اہم ترین خبریںپاکستانپاکستان کی اہم خبریںمقبوضہ فلسطین

55 ہزار سے زائدکلمہ گو افراد کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟، مفتی تقی عثمانی

"مفتی تقی عثمانی نے اسلامی حکومتوں پر غزہ کی مدد کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا"

شیعیت نیوز: معروف عالم دین اور صدر وفاق المدارس العربیہ مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے، 55 ہزار سے زائد کلمہ گو افراد کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟

اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ایک سال قبل کنونشن سینٹر میں ایک اجتماع منعقد کیا گیا تھا جس میں ہم نے اہل فلسطین کے ساتھ حمایت کا وعدہ کیا تھا لیکن ہم نے عملی قدم اٹھانے کے بجائے صرف کانفرنس پر اکتفا کیا ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ حقیقت میں ہمیں غزہ میں جمع ہو کر عملی اقدامات کرنا چاہیے تھے، مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کی عملی مدد کرنے میں ناکام ہیں۔ امت مسلمہ اس وقت صرف تماشائی بنی ہوئی ہے اور صرف مذمتی بیانات دیے جارہے ہیں۔ امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں تک محدود ہوچکی ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اگر 55 ہزار کلمہ گو افراد ذبح ہو جاتے ہیں تو کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ انھوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو قبلہ اول کی حفاظت کے لیے لڑنے والے مجاہدین کی عملی مدد کرنی چاہیے تھی اور امت مسلمہ کو جہاد کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیل کی بمباری جاری ہے اور اسرائیل عالمی قوانین اور اخلاقی اقدار کی پامالی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امریکہ کے اسلحے اور حمایت سے مسلم ممالک کو مرعوب کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی مسلم اسکالرز کے اتحاد کا اسرائیل کے خلاف جہاد کا متفقہ فتویٰ جاری

مفتی تقی عثمانی نے غزہ کے ڈاکٹروں کا پیغام بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ آخری سانس لے رہا ہے اور اب غزہ کے ڈاکٹروں نے کہا، "تمہارا بہت انتظار کیا، تم نہیں آئے، اب اللہ حافظ۔” انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ اور مسلمانوں کا قبرستان بنانے کے ارادے ظاہر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اور وہاں تفریحی گاہیں بنانے کا خواہش مند ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہمیں غزہ کو زندہ رکھنا ہے اور اس کے لیے اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ میں کسی کی جان یا مال کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے، اور یہ عمل پرامن طریقے سے ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور بانی پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز قرار دیا تھا، اور ہمارا موقف کبھی نہیں بدلے گا، چاہے اسرائیل کے پاس جتنی بھی طاقت ہو۔ اگر اسرائیل معاہدے توڑ چکا ہے، تو ہمیں کسی معاہدے کی قید نہیں ماننی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button