مقالہ جات

١٦ /مئی یوم مردہ باد امریکہ………کیوں اور کس لےے؟

16may-downبفرمان شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رضوان اللّٰہ علیہ)
از:سید صادق رضا تقوی
١٤/مئی دنیا کی تاریخ کا ایک ایسا منحوس ترین دن ہے کہ جب دنیا کے مختلف ممالک سے یہودیوں کو جمع کر کے فلسطین پر قبضہ کیا گیا اور وہاں اسرائیل نامی ایک صہیونی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔
١٤ /مئی دنیا کے مسلمانوں کیلئے ذلت و پستی کا پیغام لایا کہ جب ایک ارب سے زیادہ مسلمان چند لاکھ یہودیوں کے ہاتھوں بے بس ہو گئے اور اُنہوں نے ایک صہیونی ریا ست کو تسلیم کر لیا۔صہیونیوں کی اسرائےل نامی ریاست کو استحکام بخشنے میں جہاں امریکہ نے دن رات ایک کےے وہاں غدار مسلم حکمرانوں نے بھی اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی خاطر ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔
١٦ /مئی درحقیقت ایک غاصب صہیونی حکومت کے استحکام کیلئے امریکہ حکومت کی جانب سے اُسے رسمی حکومت اور ایک یہودی ملک قرار دینے اور قبول کرنے کا اعلان ہے اور اسی لےے ١٦ /مئی درحقیقت ”اسرائیل اور امریکہ مردہ باد” دن ہے کہ جب دنیا میں امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اُٹھتی ہے۔
آج کا مردہ باد امریکہ ڈے اُس وقت منایا جا رہا ہے کہ جب دنیا میں امریکہ ساکھ کو اتنی زیادہ زک پہنچی ہے کہ جتنی اِس سے قبل نہیں پہنچی اور امریکہ خود کو بہت زیادہ تنہا محسوس کر رہا ہے ۔ساتھ ہی یہ یہ دن ایسے حالات میں منایا جا رہا ہے کہ جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل خود کو اپنے حلیفوں کی تعدادمیں تیزی سے آنے والی کمی سے اکیلا ہوتا چلا رہا ہے!
امریکی اور اسرائیلی دوستوںاورغدار عرب حکمرانوںکا ڈاؤن فال کا سلسلہ درحقیقت ایران میںاسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد شاہ ایران، محمد رضا شاہ پہلوی کے فرار سے شروع ہوااور اب تیس سال بعد عرب دنیا میں ایک بیداری کی لہر دوڑگئی ہے ۔سب سے پہلا مرحلہ تیونس سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے عرب ممالک میں سرایت کر گئی۔ اُس کے بعدحسنی مبارک کے کئی دہائیوں کی کے طولانی اقتدار کے سامنے مصرف عوام کی استقامت اورتیسرا مرحلہ لیبیا اور اُس کے بعد یمن و سعودی عرب اور اب بحرین میں عوامی بیداری کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
آج پاکستانی قوم اور دنیا کے مسلمان ایک نئے جوش وخروش سے یوم مردہ باد امریکہ سے منا رہے ہیں ،یہ ”مردہ باد دن” عرب دنیا میں ”یوم نکبہ”(یوم ذلت )کے نام سے منایا جا رہا ہے۔پاکستانی قوم بھی اِس سلسلے میں کسی سے پیچھے نہیں رہی۔حضرت علامہ شہید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں پاکستانی قوم نے بھی ١٦ / مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا اعلان کیا۔
دنیا کے معروضی حالات نے آج دنیا کے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونک دی ہے کی جس نے جہاں نہ صرف یہ کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی حریت پسند تحریکوں کو ایک نیا حوصلہ بخشا ہے بلکہ اُس نے فلسطین کی نہتی عوام کو بھی ایک نیا عز م دیا ہے۔
سب سے بڑی بات یہ ہے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کی اپنے استحکام اور اُس کےلئے اسرائیل کو خطے میں مضبوط کرنے کی خاطر اُن کے تمام عملی اقدامات نقش بر آب ثابت ہوئے ۔ایک ایک کر کے عوام بیدار ہو رہے ہیں کہ جنہیں ایک عرصہ تک سلانے کیلئے امریکہ اور اسرائیل نے اپنے ایجنٹوں اور غلاموں کے ذریعے بھر کوششیں کیںاور وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔لیکن سب وہ وقت گزر گیا اور آج قومیں زندہ ہو گئیں ہیں،اپنے جمہوری حقوق کے حصول کا مطالبہ کر رہی ہیں ،اُنہیں اپنی طاقت و قدرت اور اسلام کی دی ہوئی آزادی و حریت کا بخوبی اندازہ ہو چلا ہے۔یہی وجہ ہے خطے میں یکے بعد دیگرے ایک بت کے پاش پاش ہونے کے بعد دوسرے بت کے گرنے اور چکنا چور ہونے کی آوازیں گوش میں پڑتی سنائی دے رہی ہیں۔
