دنیا

برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلز سوم بھی نسل پرست نکلے

شیعیت نیوز: برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلز نے الزبتھ دوم کی آخری رسومات کے دوران ایک سیاہ فام شخص سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔

رپورٹ کے مطابق، ملکہ الزبتھ دوم کی تدفین کے پروگرام کے موقع پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برطانیہ کے نئے بادشاہ بکنگہم پیلس کے باہر اکٹھا اجتماع سے ہاتھ ملا رہے ہیں لیکن جب ایک سیاہ فام شہری ہاتھ ملانے کے لئے ہاتھ آگے بڑھاتا ہے تو چارلز نسل پرستانہ رویہ اپناتے ہوئے اسے نظرانداز کرتے ہیں اور اس کے بعد قطار میں کھڑے لوگوں سے ہاتھ ملاتے ہیں۔

برطانیہ کے نئے بادشاہ کے اس اقدام پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر منفی ردعمل دیکھا جا رہا ہے اور دنیا بھر کے لوگ اس پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کنگ چارلز سوئم کو ایک نسل پرست شخص قرار دے رہے ہیں۔

دس ستمبر کی ایک ویڈیو میں بھی دیکھا گیا تھا کہ چارلز سوئم اپنے خادموں سے بدسلوکی سے پیش آرہے ہیں۔ تاریخی شواہد کے مطابق، ملکہ الزبتھ دوم کے اجداد کا غلاموں کی تجارت میں اہم کردار رہا ہے جس کے لئے نہ انہوں نے اور نہ ہی بادشاہی خاندان کے کسی فرد نے اب تک معافی نہیں مانگی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی- برطانوی تحقیقات، اسرائیل نے نامہ نگار ابو عاقلہ کو دانستہ قتل کیا

دوسری جانب برطانوی پولیس کے مطابق، ملکہ کی آخری رسومات کے موقع پر ہونے والے پروگراموں کے دوران سڑسٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

برطانوی پولیس کے مطابق ان افراد کو ویسٹ منسٹر ہال اور محل کے قریب حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ چند دن کے دوران برطانیہ کے سماجی اداروں کے ارکان اور سلطنت کے مخالف کارکنوں کو محض اس لئے گرفتار کیا گیا کہ یہ لوگ سفید کاغذ یا خالی پلے کارڈ ہاتھ میں لیکر ملکہ کے موت پر ہونے والے اجتماعات میں شریک ہوئے تھے۔ ان افراد کو خبردار کیا گیا تھا کہ پلے کارڈ پر سلطنت کے خلاف کچھ بھی لکھنے سے گریز کریں۔

برطانیہ کی پولیس کے مطابق، ملکہ کی آخری رسومات کے پروگراموں کی حفاظت، پولیس کے سات ہزار کارکن اور فوج کے تین ہزار کارکنوں کے ذمے کی گئی تھی۔

ملکہ الیزابتھ دوم کی موت آٹھ ستمبر کو ہوئی تھی اور جنازے کی رسومات دس دن تک جاری رہیں۔ انہیں شاہی قبرستان میں دفن کیا گیا جہاں ان کے والد، ماں اور بہن کی قبریں واقع ہیں۔

تہتّر سالہ چارلز نے اب ان کی جگہ برطانیہ کی سلطنت سنبھال لی ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں بادشاہ کے تعین میں کسی بھی کمیٹی یا عوامی انتخابی ادارے کا عمل دخل نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button