مشرق وسطی

ایرانی جوہری معاملات کے بارے تعاون کو تیار ہیں، خلیج فارس تعاون کونسل

شیعیت نیوز: خلیج فارس تعاون کونسل نے ایران اور اس پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لئے جاری مذاکرات کے بارے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس حوالے سے باہمی تعاون کی پیشکش کی گئی ہے۔

روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک نے اس حوالے سے اطلاع دیتے ہوئے لکھا ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک ایران کے جوہری معاملے میں تعاون اور فعال گفتگو کے لئے تیار ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ ’’اس میدان میں ہونے والے تمام مذاکرات، مشاورتوں اور علاقائی و بین الاقوامی اجلاسوں‘‘’ میں شرکت بھی چاہتے ہیں!

رپورٹ کے مطابق اس کونسل کے رکن ممالک نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایران کو چاہیئے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور یورینیم کی مقررہ مقدار جو پرامن مقاصد کے لئے ہے، سے زیادہ افزودگی نہ کرے جبکہ اس دعوے کے برعکس، تہران بارہا اس بات پر زور دے چکا ہے کہ وہ جوہری توانائی کو پرامن مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے اور ایٹم بم بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین، صہیونی فورسز نے فلسطینی بچے محمد ہیثم التمیمی پر حملے میں غلطی کا اعتراف کرلیا

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہری مذاکرات میں خلیج فارس کے ممالک کی سلامتی کے تمام مسائل و خدشات بھی شامل ہونے چاہئیں؛ اس طرح کہ یہ مذاکرات مشترکہ اہداف و مفادات کے حصول کے لئے آگے بڑھیں اور خود مختاری کے احترام، اچھی ہمسائیگی کی پالیسیوں اور بین الاقوامی قراردادوں کی پاسداری پر مبنی ہوں۔

اپنے بیان کے آخر میں مذکورہ کونسل نے حسب معمول 3 ایرانی جزائر کے بارے میں بھی اپنے معمول کے دعوے دہرائے اور کہا کہ خلیج تعاون کونسل کے موقف اور فیصلے ثابت اور 3 جزائر؛ تنبِ بزرگ، تُنبِ کوچک اور ابوموسی پر (ایرانی) قبضے کے خلاف ہیں۔

واضح رہے کہ ایرانی کی وزارت خارجہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کے بیان کے ردعمل میں بارہا اس بات پر تاکید کی ہے کہ 3 ایرانی جزیرے ابو موسی، تنب بزرگ اور تنب کوچک ایرانی سرزمین کا حصہ ہیں جبکہ ایران کے جوہری و میزائل پروگرام میں کسی بھی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button