سعودی عرب

ایران کے ساتھ سمجھوتہ دو برسوں کے مذاکرات کا نتیجہ، سعودی وزیر خارجہ

شیعیت نیوز: سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے تہران اور ریاض کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ سمجھوتہ دو برسوں کے مذاکرات کا نتیجہ ہے۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایران اور سعودی عرب نے سات برسوں کے بعد اپنے دو طرفہ سفارتی تعلقات بحال کئے جانے کے بارے میں سمجھوتہ طے کیا ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے تاکید کی ہے کہ یہ دو طرفہ سمجھوتہ اچھی ہمسائیگی اور دونوں ملکوں کے قومی اقتدار اعلی کے احترام کی بنیاد پر طے پایا ہے۔

انھوں نے ایران کے ساتھ سمجھوتے کو دو برسوں کے مذاکرات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سمجھوتے میں طے پایا ہے کہ دونوں ممالک، علاقے کے سیکیورٹی مسائل حل کرنے اور اختلافات کے حل کے لئے مذاکرات کے اصول کو اہمیت دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی دنیا کی تمام انصاف پسند قوموں سے مشترکہ کوششیں کرنے کی اپیل

دوسری جانب سعودی عرب نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو ظاہر کرنے کے عوض میں امریکہ سے ملک میں یورینیم کی افزودگی کے پروگرام میں مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی حکومت کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوششوں کے عین وقت، ریاض نے واشنگٹن سے اپنے جوہری پروگرام کی ترقی و پیشرفت میں حفاظتی ضمانتوں اور مدد کی درخواست کی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے باخبر ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دی ہے اور لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے پیچیدہ مذاکرات کو آگے بڑھا رہی ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے سیکورٹی کی ضمانتوں اور جوہری پروگرام میں مدد کی درخواست، ان مذاکرات میں اہم رکاوٹوں میں شامل ہے کیونکہ امکان ہے کہ امریکی کانگریس کے نمائندے ایسی باتوں کی مخالفت کریں گے۔

ریاض میں ایک ایسے معاہدے کے اختتام کے حوالے سے بھی تشویش پائی جاتی ہے جو اس ملک کو عرب دنیا کی تنقید کا نشانہ بنائے گا اور ایران کے ساتھ کشیدگی کا سبب بھی بنے گا خاص طور پر مغربی کنارے میں گزشتہ چند ہفتوں کے تشدد کی وجہ سے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری عرب دنیا میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کی حمایت میں کمی آئی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل لکھتا ہے کہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اسرائیل – سعودی عرب معاہدہ، فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام کی امید کو ختم کر سکتا ہے۔ پچھلی چند دہائیوں کے دوران سعودی عرب نے عوامی پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ان کی پیشگی شرط ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button