مقالہ جات

غزہ جنگ۔۔۔۔ ایران نے مروا دیا۔۔۔۔؟ :ارشاد ناصر حسین ناصر کی تحریر

سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں جس کے جو جی میں آتا ہے، لکھ دیتا ہے، بول دیتا، پڑھ دیتا ہے، شیئر کر دیتا ہے۔ جنگی حالات میں سب سے بڑی اور اہم چیز یہی ہوتی ہے کہ سچ چھپ جاتا ہے۔ جھوٹ، پراپیگنڈہ اور نفرت پھیل جاتی ہے، کچھ لوگ ہوتے ہی اسی کام کے لیے ہیں کہ سچ کو چھپا دیا جائے، جھوٹ کو حق کے طور، سچ کے طور پر لوگوں کے سامنے پیش کر کے اس پر پختہ کیا جائے، یہ بات کسی کو بھولنا نہں چاہیئے کہ اس وقت اہل حق کی جنگ ان کیساتھ ہو رہی ہے، جو دنیا بھر کے میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ایسے میں حق و حقیقت کا سامنے آنا اتنا دشوار کام ہے، اس کا اندازہ اس جنگ سے بخوبی ہو رہا ہے کہ بعض رپورٹرز کو غزہ کی اصل رپورٹنگ کرنے پر اپنی ملازمتوں سے فارغ ہونا پڑا ہے۔

پاکستان میں بھی نامور فرقہ پرست، متعصب، فسادی گروہ اور آلہ کار بعض سادہ عوام، جب سے غزہ کی لڑائی شروع ہوئی ہے، مسلسل ایران کے خلاف جاہلانہ اظہار کر رہے ہیں، جو حقیقت کے سراسر برعکس ہے۔ حماس نے اسرائیل کے خلاف سات اکتوبر کو جو کارروائی کی، وہ کسی سے پوچھ کر نہیں کی۔ شاید ایران کو بھی بتا کر کارروائی نہیں کی، مگر اس سے کسی کو انکار نہیں ہونا چاہیئے کہ ایران ہی واحد اسلامی ملک ہے، جس نے کھلے عام سرکاری سطح پر اس حملے کی حمایت کی ہے۔ دیگر مسلم ممالک میں سے کسی ملک نے حماس کی کارروائی کی سرکاری سطح پر حمایت نہیں کی۔ پاکستان سمیت سعودیہ، امارات و دیگر کئی مسلم ممالک نے اس عمل کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ میں بھی ایران نے کھل کر حمایت کی۔ حد ہے کہ متعصب فرقہ پرست، بلکہ تکفیری عناصر ایران کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں جبکہ ایران حماس، اسلامی جہاد اور دیگر فلسطینی تنظیموں کو پتھروں سے جدید ہتھیاروں تک لے آیا ہے۔

اسی طرح عمومی تاثر یہی ہے کہ حماس کی سرنگیں بھی ایران کے شہید قاسم سلیمانی کا آئیڈیا تھا، انہی سرنگوں کے ذریعے ہی حماسی میزائل تک پہنچے ہیں، تکفیری عناصر پہلے سے ہی حماس کے مخالف تھے اور اب بھی حماس کی مخالفت کر رہے ہیں کہ حملہ کرکے مروا دیا۔ باقی اگر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایران اسرائیل پر حملہ کر دے تو انہیں یاد رکھنا چاہیئے کہ ایران کے چاروں طرف عرب ہیں، جنہوں نے اپنے ملکوں میں اپنے بحری و فضائی بیسز کو امریکہ کے حوالے کیا ہوا ہے، عملی طور پر ایران کا گھیرائو کیا ہوا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کچھ بھی نہ کرسکے۔ اس کے باوجود ایران اپنا کام کر رہا ہے۔ ہاں اسے حملہ کرنے کا مشورہ دینے والے کبھی محلے کی لڑائی کی حکمت عملی بھی نہیں جانتے، کجا پورا مشرق وسطیٰ تبدیل ہو جانا ہے اور دنیا بھر پر اس کے اثرات آنے ہیں، اس کا اندازہ ہی نہیں۔

