اہم ترین خبریںپاکستان

اختر مینگل کا مولانا فضل الرحمٰن کے بیان پر ردعمل

شیعیت نیوز: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا کہا تھا۔

وہ عمران خان کو اسمبلی ختم کرنے اور انتخابات کرانے پر راضی کر چکے تھے۔

یہ بات انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے حالیہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔

اختر مینگل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا آمرانہ رویہ اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا باعث بنا تھا۔

پی ٹی آئی کی حکومت اگر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلتی تو ایسا کچھ نہ ہوتا۔

پی ٹی آئی کے رویہ نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکھٹا ہونے پر مجبور کیا۔

جب تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو سب جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا تھا۔

اختر مینگل نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے ہمیں تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا کہا تھا۔

جنرل باجوہ عمران خان کو اسمبلیاں ختم کرنے اور نئے انتخابات کروانے پر راضی کرچکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب عدم اعتماد کا فیصلہ کیا گیا تو میں ملک سے باہر تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی حکومت کس کے کہنے پہ ختم کی گئی!علامہ راجا ناصر کا ٹویٹ

اختر مینگل نے انکشاف کیا کہ لاہور میں میاں شہباز شریف سے ملاقات میں عدم اعتماد سے متعلق بات ہوئی تھی۔

میں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ تحریک انصاف کی بیڈ گورننس کا گند ہمارے سر آجائے۔

شہباز شریف کو خدشہ تھا کہ اگر عمران خان کو نہ ہٹایا گیا تو وہ انہیں الیکشن سے آؤٹ کر دیں گے۔

تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے متفقہ اجلاس میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کے بعد سندھ ہاؤس میں افطاری کا اہتمام بھی کیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد کے بعد جون 2022 میں حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت کے خاتمے کے بعد جون 2022 کا بجٹ نگراں حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے پر اتفاق ہوا تھا۔

افطاری کے بعد ہمیں ایک میس میں بلایا گیا، جہاں ہماری جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی۔

ملاقات میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی اور بلاول بھٹو زرداری موجود تھے۔

اختر مینگل نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل فیض کور کمانڈر پشاور تھے۔ میری ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button