مشرق وسطی

تہران ریاض معاہدہ علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے ایک قدم ہے، او آئی سی

شیعیت نیوز: اسلامی تعاون تنظیم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور اسے علاقائی سلامتی کی مضبوطی کی جانب ایک قدم قرار دیا۔

اسلامی تعاون تنظیم نے دونوں ممالک کے درمیان ملکوں کی خود مختاری کا احترام کرنے اور اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے اور تنازعات کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کی خواہش پر زور دیا۔ برادرانہ تعلقات اور تنظیم کے چارٹر کی پاسداری کے دائرہ کار میں اقوام عالم اور اسلامی تعاون تنظیم اور بین الاقوامی معاہدوں کا خیرمقدم کیا گیا۔

اس تنظیم کے سربراہ، حسین ابراہیم طحہ نے امید ظاہر کی کہ یہ قدم خطے میں علاقائی سلامتی، امن اور استحکام کی مضبوطی میں معاون ثابت ہو گا اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی ترغیب بن جائے گا۔

فروری میں آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے بیجنگ کے دورے کے بعد، علی شمخانی نے پیر 15 مارچ کو چین میں اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ گہرے مذاکرات شروع کیے، جس کا مقصد صدر کے سفری معاہدوں پر عمل کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : افغانستان: مزار شریف میں خوفناک دھماکہ ، 3 افراد شہید 30 سے زائد زخمی

دوسری جانب قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن نے اپنے سعودی اور ایرانی ہم منصبوں فیصل بن فرحان اور حسین امیر عبداللہیان سے مذکورہ معاہدے کے حوالے سے مشاورت کی۔

انہوں نے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ قطر سعودی عرب اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بحالی سے متعلق معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

جمعہ کو کویت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں مذکورہ معاہدے کا خیرمقدم کیا گیا اور مذاکرات کی میزبانی کے لیے چینی حکام کی کوششوں کے ساتھ ساتھ 2021 اور 2022 میں گزشتہ مذاکرات کی میزبانی کے لیے عراق اور عمان کی کوششوں کو سراہا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ کویت سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدے کی حمایت کرتا ہے اور امید ہے کہ یہ معاہدہ بالآخر علاقائی سلامتی اور استحکام کی مضبوطی اور دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی توسیع کا باعث بنے گا۔

نیز مصر کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ قاہرہ تہران اور ریاض کے درمیان اعلان کردہ معاہدے کو پوری توجہ کے ساتھ دیکھ رہا ہے اور امید کرتا ہے کہ اس معاہدے پر دستخط سے خطے میں کشیدگی میں کمی آئے گی اور عرب ملکوں کی قومی سلامتی، استحکام اور پیشرفت کا ضامن بنے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button