آج جو حمایت و ہمدردی دنیا بھر سے اہل فلسطین کو مل رہی ہے، ایران کے ڈائریکٹ میدان میں آنے سے کیا پلٹ نہی جائے گی۔ آج دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرین اہل فلسطین، اہل غزہ کیلئے میدان میں نکل کر اپنی حکومتوں کو غیرت دلا رہے ہیں اور اسرائیل کو ایک غاصب، ظالم، ایک قبضہ ریاست کے طور پر سمجھتے ہوئے عالمی ضمیر کو بیدار کر رہے ہیں۔ اہل غزہ کی مظلومیت، بالخصوص بچوں کے اس طرح مارے جانے کے بعد دنیا بیدار ہوئی ہے، کیا اس طرح ایران کے ڈائریکٹ شامل ہونے سے یہ حمایت ختم نہیں ہو جائے گی۔؟ تعصب، تنگ نظری، فرقہ پرستی، انتشار، فساد اور جاہلیت کے ان پروردوں کو یہ نظر نہیں آتا کہ امت کا راگ الاپنے والے کدھر گم ہیں۔؟ سوال کریں کہ عرب لیگ کہاں ہے، او آئی سی کدھر ہے۔

اہل یمن کو برباد کرنے والا سعودیہ کہاں ہے، اسرائیل کیساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے والا امارات کہاں ہے، اسرائیل کیلئے لاجسٹک سپورٹ و مدد فراہم کرکے آذربائیجان سے تیل سپلائی کے ذریعے ڈالرز کمانے والا ترکی کہاں ہے۔ عراق و شام میں تو فوری کود پڑا تھا اپنی افواج کیساتھ۔ دنیا بھر کے دہشت گردوں کو جمع کرکے پہنچاتا رہا تھا؟ اخوانی و حماسی قطر کہاں ہے؟ اردن و عمان کہاں ہیں، مصر کہاں ہے؟ ذرا ان سے بھی سوال کرنے کی جراءت تو دکھا دیں اور چھوڑیں کہ ایران کے کردار، مدد، تعاون کے بارے اہل فلسطین، اہل غزہ، حماس، اسلامی جہاد جو میدان عمل میں موجود ہیں، ان کے خیالات ہی جان لیں۔

ان تکفیری عناصر سے ہم سوال کرتے ہیں کہ ذرا اپنا گریبان دیکھیں، ذیل میں کچھ مسلح تنظیموں اور گروہوں جو عراق و شام میں نام نہاد جہاد کر رہے تھے، سعودیہ، امریکہ، اسرائیل، عرب ممالک، ترکی سمیت سب ہی ان کی مدد کر رہے تھے، یہ سب اب کہاں ہیں۔ کسی کو علم ہو تو بتا دے، فلسطین کی مدد کو کیوں نہیں پہنچتے؟ منافق، خوارج، امریکی ڈالروں اور سعودی ریالوں پر جہاد کا علم بلند کرنا اور ہے، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور ہوتا ہے، حماس اللہ کی راہ میں لڑتی ہے، جہاد اسلامی فلسطین اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں۔ اس لیے یہ سب پٹھو وہاں پر نہیں ہیں، لڑنے والے لڑ رہے ہیں، فسادی ادھر بیٹھ کر بھی فساد ہی پھیلا رہے ہیں، ان کو اصل تکلیف اس بات کی ہے کہ انہیں مخصوص انداز میں انتشار، فساد، فتنہ، تکفیر، تفریق کا اسرائیلی ایجنڈا پورا ہوتا نہیں دکھ رہا، جس کے لیے ان کی تخلیق ہوئی ہے۔

ذرا ان کے نام دیکھو اور غزہ میں انہیں تلاش کرو۔۔ فلسطین میں ان کو سرچ لائٹوں سے دیکھو کہ کہاں پائے جاتے ہیں۔۔ یہ نام ہیں، نام نہاد جہادیوں کے۔ جند الله، جيش محمد، جيش الصحابة، فيلق عمر، الجيش الإسلامي، جيش الراشدين، الجبهة الإسلامية، جيش أنصار السنة، جيش ‌المجاهدين، الجماعة السلفية، الجبهة الوطنية لتحرير العراق، جيش تحرير الشام، مجلس شورىٰ المجاهدين، جيش الفاتحين، جيش الطائفة المنصورة، الطريقة النقشبندية و سرايا الجهاد، جيش أبو بكر الصديق، كتائب صلاح الدين الأيوبي، جيش العزة في العراق، جيش أهل السنة و الجماعة، حماس العراق، كتائب القصاص العادل، منظمة الخضراء الإسلامية، حركة الكفاح الإسلامي، جبهة حماة العقيدة، مسلحي ثوار العشائر۔ ان کے علاوہ بھی سی آئی اے کا جہادی کاروبار کرنے والوں کے بہت سے نام ہیں، جو طوالت کے باعث نہیں دیئے جا رہے۔ یہ کاروبار پاکستان اور افغانستان میں بھی بہت عرصہ تک عروج پر رہا ہے۔ اس کے ٹھیکیدار اب بھی اسی دور کے مزے لینا چاہتے ہیں، جو اب انہیں شاید نہ مل سکیں گے

متعلقہ مضامین

Back to top button