اسرائیل پیجر بلاسٹ کرسکتا ہے ،برطانوی اخبار کی دو ماہ قبل کی حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
"رائٹرز کی رپورٹ میں پیجر کا خاص طور پر ذکر کیا گیا تھا۔ مضمون میں دعویٰ کیا گیا کہ حزب اللہ نے اپنے کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کی جدید ترین نگرانی کی ٹیکنالوجی سے بچنے کے لیے خفیہ پیغامات کے لئے پیجرز کا استعمال بڑھا دیا ہے۔

شیعیت نیوز:لبنان کی حزب اللہ مغربی اور صیہونی اخبارات کی نگرانی پر خصوصی توجہ دیتی ہے، اس طرح کہ انہوں نے ان مشاہدات کے ذریعے جنرل سلیمانی کے قتل کی پیشین گوئی کی تھی۔
بغداد ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے سے تین ہفتے قبل سید حسن نصر اللہ نے سردار سلیمانی کو ایک اہم امریکی رسالہ دکھایا، جس کے سرورق پر اس شہید کی تصویر تھی۔
مضمون کا عنوان تھا ’’ناقابل متبادل جنرل۔” سید حسن نے حاج قاسم کو بتایا کہ ہمارے کچھ دوست جو امریکہ کو اچھی طرح جانتے ہیں، کہتے ہیں کہ میڈیا کی توجہ کی یہ مقدار قاتلانہ حملے کی تیاری ہے۔
یہ بیانیہ ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ کے تجزیہ کار بکھرے ہوئے ذیلی بیانیے کے ذریعے مخالف محاذ کے مستقبل کے اقدامات کی عمومی تصویر تک پہنچ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان میں پیجر دھماکوں میں اسرائیل ملوث ہے ۔امریکی اہلکار کا انکشاف
لبنان میں جو کچھ ہوا، اس سے اسرائیل کے لیے فوجی فائدہ نہیں ہوا۔ کیونکہ حزب اللہ کو اس حقیقت کا علم تھا کہ حزب اللہ کی مختلف صفوں کے رابطے کا طریقہ صیہونی حکومت کی نگرانی میں ہے۔
دو ماہ قبل میڈیا لائن نے حزب اللہ کو حکومت کے اگلے اقدامات سے آگاہ کر دیا تھا۔
دو ماہ قبل رائٹرز نے اس عنوان کے ساتھ ایک رپورٹ شائع کی:
"حزب اللہ اسرائیل کی جدید نگرانی کا مقابلہ کیسے کر رہی ہے۔؟
"رائٹرز کی رپورٹ میں پیجر کا خاص طور پر ذکر کیا گیا تھا۔ مضمون میں دعویٰ کیا گیا کہ حزب اللہ نے اپنے کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کی جدید ترین نگرانی کی ٹیکنالوجی سے بچنے کے لیے خفیہ پیغامات کے لئے پیجرز کا استعمال بڑھا دیا ہے۔
دو مبینہ ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ سیل فونز کو بھی پرانے مواصلاتی آلات جیسے پیجرز کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا تھا، کیونکہ اس میں ٹریکنگ کی صلاحیتیں تھیں۔
یہاں بات یہ ہے کہ روئٹرز کا دعویٰ ہے کہ اس نے حزب اللہ سے متعلقہ اداروں سے اس بارے میں دریافت کیا تھا، لیکن جواب نہیں ملا۔
حزب اللہ جانتی تھی کہ حکومت کی توجہ تنظیم کی صفوں کے درمیان رابطے کی لائن اور ارکان کے رابطے کے طریقہ کو تلاش کرنے پر مرکوز ہے۔
اس لیے لبنان میں دہشت گردی کے واقعے کے مقصد کی تشریح حزب اللہ کے ڈھانچے پر فوجی/سکیورٹی حملے کے تناظر میں نہیں کی جا سکتی۔