ہم نے ابھی کم ترین جواب دیا ضرورت پڑی تو آئندہ بھی جواب دیں گے،آیت اللہ خامنہ ای کا دبنگ خطاب
یہ بہت غم انگیز جدائی ہے۔ اس حادثے نے ہمیں عزادار کردیا۔ ان کی محبوبیت میں شہادت کے بعد مزید اضافہ ہوگا۔آپ نے مزید فرمایا کہ اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمنوں پر قابو پا سکتے ہیں۔

شیعیت نیوز:ایران میں رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خصوصی خطاب میں فرمایا کہ عالم اسلام کی محبوب شخصیت اور عرب دنیا کی موثرترین شخصیت شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت پر ہم سب سوگوار ہیں۔
یہ بہت غم انگیز جدائی ہے۔ اس حادثے نے ہمیں عزادار کردیا۔ ان کی محبوبیت میں شہادت کے بعد مزید اضافہ ہوگا۔آپ نے مزید فرمایا کہ اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمنوں پر قابو پا سکتے ہیں۔
ہم نے اسرائیل کو کم ترین جواب دیا ضرورت ہوئی تو مستقبل میں کارروائی کریں گے اسرائیلی مظالم سے نجات کا واحدحل اس بھیڑئیے کا خاتمہ ہے۔
اسرائیل کبھی بھی حزب اللّٰہ اور حماس پر فتح یاب نہیں ہو گا۔
خطے میں مزاحمت پیچھے نہیں ہٹے گی۔
اسرائیلی حکومت کے جرائم اس کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔
لبنان کے شہداء اور زخمیوں کا قرض اتارنا ہمارا اور تمام مسلمانوں کا وظیفہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تہران میں عوام کا سمندر اُمڈ آیا!آیت اللہ خامنہ ای کا تاریخی خطاب
حزب اللہ اور شہید نصراللہ نے غزہ کا دفاع اور مسجد اقصی کے لئے جہاد کرتے ہوئے غاصب اور ظالم صہیونی حکومت کے پیکر پر کاری وار پورے خطے اور عالم اسلام کی حیاتی خدمت کی ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ غزہ کی مزاحمت نے دنیا کی آنکھیں خیرہ کر دیں،خطے میں مزاحمت ان شہادتوں سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گی اور اسے یقنیا فتح حاصل ہوگی۔
غزہ میں مزاحمت نے دنیا کی آنکھیں خیرہ کر دیں۔
اس نے اسلام کو عزت بخشی۔ غزہ میں اسلام نے تمام برائیوں اور غلاظتوں کے خلاف سینہ سپر کیا ہے۔
دنیا کا کوئی آزاد انسان ایسا نہیں جو اس قیام و استقامت کو سلام نہ کہتا ہو اور اس ظالم اور خون آشام دشمن پر لعنت نہ بھیجے۔
صہیونی حکومت کے ذریعے خطے کے ذخائر پر تسلط امریکی پالیسی ہے۔
امریکہ اور اس کے حامی غاصب صہیونی حکومت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے خطے کے قدرتی ذخائر پر قبضہ کریں اور عالمی جنگوں میں اس سے استفادہ کرسکیں۔
ان کی پالیسی یہ ہے کہ مشرق وسطی کے قدرتی ذخائر کو صہیونی حکومت کے دروازے سے مغرب تک منتقل کریں اور اپنی ٹیکنالوجی کو خطے تک پہنچائیں۔
صہیونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی وجہ یہی ہے۔ غاصب حکومت کے سفاکانہ جرائم اسی طمع کا نتیجہ ہے۔