اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

شہیدِ راہِ قلم شہید سعید حیدر زیدیؒ | تاریخ شہادت 9 نومبر 2012

میری نظر میں شاید شہید کے کچھ ایسے کام تھے جس کی وجہ سے شہادت نے خود شہید کا انتخاب کیا۔ ان کاموں میں سب سے پہلا کام شہید کا پابندیِ وقت کے ساتھ نماز کا ادا کرنا تھا

شیعیت نیوز: بہت عرصے سے سوچ رہا تھا کہ اپنے والد کے حوالے سے کچھ تحریر لکھوں، لیکن کبھی وقت یا کبھی پڑھائی اس بات کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ لیکن آج بالآخر قلم اٹھا ہی لیا۔

میرے والد (شہید سید سعید حیدر زیدی) کو 9 نومبر 2012 (شب 24 ذی الحجہ) کو کریم آباد پہ شہید کیا گیا۔ اس وقت میں تقریبا 16 سال کا تھا۔ اپنے والد کا جنازہ کس طرح دیکھا، کس طرح وہ وقت گزرا یہ فقط میں اور میرا خدا جانتا ہے، بس اس وقت کے بعد سے دل سے یہی دعا نکلتی ہے کہ خدا کسی کو بھی اس طرح سے اپنے والد کا جنازہ نہ دکھائے۔

قوم نے ایک عظیم سرمایہ کھو دیا، جس کا آج تک سب کو افسوس بھی ہے۔ لیکن یاد رہے شہادت کی تمنا سب کو ہوتی ہے لیکن سب کا عمل ویسا نہیں ہوتا کہ شہادت خود اس کی تمنا کرے۔

میری نظر میں شاید شہید کے کچھ ایسے کام تھے جس کی وجہ سے شہادت نے خود شہید کا انتخاب کیا۔ ان کاموں میں سب سے پہلا کام شہید کا پابندیِ وقت کے ساتھ نماز کا ادا کرنا تھا۔ مجھے نہیں یاد کہ کبھی ایسا ہوا ہو کہ نماز کا وقت ہو اور شہید مصلائے عبادت پہ نہ ہوں۔ ایک اور عمل جو شہید کی زندگی میں بہت واضح رہا اور جس کی طرف خود ان کے دوستوں نے بھی اشارہ کیا وہ ان کی سادگی تھی۔ شہر کا کوئی بھی علاقہ ہو شہید اسی سادگی سے اپنی موٹرسائیکل پر وہاں حاضر ہو جاتے تھے۔ ایک اور چیز جو مجھ سمیت ہم سب کے لیے بےحد ضروری ہے وہ یہ کہ شہید کا مذہبی اجتماعات میں شرکت کرنا، مجھے نہیں یاد کہ کوئی ایسا جلوس ہو، یا مجلس جہاں شہید حاضر نہ ہوتے ہوں، بلکہ ان پروگراموں میں جانے کے ساتھ ساتھ وہاں پر موجود لوگوں سے گفتگو کرنا اور حقیقت اسلام سے آشنا کرنا شہید کے اصل کاموں میں سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حماس اسرائیل جنگ، پاکستانی نگران حکومت کا امریکی غلامی میں ایک اور شرمناک اقدام

یہ شہید کی زندگی کا ایک مختصر پہلو ہے جو بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ایک وہ کام بھی ہے شہید کا جو آج تک نہ فقط چل رہا ہے بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اور وہ ہے شہید کا ادارہ دارالثقلین، جو اس وقت شہید کی زوجہ یعنی میری والدہ چلا رہی ہیں۔ بلکل اسی عزم کے ساتھ، اسی فکر کے ساتھ، یہ ادارہ دن رات مصروف عمل ہے کہ شہید کا وہ عزم اور فکر زندہ رہے۔

دئیے بہر سو جلا چلے ہم تم ان کو آگے جلائے رکھنا
روایتیں کچھ چلا چلے ہم، تم ان کو آگے چلائے رکھنا

تحریر: سید محمد صادق رضا زیدی فرزند شہید سید سعید حیدر زیدی

متعلقہ مضامین

Back to top button