا کیا اور سابق چیف جسٹس افتخار چودھری جوکہ خود بھی متعصب دیوبندی خیالات کے حآمل ہیں نے رانا ثناء اللہ سے اپنی رشتہ داری نبھائی اور صاحبزادہ حامد رضا کو قومی اسمبلی میں پہنچنے نہ دیا اور سعودی عرب نے بہت نیچے آکر سابق وفاقی وزیر مذھبی امور حامد سعید کاظمی کا راستہ روکا
دوسری بات یہ ہے کہ نواز شریف اینڈ کمپنی نے باقاعدہ سازش کے تحت اہل سنت کے اتحاد کے راستے کو مسدود کیا
ادارہ تعمیر پاکستان:چلیں اسی ضمن میں یہ بھی بتادیں کہ 70ء کے بعد سے اہل سنت بریلوی کی سیاسی زوال پذیری کا سبب کیا ہے؟
اسحاق چشتی:اہل سنت بریلوی کی پارلیمانی سیاست اور طاقت کو انجنیرڈ طریقے سے ختم کیا گیا اور اس کے پیچھے ضیاء الحق کا شیطانی ذھن کارفرماء تھا ،ایجنسیوں نے جمعیت العمائے پاکستان کو کئی حصوں میں تقسیم کیا اور خود مولانا شاہ احمد نورانی جیسے قائد کے مقابلے میں جعلی قائد اور لیڈر پیدا کئے گئے
اور سب سے بڑی منافقت اور چالاکی کا کام تو میاں نواز شریف،میاں شہباز شریف نے کیا یہ انتہائی موقعہ پرست ثابت ہوئے 80ء کی دھائی میں یہ اپنے آپ کو سنّی بریلوی کہتے تھے اور دونوں بھائی جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور میں ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے سامنے گردن جھکائے رہتے تھے اور انھوں نے مولانا عبدالستار خان نیازی مرحوم،مولانا غلام علی اوکاڑوی مرحوم ،مولنا سرور قادری سمیت بہت سے علمائے کرام کو فریب اور دھوکے میں رکھا اور انھوں نے پھر چولا بدلا اور دیوبندی-وہابی لابی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرلیا اور ان کی اس سازش کو صاحبزادہ فضل کریم بھی بھانپ گئے اور انھوں نے میاں برادران کا اصل چہرہ اہل سنت بریلوی کی عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کی ٹھان لی
اہل سنت بریلوی کو جتنا نقصان ضیاءالحق نے پہنچایا اس سے کہیں زیادہ نقصان میاں نواز شریف اینڈ کمپنی نے پہنچایا اور یہ سب سے بڑے زمہ دار ہیں اہل سنت بریلوی کی سیاسی قوت کو نقصان پہنچانے کے
سعودی عرب-نواز شریف -وہابی،دیوبندی لابی گٹھ جوڑ ہی دیوبندی دسکورس کی اصل طاقت ہے جس سے نمٹنے کے لیے اتحاد اہل سنت سب سے بڑی ضرورت ہے
ادارہ تعمیر پاکستان:سپاہ صحابہ پاکستان جو آج کل اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کررہی ہے اور اس جماعت نے مسلمانوں کے خلاف تکفیری مہم شروع کررکھی ہے ،کہیں کافر کافر شیعہ کافر کی گردان ہے تو کہیں مشرک،مشرک بریلوی مشرک کی تو ان جیسی جماعتوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
اسحاق چشتی:پاکستان میں مولوی حق نواز جھنگوی اور مولوی احسان اللہی ظہیر کی جانب سے سعودی اشارے پر شیعہ اور اہل سنت بریلوی کے خلاف تکفیری مہم کا آغاز کیا گیا اور آج یہ پوری طرح سے دھشت گردی کی مہم میں بدل گئی ہے اور میرے خیال میں ڈاکٹر طاہر القادری سمیت علمائے اسلام کی ایک بہت بڑی تعداد سپاہ صحابہ پاکستان سمیت پاکستان میں سرگرم دیوبندی دھشت گردوں اور انتہا پسندوں کو بالکل ٹھیک طور پر دور حاضر کے خوارج کہتی ہے
ادارہ تعمیر پاکستان:سپاہ صحابہ پاکستان کے صدر مولوی محمد احمد لدھیانوی کا کہنا ہے کہ عاشور کے جلوس اور مجالس عزا کا انعقاد چار دیواری میں ہونا چاہئیے ،آپ کی کیا رائے ہے اس حوالے سے ؟
