مقالہ جات

کربلائے پاکستان کے حسینیوں کا مولاحسین (ع) سے تجدید عہد۔۔۔حاضر ہیں یا حسین (ع)

Karbala-e-Pakistanامام حسین علیہ السلام ! ہماری جانیں،ہماری اولادیں،ہمارا سب کچھ آپ پر قربان ۔ یا ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام سلام ہو آپ(ع) پر اور آپ (ع)کے جانثار اور باوفا ساتھیوں پر کہ جو روز عاشور سنہ 61ہجری کو آپ کی ’’ھل من ناصر ینصرنا‘‘ کی صدا پر ’’لبیک یا حسین(ع)‘‘ کی صدا بلند کرتے ہوئے دوڑے چلے آئے اور اسلام کی سر بلندی کی خاطر اپنی سب سے قیمتی چیز اپنی جانوں کو راہ خدا میں آپ (ع)کے ساتھ قربان کر دیا۔

سلام ہو آپ پر اے ہمارے سید و سردارامام حسین علیہ السلام!

آج 1400سالوں کے بعد آپ (ع)کے چاہنے والے ایک مرتبہ پھر کربلا میں ہیں،اے ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام! آج سر زمین پاکستان آپ (ع)کے عاشقوں کے لئے کربلا بن چکی ہے،آپ (ع)کے عزاداروں کو گلی کوچہ و شہروں اور بازاروں میں اسی طرح قتل کیا جا رہا ہے جیسے آپ (ع)کے باوفا اور بہادر اصحاب کو یزیدی ملعونوں نے کربلا کے میدان میں شہید کر دیا تھا۔اے ہمارے مولا و آقاامام حسین علیہ السلام! کربلائے پاکستان میں عزاداروں کے گلے کاٹے گئے،ان کے جسموں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا،ان کو بم دھماکوں سے اڑا گیا اور ان کو ہر طریقہ سے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ۔لیکن!! آج ہم اپنا آپ(ع) سے کیا گیا عہد ایک مرتبہ پھر پوری دنیا کو سنا دینا چاہتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ پوری دنیا اور بالخصوص دور حاضر کے یزید اور یزیدی قوتیں ہمارے اس عہد کوجو ہم نے آپ(ع) سے (امام حسین علیہ السلام) کیا ہے اس کو علی الاعلان سن لیں۔

اے ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام،اے ذبح عظیم،اے فرزند رسول (ص) و فاطمہ(س)،اے وارث آدم نبی اللہ،اے وارث موسیٰ کلیم اللہ،اے وارث ابراھیم خلیل اللہ،اے وارث عیسیٰ روح للہ،اے وارث محمد نبی اللہ،اے ہمارے مولا،اے امام حسین علیہ السلام!

’’ہم آپ (ع)سے عہد کر چکے ہیں کہ ہم مقصد حسینیت(ع) کی راہ میں ہر قسم کی سختیوں کو برداشت کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن اس بات پر ہر گز تیار نہیں کہ آپ(ع) کے راستے اور حماسہ کو چھوڑ کر فرار اختیار کریں،ہم پوری دنیا کو کہتے ہیں کہ وہ غور سے سن لے،ہمارا سر تن سے جدا تو ہو سکتا ہے لیکن ہم اپنے عقیدہ سے انحراف نہیں کر سکتے،اور عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام ہمارا عقیدہ اور عبادت ہے جسے ہر گز ہر گز نہیں چھوڑ سکتے‘‘۔

اے میرے آقا و مولا،امام حسین علیہ السلام! محرم الحرام کے ایام آ چکے ہیں،آپ (ع)کے عزادار شہدائے کربلا کا غم منا رہے ہیں،اور ایسے حال میں کہ جس طرح کربلا میں لعینوں نے آپ (ع)کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھااور آپ(ع) کو اس حالت میں شہید کیا کہ آپ(ع) نماز ادا کر رہے تھے اور بارگاہ خدا وندی میں سجدہ ریز تھے،آج بھی کربلائے پاکستان میں آپ(ع) کے عاشقوں کو ،آپ(ع) کے عزاداروں کو یزید اور اس کے کارندوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا ہے لیکن سلام ہو ان عزاداروں پر کہ جنہوںنے آپ(ع) سے کئے گئے عہد کو نہیں توڑا اور ثابت کردیا کہ اگر ہم کربلا میں نہ تھے مگر ہم ہر کربلا کے لئے اپنا خون دے کر مقصد حسینییت کو زندہ رکھیں گے۔

اے ہمارے سید و سردار ،اے ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام! ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ،’’ہماری جانیں،ہمارا مال ومتاع،ہماری اولادیں،ہمارا خون اور ہمارا سب کچھ آ پ(ع) پر اور آپ (ع)کے نام مبارک ’’حسین‘علیہ السلام‘ پر قربان ہوکہ جس طرح آپ (ع) نے اپنے جسد خاکی کو بارگاہ خداوندی میں پیش کیا،ہم بھی عہد کرتے ہیں کہ اس حالت میں شہید ہو جائیںگے کہ ہماری زبانوں پر لبیک یا حسین علیہ السلام کی صدا ہو اور بہشت میں آپ (ع)سے ملاقات ہو،اے میرے سردار امام حسین علیہ السلام ہم تڑپ رہے ہیں کہ آپ سے ملاقات کریں۔ ‘‘

