اہم ترین خبریںایرانپاکستانپاکستان کی اہم خبریں

انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کی سوچ بدل دی: علامہ شبیر میثمی

زہرا (س) اکیڈمی کی فلاحی خدمات، علماء کی سادگی اور عوامی خدمت کو اسلامی انقلاب کی روح قرار دیا

شیعیت نیوز : سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان اور زہرا (س) اکیڈمی کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران پاکستان میں حوزہ علمیہ کی خدمات اور انقلاب اسلامی کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو تشخص دیا اور ہماری زندگیوں کا رخ بدل دیا۔

انہوں نے کہا: غیبتِ امام زمانہ (عجل) کے زمانے میں علماء کا کردار سب سے اہم ہے اور علماء کا کردار انسان سازی میں اسی طرح سے ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام اور اس کے بعد ائمہ معصومین علیہم السلام کے ذمے لگایا۔ علماء انہی کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں اور علماء نے اس غیبت کے زمانے میں یہ بات ثابت کی ہے کہ وہ حق کو بیان کرنے میں کسی سے نہیں ڈرتے اور پھر حضرت امام خمینی (رہ) نے یہ عملی طور پر بتا دیا کہ اگر ہم انبیاء اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈریں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں روک نہیں سکتی۔ علماء کی خوبی یہ ہے کہ وہ سادگی میں آگے بڑھتے ہیں اور ہمیشہ عوام کے درمیان رہ کر ان کی اور دین کی خدمت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کے قتل عام پر سامراج کی خاموشی، ویٹو کا سہارا ظلم کی کھلی حمایت ہے: علامہ ساجد علی نقوی

انہوں نے پاکستان میں زہرا (س) اکیڈمی کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ایک عرصے سے اس ادارہ کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ ملک بھر کے دور دراز اور محروم علاقوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ زہرا (س) اکیڈمی نے زلزلہ 2005ء اور سیلاب 2010ء کے بعد سے بھی مسلسل امدادی خدمات انجام دیں اور الحمدللہ اب تک تقریباً 25 ملین افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا ہے۔ بعض علاقوں میں گھر بنا کر دیے گئے اور کچھ جگہوں پر علمائے کرام کے لیے مراکز قائم کیے گئے۔ سیاسی اور فلاحی خدمات کا بھی سلسلہ جاری ہے۔

علامہ شبیر حسن میثمی نے اتحاد بین المسلمین کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: پاکستان میں بننے والے قومی اتحاد میں اہل سنت و اہل تشیع دونوں شریک ہیں اور ہم نے اس اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے بہت زیادہ کام کیا ہے اور الحمد للہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی رہنمائی سے دشمنانِ اسلام اور تکفیریوں کو شکستِ فاش سے دچار کیا ہے۔ جیسا کہ رہبر معظم انقلابِ اسلامی اور ہمارے مراجع عظام نے بھی اتحاد و وحدت پر بہت زیادہ تاکید کی ہے، تو یاد رہے کہ یہ وحدت ہی ہماری کامیابی کا راز ہے۔

انہوں نے اتحاد و وحدت کے سلسلے میں علامہ سید ساجد علی نقوی کی رہنمائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم جب جب پاراچنار کے سلسلے میں خدمات انجام دے رہے تھے تو علامہ محترم ہمیں تاکید کیا کرتے کہ حتیٰ اپنے خطابات اور بیانات میں بھی لفظ پاراچنار کے بجائے "کرم” استعمال کیا کریں تاکہ شیعہ و سنی کے درمیان کسی قسم کا اختلاف سامنے نہ آئے اور اس سلسلے میں کی جانے والی زحمات علاقہ بھر کے امن کے سلسلے میں ہوں اور اس طرح بعض انتہاپسند افراد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوں۔

انہوں نے مزید کہا: الحمدللہ ہم نے دنیا کے کئی ایک ممالک کا سفر کیا لیکن جہاں بھی گئے، ہمیں یہ افتخار حاصل ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو فرزندِ انقلاب کے عنوان سے متعارف کروایا اور انقلاب اسلامی کا پیغام پہنچایا۔

زہرا (س) اکیڈمی کے چیئرمین نے مزید کہا: انقلاب اسلامی نے دنیا کی سوچ بدل دی ہے اور اگر اس وقت امام حسین علیہ السلام اور موجودہ دور میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نہ ہوتے تو آج ہمیں حلال و حرام کی تمیز نہ ہوتی، آج ہمارے جوان اسلام کی درست آگاہی نہ رکھتے۔ آج دنیا بھر میں جوانوں کا قیام بھی انقلاب اسلامی کی برکت سے ہے جس نے مسلمانوں میں ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا شعور بیدار کیا ہے۔

علامہ میثمی نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے اثرات اور حوزہ علمیہ کی خدمات کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا: اگر انقلاب اسلامی نہ ہوا ہوتا تو آج کے نوجوان اسلام سے ناواقف ہوتے۔ آج نوجوان اسلام اور انقلاب کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، یہ سب جمہوریہ اسلامی اور رہبرِ انقلاب کی برکت سے ہے۔

انہوں نے حوزہ نیوز کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: اگر پاکستان میں حوزہ نیوز کا دفتر کھولا جائے تو ہم ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ یہ اقدام پاکستان میں دینی اور حوزوی خبروں کے فروغ کا ذریعہ بنے گا اور مقامی طلبہ کے ذریعے ہمیں درست خبریں فراہم ہوں گی۔

سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان نے آخر میں کہا: میں حوزہ نیوز کا مستقل قاری ہوں، گویا میں خود بھی اس ادارے کا کارکن ہوں۔ میری خواہش ہے کہ پاکستان کے علماء و مدارس کی خبریں دنیا تک پہنچیں کیونکہ انقلابِ اسلامی کی برکات و اثرات سے پاکستان میں جو دینی خدمات انجام پا رہی ہیں وہ ناقابلِ انکار ہیں۔ ان خدمات کو دنیا کے سامنے لانا ہماری دینی و انقلابی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button