ماضی اور حال کے تمام واقعات اور حسنی مبارک کا خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو تحفظ فراہم کرنامجموعی طورپر مصری عوام کی تحریک اور انقلاب کا سبب بنا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دوسرے عرب ممالک کی عوام کو اسلام کی طاقت اور اپنی قوت بازو کا یقین آگیا ۔ضروری نہیں کہ ہر ملک میں اُٹھنے والی تحریک کامیاب ہو جائے اوراُسے اسلامی،شہری اور جمہوری حقوق مل جائیںیا وہ اپنے اپنے ممالک میں بر سر اقتدار خائن حکومتوں کا تختہ اُلٹ دیںلیکن جو بات قابل اہم ہے وہ یہ ہے کہ
ا۔خطے میں سب سے پہلے امریکی مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔
٢۔اب امریکہ کوخطے میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں سر توڑ کوشش کرنی ہو گی۔
٣۔اسرائیلی حلیفوںکے صفحہئ ہستی سے مٹ جانے سے خطے میںاسرائیلی کاز کو شدید زک پہنچے ہے۔
٤۔فلسطینی عوام کے حوصلے بلند ہو ئے ہیں ۔
٥۔اسرائیل کے خلاف حماس اور دوسروی جہادی تنظیموں کے فدائی حملے اور شہادت طلب کاروائیوں میں تیزی آئے گی۔
٦۔عالمی سطح پر امریکہ واسرائیل کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوگا۔
٧۔امریکہ اور اسرائیل کے دوست کو صدام ،حسنی مبارک اور اُسامہ کے ابواب کے اچانک بند ہونے نے اُس کی غلامی کے پٹے کو گلے میں پہنے رہے کے عمل کو برقراررکھنے یا اتارنے پر غورو فکر کرنے پر مجبور کر دیاہے۔
دوسری جانب اِس اسلامی بیداری اور عوامی تحریکوں سے امریکہ اور اُس کی حلیف طاقتوںاور نوکروں کو خطرہ لاحق ہے۔تیسری جہت سے خو دامریکی نوکر یہ سوچنے پر مجبو ر ہو گئے ہیںکہ کئی عشرو ں تک غلامی کا حق ادا کرنے والے حسنی مبارک کو آٹے سے بال کی طرح نکال کرکتنی آسانی سے پھینک دیا گیا ہے!یہ لمحہئ فکریہ ہے اُن غدار مسلمان اور عرب حکمرانوںکیلئے کہ کتنی جلدی اُن کی باری آنے والی ہے۔
یہ سامراجی طاقتوں کا طریقہ کار رہا ہے کہ جب تک اُن کا کام بنتا اور چلتا رہتا ہے تو وہ مختلف ممالک میں اپنے اپنے کارندوں اور آلہئ کاروں کی بھر پور حمایت کرتے ہیں لیکن اُس کی تاریخ مصرف یا ایکسپائر ڈیٹ کے گز ز جانے کے بعد اُسے تاریخ کے کوڑے دان میں ڈال دیا جاتا ہے۔مشرق وسطیٰ میں اِس کی واضح مثال ”صدام حسین”کی ہے کہ جسے ایک عرصہ تک امریکہ نے خو دپالا، اتحادبین المسلمین کے پارہ پارہ کرنے،ایران پر حملہ کرکے ہزارو ں مسلمانوں کو شہید کرنے اور مسلمانوں میں تفرقہ کا بیج ڈالنے کیلئے استعمال کیامگر اُس کی میعاد گزختم ہو جانے کے بعد اُسے خود ہی پھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا۔
ہم پہلے بھی اشارہ کر چکے ہیں کہ ضروری نہیں کہ یہ تحریکیں اپنے منطقی وجمہوری انجام کو پہنچیںاور اپنے تمام مقاصد کو حاصل کریںتاہم یہ بات ضرور ہے کہ خطے کی مسلمان اقوام کو اپنی باہمی طاقت کا یقین ہو چلا ہے ۔بیداری کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا اور وہ وقت قریب ہے کہ جب فلسطین اور قبلہئ اول آزاد ہو کر نئے اسلامی عزت و آبرو اور سربلندی کے ساتھ عالمی نقشے پر اُبھرے گا۔
لیبیا ،تیونس،یمن،مصر اور بحرین میں شہد اکے گرتے ہوئے ہر قطرہئ خون سے عالم اسلام میں ایک نیا مجاہد جنم لے رہا ہے ،اب ہر جگہ امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے فلک شگاف نعرے پہلے سے زیادی جوش و جذبے سے لگائے جائیں گے اور ہر گلی کوچہ میں امریکی اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کیا جائے گا!
