دنیا

فلسطینی اتھارٹی اصلاحات،انتخابات کے مطالبات پر خاموش ہے، تنظیم ہیومن رائٹس واچ

شیعیت نیوز: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اصلاحات اور انتخابات کے انعقاد کے مطالبات پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں اس مہینے کی پانچ تاریخ کو رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ’’فلسطینی پیپلز کانگریس‘‘ کی سرگرمیوں کے انعقاد سے روکنے کے نتیجے کی طرف اشارہ کیا۔

تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کانفرنس کے انعقاد میں حصہ لینے والے ایک کارکن کے حوالے سے کہا کہ ان سرگرمیوں کا بنیادی مطالبہ جو فلسطینیوں کو اس طرح سے اکٹھا کرتے ہیں کہ جغرافیائی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے’’ فلسطینی سیاسی نظام میں جمہوریت کا تعارف ہے‘‘۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے رام اللہ میں ’’پاپولر الائنس فار چینج‘‘ کے دفاتر پر چھاپے مارے۔ کانفرنس منعقد ہونے سے روکا۔ ان کی نگرانی کرنے والے کارکنوں کو گرفتار کیا اور ان سے تفتیش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : قابض اسرائیلی حکام نے دو مکانات اور ایک نرسری مسمار کردی

چند روز بعد حکام نے ’’پیپلز کانفرنس‘‘ کے انعقاد پر پابندی کی مذمت کے لیے رام اللہ میں پاپولر الائنس کے لیے ایک پریس کانفرنس کے انعقاد سے روک دیا۔

تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ یہ پابندیاں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اختلاف رائے کو خاموش کرنے کی منظم کوششوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ فلسطینی اتھارٹی ناقدین اور مخالفین کی من مانی حراست کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

اس نے گزشتہ جولائی میں اقوام متحدہ کی کمیٹی اگینسٹ ٹارچر کی دستاویزات کا حوالہ دیا جس میں سیاسی قیدیوں کو فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز کی جیلوں میں تشدد، بدسلوکی اور ایذا رسانی کا نشانہ بنانے کی گواہی دی گئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان خلاف ورزیوں کے لیے استثنیٰ کا اصول برقرار ہے۔ 2021 کے موسم گرما میں، فلسطینی اتھارٹی کی فورسز نے ممتاز کارکن اور نقاد نزار بنات کو حراست میں رکھتے ہوئے مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پھر ان کے معاملے میں انصاف کا مطالبہ کرنے والوں کو پرتشدد طریقے سے منتشر کیا۔

فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے آخری صدارتی انتخابات 2005 میں ہوئے تھے اور قانون سازکونسل کے انتخابات 2006 میں ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button