![](media/k2/itemss/srcc/032d848f7546521b48ef8d5eea930337.jpg)
![Rehman_Malik](images/stories/2010/06/Rehman_Malik.jpg)
ایک ایسے وقت جب پاکستان ميں دہشت گردانہ کاروائیاں انتہائی خطرناک اورپیچیدہ شکل اختیار کرتی جارہی ہیں اور الگ الگ انداز کی دہشت گردانہ کاروائیوں کودیکھنے کے بعد اس کی پیچیدگی اورسنجیدگی کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا جارہا ہے پاکستان کے وزیرداخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندر دہشت گردانہ واقعات میں افغانستان کے طالبان ملوث ہيں ۔ رحمن ملک نے بی بی سے
اپنے ایک انٹرویوميں مہمندایجنسی میں ہونے والے حالیہ ہولناک خودکش دہشت گردانہ حملے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ انھیں جو اطلاعات موصول ہوئي ہیں ان کے مطابق مہمند ایجنسی میں دھماکہ کرنےوالے دہشت گردافغانستان کی سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہوئے تھے رحمن ملک نے ساتھ ہی اتحادی افواج پربھی الزام لگایا کہ وہ افغان طالبان کوافغانستان سے پاکستان کے اندر داخل ہونےسے روکنے کی کوشش نہيں کرتیں ۔ رحمن ملک نے کہا کہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جو پاکستان سے افغانستان جاکر افغان حکومت کے خلاف جنگ کرتے ہيں ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان سے آکر پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دینے کے سلسلے میں افغان طالبان کے اقدامات کے بارے میں پاکستان کے وزیرداخلہ کا بیان اسلام آباد اورکابل کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف الزام اورجوابی الزام کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے ۔افغانستان کے حکام بارہا پاکستان پریہ الزام لگا چکے ہيں کہ پاکستان کی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہيں ہے اورطالبان کا اصلی ٹھکانہ پاکستان میں ہی ہے ۔ افغان حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کے اندر جتنے بھی دہشت گردانہ اوربدامنی کے واقعات ہوتے ہيں ان سب کا منصوبہ پاکستان میں ہی تیار کیا جاتا ہے ۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان شدت پسند پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مضبوط ٹھکانہ بنائے ہوئے ہيں اورافغانستان کی سرحد پار کرکے وہ اس ملک میں داخل ہوتے ہيں اورپھر بدامنی کے واقعات انجام دینے کے بعد پاکستان لوٹ جاتے ہيں ۔اس درمیان امریکہ اورنیٹو بھی افغانستان کے موقف کی تائیدکرتے ہوئے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو ہی افغانستان کے اندر بدامنی پھیلانے کے ایک مرکز سے تعبیرکرتے ہيں اوراسی تناظر میں امریکی صدرباراک اوبامہ نے بھی اپنے گذشتہ برس کے بیان میں جوانھوں نے افغانستان کے تعلق سے منیفیسٹ ميں دیا تھا صاف لفظوں میں کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے حملے پاکستان کےقبائلی علاقوں سے ہی تیار کئے جاتے ہيں ۔ پچھلے دنوں لندن اسکول آف ایکونومکس نے بھی پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پرالزام لگایا تھا کہ وہ طالبان کی پشتپناہی کرتی ہے ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان پرجس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دے کرسب سے زیادہ نقصانات اٹھائے ہيں اس طرح کے الزامات عائد کرکے امریکہ اورمغربی ممالک پاکستان کومزید کمزور اوراسے نقصان پہنچانا چاہتے ہيں ۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں نیٹو اورافغانستان کی فوج جب طالبان پرحملہ کرتی ہے توطالبان کے عناصرفرارکرکے پاکستان میں پناہ لیتے ہيں ۔ ان تمام باتوں کے باوجود بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اورافغانستان کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف الزام وجوابی الزام کا سلسلہ نہ صرف یہ کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مثبت اثرمرتب نہيں کرے گا بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق باہمی تعاون کے عمل کوبھی سب وتاژ کرکے رکھ دے گا ۔