اے سید و سردار،اے آقا و مولاامام حسین علیہ السلام! ہمارے جسموں میں بہنے والا خون آپ کے خون سے مقدس نہیں ،ہمارے جوان بھائی ،آپ کے بھائی حضرت عباس علمدار علیہ السلام سے افضل تو نہیں کہ جنہیں سر زمین کربلا میں شہید کیا گیا ۔حضرت عباس علمدار علیہ السلام کے بازو قلم کر دئیے گئے ،پھر ہمارے بھائیوں کے بازو کس کام کے ہیںجو وہ عزاداری سید الشہداء امام حسین (ع)برپا نہ کریں،نہیں ایسا نہیں ہو سکتا،ہمارے جوان بیٹوں کی زندگیاں آپ کے جوان فرزند ،شبیہ پیغمبر (ص) علی اکبر علیہ السلام سے افضل نہیں ہیں کہ جو پیاس کی شدت کے ساتھ یزیدی فوجوں سے جانثاری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے اور سلام ہو اے ابا عبد اللہ (ع) آپ (ع) کی شجاعت اور حوصلہ پر کہ کس طرح آپ نے اپنے جواں فرزند کے لاشے کو اپنے ہی ہاتھوں سے اٹھا لیا۔تو یہ ممکن ہی نہیں کہ ہم آپ (ع)کے اس غم کو بھول جائیں ،نہیں ہر گز بھی نہیں،ہمارے ہزاروں جوان بیٹے آپ (ع)پر اور علی اکبر علیہ السلام پر قربان ہوں ۔اے ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام! ہم یہ کیسے بھلا دیں کہ لعینوں نے آپ(ع) کے شیر خوار علی اصغر علیہ السلام کو تین نیزوں والا تیر مار کر شہید کیا،تو ہمیں بھی فخر ہے کہ ہمارے شیر خوار بھی سیرت حضرت علی اصغر علیہ السلام پر عمل کریں اور ہم اس بات کے لئے آمادہ ہیں کہ اپنے شیر خواروں کو آپ(ع) کے فرزند شیر خوار حضرت علی اصغر علیہ السلام پر لاکھوں مرتبہ قربان کر دیں لیکن عزاداری سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹیں گے۔

اے میرے آقا سید ابا عبد اللہ ،اے فرزند رسول(ص)! کیا ہمارے بزرگ آپ (ع)کے بوڑھے دوست حبیب ابن مظاہرعلیہ السلام (شہید کربلا)سے زیادہ افضل ہیں؟ نہیں بالکل نہیں! ہمارے بزرگوں نے ہمیں ہمیشہ یہ درس دیا ہے کہ جب کبھی دین پر کڑا وقت آن پڑے تو کربلا کی طرح معرکہ کے لئے تیار رہو،اور کربلا سے ہمیں ایک ہی درس ملتا ہے کہ جب بات دین اسلام کی بقاء کی ہو تو آپ (ع)کی طرح اپنی قیمتی ترین چیزوں یعنی اپنی جان،اپنے اہل وعیال(اہلبیت علیہم السلام) اور اپنے بچوں سمیت گھر والوں کی قربانی اور سختیاں برداشت کرنا۔اے امام حسین علیہ السلام ! ہمیں یہ درس ہمارے بزرگوں سے ملتا آیا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ جب سر زمین پاکستان پر کربلائے معلی بن چکی ہے تو پھر ہم میں سے ہر ایک آپ(ع) کی طرح شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے کے لئے تیار ہے،خواہ وہ ضعیف(بوڑھا) ہو،نوجوان ہو،بچہ،کمسن ہو،ہماری مائیں،بہنیں ،بیٹے،بیٹیاں ،ہمارا سب کچھ آپ (ع)پر اور عزاداری پر قربان ہو۔

اے ابا عبد اللہ(ع) ! ہم سنہ 61ہجری کی کربلا میں تو نہ تھے،لیکن آج کربلائے پاکستان میں ضرور موجود ہیں اور ہم ثابت کر دیں گے کہ آج بھی اگر دین پر کڑا وقت آئے اور عزاداری امام حسین علیہ السلام کے خلاف سازشیں ہوں تو ہم سنہ 61ہجری کی کربلا کی طرح آپ (ع)کے ان با وفا ساتھیوں کی طرح لبیک یا حسین علیہ السلام کی صدا بلند کرتے ہوئے میدان میں نکل آئیں گے۔کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ ’’عزاداری ٔ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام دین اسلام کی بقاء کی ضامن ہے‘‘۔

اے ہمارے آقا و مولا(ع)! ہم آپ (ع)سے عہد کرتے ہیں کہ روز عاشورا کو لبیک یا حسین علیہ السلام کی صدا بلند کرتے ہوئے گھروں سے نکلیں گے اور نہ صرف گھروں سے نکلیں گے بلکہ کفن پہن کر نکلیں گے اوراپنے جوان بیٹوں،بھائیوں،مائوں ،بہنوں،بیٹیوں،شیر خوار بچوں،اور اپنے بزرگوں کے ہمراہ نکلیں گے اور لبیک یا حسین (ع) کی فلک شگاف صدائوں سے وقت کے یزید کو للکارتے ہوئے عاشورائے حسینی(ع) میں شرکت کریں گے اور شہدائے کربلا کا غم مناتے ہوئے پیغمبر اکرم (ص) ،جناب سیدہ فاطمۃ الزہرا(س) اور حضرت حجت امام زمان عجل فرجہ کو پرسہ دیںگے۔کل کے یزید نے کربلا میں ظلم و ستم کی انتہا کی تھی اور آج کا یزید بھی عزاداری کے خلاف سازشیں کر رہا ہے لیکن ہم نے بھی عہد کر لیا ہے کہ روز عاشورا کو یزیدی طاقتوں کواسی طرح شکست فاش دیں گے جس طرح آپ (ع) نے شکست فاش دی تھی اور یزیدیت کو تا ابد سر نگوں کر دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button