اسحاق چشتی:دیکھئے جب کوئی فریق کسی خاص عمل کو رکوانے کا خواہاں ہوتا ہے تو اس کی رائے کے پیچھے اس کا عقیدہ کام کررہا ہوتا ہے تو عاشور کے جلوس ہوں یا میلاد کے دیوبندی اور وہابی ان جلوسوں کو شرک اور منافی توحید اور منافی مقام رسالت و اہل بیت خیال کرتے ہیں ،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ شیعہ پر پابندی کا پھندہ اصل میں اہل سنت بریلوی کے گلے میں فٹ کیا جانا مقصود ہے اور پاکستان کے اندر دیوبندی ازم یا وہابی ازم کے راستے میں کوئی سب سے بڑی روکاوٹ ہے تو وہ اہل سنت بریلوی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دیوبندی ازم عشق و ادب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور احترام و محبت اہل بیت اطہار کو رافضیت و تشیع کا نام دیکر بین کرانے کے چکر میں ہیں اور ہم اسے براہ راست اپنے اوپر حملہ تصور کرتے ہیں اور ہم اس سازش کو ناکام بنادیں گے جیسا کہ اعلی حضرت الشاہ احمد رضا خاں بریلوی نے کہا تھا
حشر تک ڈالیں گے میلاد مولا کی دھوم
مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
اور ہمارے نزدیک
شریک ٹھہرے جس میں تعظیم رسول
ایسے مذھب پہ لعنت کیجئے
ادارہ تعمیر پاکستان:امیر معاویہ کو دیوبندی جماعتوں اور گروپوں کی جانب سے خلیفہ راشد کہا جارہا ہے اور ان کو کہا جارہا ہے کہ انھوں نے قاتلان عثمان غنی سے قتال کیا اور پھر ان گروہوں کی جانب سے یہ نعرہ بھ سننے کو مل رہا ہے کہ
سیاست معاویہ زندہ باد-دشمنان سیاست معاویہ مردہ باد
آپ اس حوالے سے کیا رائے رکھتے ہیں
اسحاق چشتی:(زور سے استغفراللہ اور لعنۃ اللہ علی القائل ہذا القول قبیح پڑھتے ہوئے) بہت ہی افسوس ناک اور شرم ناک صورت حال ہے ،پہلی بات تو یہ ہے کہ جناب امیر معاویہ خلیفہ راشد تو درکار محض خلیفہ بھی نہیں تھے اور سرکار دو عالم سرور کائنات محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تواتر کی حد تک پہنچے ہوئے قول کے مطابق اہل سنت کا متفقہ عقیدہ یہ ہے کہ خلافت راشدہ جسے خلافت منھاج علی النبوت کہتے ہیں اس کا دورانیہ 30 سال تھا اور اس کا اختتام حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت پر مکمل ہوا گیا اور خلفاء راشدین بشمول امام حسن رضی اللہ عنہ پانچ تھے اور ان کے بعد جو بھی آیا وہ ملوک تھا اور اس کی حکومت کا منھاج علی النبوۃ ہونا ثابت نہیں ہے تو میں اسی بات سے یہ بھی اخذ کرتا ہوں کہ جب خلافت علی منھاج نبوت نہ ہوئی تو سیاست بھی اس آدمی کی علی منھاج النبوۃ نہ ہوگی تو پھر اس سیاست کو زندہ باد کہنا بھی ٹھیک نہیں ہوگا
اسی طرح سے سیاست معاویہ زندہ باد کہنے کی ایک قباحت یہ ہے کہ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ آپ کی ںظر ميں اس سیاست کے مدمقابل جو سیاست امام علی رضی اللہ عنہ تھی وہ مردہ باد ہے اور سیاست معاویہ کی دشمنی اگر کسی نے کی تو وہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم،حضرت عمار یاسر ،حضرت جحر ابن عدی ،عبداللہ بن عباس اور کئی کبار جید مہاجر و انصار السابقون والاولون من المھاجرین والانصار تھے تو یہ سب مردہ باد ٹھہرجاتے ہیں اور اس سے یہ قیاس بھی قوی ہوتا ہے کہ سیاست معاویہ زندہ باد کہنے والے اصل میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور ان کے صاحبزادے امام حسن کی خلافت کا انکار کررہے ہیں جو صریحا گمراہی ہے ،اللہ پاک ایسے خارجی فتنہ گروں سے ہمیں محفوظ رکھے ‎

متعلقہ مضامین

Back to top button