اہم ترین خبریںدنیا

یوکرائنی صدرنے روس اور ایران سے مقابلے کا شور مچاکر اسرائیل سے مدد مانگ لی

ولادیمیر زلنسکی نے کہا کہ اس حوالے سے میں نے اپنی پہلی درخواست ماہ فروری کے اواخر میں دی تھی، جس کے بعد آئرن ڈوم اور اب اسرائیلی ڈرون طیاروں کی درخواست کی ہے

شیعیت نیوز:یوکرائنی صدر ولادیمیر زلنسکی نے امریکہ و یورپ کی ایماء پر ایران کے خلاف اپنی تازہ بیان بازی میں اسرائیل سے مدد مانگی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ شب صیہونی ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ولادیمیر زلنسکی نے روس کو ایرانی ڈرون طیاروں کی ترسیل کے خلاف امریکی و یورپی پراپیگنڈے کو مزید ہوا دی اور غاصب صیہونی رژیم سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اسرائیل کی جانب سے یوکرائن کو اینٹی ایئرکرافٹ میزائل سسٹم کی عدم فراہمی کی وجہ "سمجھنے سے قاصر ہوں!” درحالیکہ میں نے گذشتہ 8 ماہ کے دوران "مختلف اسرائیلی وزیراعظموں” سے اس میزائل سسٹم کی دستیابی کا مطالبہ کیا ہے! ولادیمیر زلنسکی نے کہا کہ اس حوالے سے میں نے اپنی پہلی درخواست ماہ فروری کے اواخر میں دی تھی، جس کے بعد آئرن ڈوم اور اب اسرائیلی ڈرون طیاروں کی درخواست کی ہے!

یوکرائنی صدر نے اس جنگ میں روس کی جانب سے ایرانی ڈرون طیاروں کے استعمال کے یورپی ممالک و امریکہ کے دعوے کو ایک مرتبہ پھر دہرایا اور ایران-روس دفاعی تعاون کو "عظیم اتحاد” قرار دیتے ہوئے اس کے مقابلے میں اسرائیل سے مدد مانگتے ہوئے مایوسی کے عالم میں کہا کہ میں نے اس مقصد کے لئے حتی واشنگٹن کی جانب سے تل ابیب پر دباؤ ڈلوانے کی کوشش بھی کی ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل نے صرف ریڈیو سسٹمز کی فراہمی کی درخواست ہی قبول کی ہے۔ یوکرائنی صدر نے کی-ایف کو آئرن ڈوم نامی اینٹی ایئرکرافٹ میزائل سسٹم کی فراہمی سے تل ابیب کے دریغ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے اس حوالے سے گفتگو کا آغاز کیا تو کوئی ایک صیہونی حاکم بھی حتی اس موضوع پر بات چیت کے لئے بھی تیار نہ ہوا جبکہ اس حوالے سے میں اسرائیل کے 3 وزیراعظموں کے ساتھ بات کر چکا ہوں!

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں آزادی اظہار کے 53 قیدیوں کی پھانسی کی تیاری، 8 بچے بھی شامل

غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ٹیلیویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے یوکرائنی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ پیسوں یا اسلحے کا مسئلہ نہیں تاہم اسرائیل درست فریق کا ساتھ دے، کہا کہ میں اسرائیل کو سمجھ نہیں سکتا۔۔ میں ان کے ساتھ بارہا مل چکا ہوں اور میں نے ان سے بار بار درخواست کی ہے کہ ہماری مدد کریں! میرا مطلب ہمیں پیسے دینا یا فوجی سازوسامان کی فراہمی نہیں بلکہ میرا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل صحیح و درست فریق کا انتخاب کرے! اسرائیل سے مدد کی التجاء کرتے ہوئے ولادیمیر زلنسکی نے ایران و روس کے دفاعی تعاون کو "عظیم اتحاد” قرار دیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نئے و عظیم فوجی اتحاد یعنی "روس و ایران” کے ساتھ جنگ کی حالت میں ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے ابھی اور اسی وقت ہماری مدد کی جائے گی جس کے بعد ہم اس "عظیم اتحاد” کو بھرپور جواب دے سکیں گے!

یہ بھی پڑھیں: ملکی ترقی کے حکومتی دعوے محض اخباری بیانات اور جلسوں تک ہی محدود دکھائی دے رہے ہیں، علامہ ناظر عباس تقوی

ولادیمیر زلنسکی نے مزید کہا کہ اس وقت روس کے پاس "1 ہزار 500 پیشرفتہ ترین ایرانی ڈرون طیارے” موجود ہیں جبکہ ہو سکتا ہے کہ آپ (اسرائیلی) یہاں آ جائیں اور ہم مل کر اس نتیجے پر پہنچیں کہ ممکن ہے کہ ڈرون طیاروں کی اس عظیم تعداد کے ساتھ روس صرف یوکرائن پر ہی حملہ نہیں کرے گا! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں ولادیمیر زلنسکی نے ایران کے خلاف الزام تراشی کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم ہر روز ایران کے خلاف جنگ لڑتے ہیں۔۔ ہمارے عوام و غیر فوجی انفراسٹرکچر کے خلاف ایرانی ڈرون طیاروں کی مدد سے 400 حملے ہوئے۔۔ ہم نے اسرائیل کو اطلاع دی اور اسے کہہ دیا ہے کہ وہ "اپنے اینٹی ایئرکرافٹ سسٹمز کے ذریعے ہماری مدد کو پہنچے!”۔۔ ہم اینٹی ایئرکرافٹ سسٹم کے ذریعے ان حملوں کے خلاف لڑ سکتے ہیں۔۔ اسرائیلی انفراسٹرکچر و فوجی اداروں کے پاس ایسے ایسے ڈرون طیارے موجود ہیں کہ جو اس حملے و اس جنگ میں ہماری مدد کر سکتے ہیں!

 

متعلقہ مضامین

Back to top button