اہم ترین خبریںپاکستان

مکہ کانفرنس میں ایرانی عراقی شیعہ علمائے کرام کی شرکت۔تکفیریت کا نفرت انگیزبیانیہ پسپا

کانفرنس میں پاکستان سے امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کو بھی مدعو کیا گیا تھا  تاہم وہ  رمضان المبارک  کے دوران پاکستان میں مصروفیات کے باعث شریک نہ ہوسکے۔؎

شیعیت نیوز: مکہ کانفرنس میں جید ایرانی عراقی شیعہ علمائے کرام کی شرکت سے تکفیریت کا بیانیہ پسپا ہوگیا۔

مکہ میں رابطہ اسلامی کے تحت ہر سال کانفرنس کا انعقاد ہوتا ہے ۔

امسال کانفرنس کی انفرادیت کانفرنس کا عنوان اتحاد و وحدت اور فرقہ واریت کا خاتمہ تھا ۔

کانفرنس میں پاکستان سے امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کو بھی مدعو کیا گیا تھا  تاہم وہ  رمضان المبارک  کے دوران پاکستان میں مصروفیات کے باعث شریک نہ ہوسکے۔؎

کانفرنس میں ایران سے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی نمائندے اور وحدت اسلامی کے سربراہ  شیخ احمد مبلغی اور آیت اللہ سیستانی کے نمائندے احسان الحکیم نے بطور خاص شرکت کی ۔

یہ بھی پڑھیں: مکہ اتحاد کانفرنس خوش آئند، شیعہ سنی اسلام کے دو توانا بازو ہیں،علامہ احمد اقبال رضوی

پاکستان میں چار دہائیوں سے شیعہ سنی فرقہ واریت کو فروغ دیا جارہا ہے۔

شیعیت کی تکفریت کی جاتی ہے۔سیاسی میدان میں اتحاد پر بھی واویلا  مچادیا جاتا ہے۔

عالم اسلام کے عظیم مرکز سعودی عرب میں ایران اور عراق سے اہم شیعہ رہنماوں کی کانفرنس میں شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ اہل تشیع بھی مسلمانوں کا ہی اہم ترین مکتب فکر ہے۔

پاکستان میں عوامی سطح پر شیعیت کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی گئی شیعہ شناخت پر قتل و غارت کی گئی  حتیٰ کہ شیعہ مکتب فکر کے افراد کو مسلمان ہی تصور نہیں کیا گیا۔

مکۃ المکرمہ  سے اتحاد و وحدت کا یہ پیغام تکفریت کی موت اور اتحاد بین المسلمین کی فتح ہے ۔

 بلاشبہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں   اور ان دونوں کے مابین فرقہ واریت پھیلانے والا  استعمار کا دشمن ہے ۔

مکہ کانفرنس میں شیعہ سنی علمائے کرام کی شرکت نے تکفیریوں کے ایجنڈا کو پسپاکردیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button