یہ تمام تحریکیں ایک بڑے انقلاب کی دستک دے رہی ہیں۔خطے میں اور یقینا پوری دنیا میں ایک نئی کروٹ جنم لے رہی ہے کہ جس نے عالمی سیاست کے توازن کو بگاڑ دیا ہے ۔اب جہاں صرف امریکہ کا سکہ چلتا تھا اب اُس کے مقابلے میں آزادوحریت پسند انسانوں،نہتی عوام ،مجاہدین ،سر بکف نوجوانوںاور ابو ذر غفاری کی سیرت پر چلنے والے خالی ہاتھ مگر ایمان سے سر شار قلوب کے مالک مسلمانوں کے بے غیر ت عرب حکمرانوں کے خلاف قیا م کی آواز حق سنائی دے رہی ہے!
یہ بالکل وہی چیز ہے کہ جس کی نوید امام خمینی ؒ نے دی تھی ۔اگر آج امام خمینی ؒ نہیں تو کوئی غم نہیں اُن کا راستہ،اُن کا مکتب،اُس کی تعلیمات اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے اُن کے پیروکار آج اِس فتح و کامرانی کا جشن منا رہے ہیں۔
آج کایوم مردہ باد امریکہ ڈے در حقیقت جہاں عالمی سامراج کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے وہیں اُس نے عرصہئ داراز سے مسلمان اقوام او رممالک پر قابض غدار حکمرانوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔وہ غدار اور عیاش نام نہاد مسلمان حکمراں جو ایک طویل عرصے سے مسلمانوں کے حقوق پر قابض تھے اب خواب غفلت سے بیدار ہو رہے ہیں اور اگر اب بھی نہیں جاگے تو وہ جان لیں کہ وقت کا سیلاب بہت جلد اُن کی فرعونیت اورجاہ و حشم کو بہا کر دریابرد کر دے گا!
صدام ہو یاحسنی مبار ک،زین العابدین ہو یا قذافی یا پھرعبداللہ صالح…..اور بہت جلد آل سعود کی بساط کے لپیٹے جانے کے دن آگئے ہیں۔عربوں اور خصوصاً آل سعود کی امریکہ سے دوستی اوراسرائیل سے رفاقت کی داستان بہت قدیمی ہے ۔گاہے بگاہے عرب حکمرانوں اور آل سعود نے امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ مضبوط کےے ہیں۔
یہ جو آج آپ مشاہد ہ کر رہے ہیں کہ سعودی عرب نے بحرین میں عوامی تحریک کو کچلنے کی خاطر اپنی فوجیں وہاں اتار دی ہیں تو وہ یقینا اِس بات سے غافل ہے کہ بہت جلد اُسے اپنی فاش غلطی کا احساس ہو جائے گا۔یہ وہ دوسری بیوقوفی ہے کہ جس کی پہلی قسط مکہ میں ایرانی حجاج کے قتل عام کے صورت میں پیش کی تھی کہ جس کیلئے امام خمینی ؒ نے فرمایاتھا :
”ہم صدام کو معاف کر سکتے ہیں لیکن آل سعود کو اِس سلسلے میں معاف نہیں کیا جا سکتا ۔آل سعود نے مسلمان حجاج کو قتل کر کے اپنے دامن پر وہ داغ لگا یا ہے جو آب کوثر سے بھی صاف نہیں ہو سکتا۔”
اور اب بحرین پر حملہ اور وہاں کے سنی اور شیعہ مسلمانوں کی باہمی تحریک کودبانے کیلئے اپنی افواج کا اتارنا یہ وہ دوسری قسط ہے کہ جس سے بہت جلد آل سعود کی نابودی کی خبر سنائی دے گا۔
آج کا امریکہ اور اسرائیل مردہ باد دن درحقیقت عرب غدار حکمرانوں کیلئے موت کا پیغام لایا ہے۔وہ عرب حکمران خاص طور پر آل سعود کہ جنہوں نے آج تک کسی فلسطین کی حمایت نہیں کی ،جنہوں نے آج تک کبھی اسرائیل اور امریکہ کی مذمت و مخالفت میں کوئی بیان نہیں دیا،جنہوںنے آج تک اسرائیل کے خلاف اپنی افواج بھیجنے کا اعلان نہیں کیامگر آج اچانک اپنے آقاؤں کو خو ش کرنے اوراسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اپنی افواج بحرین میں اتار دیتے ہیں۔
بہر کیف،مردہ باد اسرائیل اور مردہ باد امریکہ کے نعروں کی گونج میںامریکہ اور اسرائیل کے حلیفوں ،دوستوں ،نمک خواروں اور غلاموں کیلئے موت کا عندیہ ہے!

متعلقہ مضامین

Back to top button