اہم ترین خبریںپاکستان

ناصبی متعصب احمد جاوید صاحب! آپ اسلامی مفکر ہیں یا تکفیری کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ؟

آپ کی ویڈیو کو دیکھ کر انسان فرق نہیں کر پاتا کہ احمد جاوید بات کر رہے ہیں یا سپاہ صحابہ کے رہنما احمد لدھیانوی؟

 شیعیت نیوز: کالم نگار اسد عباس نے ناصبی اور متعصب مفکر احمد جاوید کے متنازعہ ویڈیو بیان کے بعد اپنے کالم میں لکھا ہے کہ قبلہ احمد جاوید صاحب نہ ہم سواد اعظم بننا چاہتے ہیں نہ ہی اکابر اہل سنت کی تکفیر کے قائل ہیں۔

آپ بزرگ ہیں تاہم انتہائی شدت پسند نظریات کی چھاپ آپ کے ذہن اور الفاظ سے چھلک رہی ہے۔

آپ کی ویڈیو کو دیکھ کر انسان فرق نہیں کر پاتا کہ احمد جاوید بات کر رہے ہیں یا سپاہ صحابہ کے رہنما احمد لدھیانوی؟

ایک جانب آپ فرماتے ہیں کہ روایتی شیعہ اور شیعہ مراجع ولایت فقیہ کے قائل نہیں ہیں اور دوسری جانب آپ کہتے ہیں کہ ولایت فقیہ نے ملکوں میں وفاداری کے مسائل پیدا کردیئے ہیں۔

جب عام شیعہ  ولایت فقیہ کو مانتے ہی نہیں ہیں تو وفاداری یا حب الوطنی کے مسائل کیسے پیدا ہوسکتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی شیعہ جغرافیائی اور سیاسی طور پر بکھرے ہوئے ہیں۔ وہ سنیوں کے لئے سیاسی خطرہ نہیں ہیں بلکہ وہ ان ہی کی طرح کے عوام ہیںو جو پاکستانی سیاست کی بے رحمیوں کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ جواد نقوی اچانک اپنے ہم فکر ناصبی مفکر احمد جاوید سے لاتعلق ہوگئے ،حیران کن وجہ سامنے آگئی

ہر علاقے کا شیعہ اپنے علاقے کی زبان بولتا ہے اور اس کی ثقافت میں رنگا ہوا ہے۔ اسے بھی آزادی، معاشی بہبود اور تعلیم و صحت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے سُنی عوام کا ساتھ چاہیئے۔

ایران سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے، شیعہ بچے سُنی بچوں کے ساتھ کھیلتے ہیں، بڑے ہوکر شادیاں کرتے ہیں، ان کی غذا، لباس، بول چال، طرز فکر اور مسائل مشترک ہیں۔ شیعہ مراجع کے فتاویٰ کو ناقابل اعتبار قرار دینا اور ایران کے داخلی سیاسی معاملات کو پورے مکتب تشیع کے کھاتے میں ڈالنا کسی صورت درست نہیں ہے۔

پاکستانی معاشرے کی فکری اور علمی استعداد کا مظاہرہ ہم نے گذشتہ دنوں اچھرہ لاہور میں دیکھا جہاں ایک خاتون کے لباس پر عربی میں پرنٹ "حلوۃ” قرآنی آیت بن گیا اور لوگ اسے مارنے پر آمادہ ہوگئے۔

ایسے معاشرے میں مغالطے پر مبنی گفتگو کرکے آپ کونسی علمی، مذہبی اور مسلکی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں مذہب و مسلک کے نام پر دہائیوں خون کی ندیاں بہائی گئی ہیں اور یہ ندیاں بہانے والے کوئی غیر ملکی نہیں اسی ملک کے باسی تھے تو ایسے معاشرے میں اس قدر نفرت آمیز گفتگو وہ بھی ادب کے ایک ناقد کی جانب سے نہایت مذموم ہے۔

آپ نے ایران کو اسرائیل سے بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ ایران سواد اعظم کو ختم کر دے گا، نبیؐ کا دین، نبیؐ کا مرتبہ سب ختم ہو جائے گا

یہ عجیب و غریب مخمصہ ہے، جس کی شاید آپ کے پاس کوئی مثال یا دلیل موجود نہ ہو۔

آپ کا غزہ کے مسلمانوں کی مدد کو ایران کی مدد قرار دینا اور اسرائیل سے بڑی آفت سمجھنا بھی حیران کن ہے۔

خداوند کریم امت کے جوانوں کو آپ کے فکری، مذہبی اور صوفی نظریات سے محفوظ فرمائے۔ آمین

متعلقہ مضامین

Back to top button