دنیا

واشنگٹن انسانی حقوق کی آڑ میں اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے

شیعیت نیوز: شمالی کوریا نے انسانی حقوق کے حوالے سے امریکی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن اپنی دشمنانہ پالیسیوں کے پیش نظر اس مسئلے کو اٹھا رہا ہے۔

شمالی کوریا ایسوسی ایشن فار ہیومن رائٹس اسٹڈیز کے ایک محقق ری جین نے امریکی تبصرے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن انسانی حقوق کی آڑ میں اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے امریکہ کے اس اقدام کو فتنہ انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھا کر شمالی کوریا کے اقتدار اعلی پر سوالیہ نشان اٹھانا چاہتا ہے۔

انہوں نے امریکہ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا سب سے بڑا ملک قرار دیا اور کہا کہ واشنگٹن نے اپنی غیرملکی مداخلتوں کے دوران انسانی حقوق کو روندا ہے۔

اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ نے جولائی کے مہینے میں شمالی کوریا پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا ۔

امریکہ ایسی حالت میں دوسرے ممالک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہا ہے کہ گذشتہ دنوں چین کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے مغربی ایشیا میں امریکہ کے بہیمانہ جرائم کے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے واشنگٹن کے دوہرے معیار کا پردہ فاش کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے دستبردار ہونے والے نہیں، یورپی کونسل

دوسری جانب 2044ء تک جنوبی کوریا دنیا کا سب سے بوڑھا ملک بن جائے گا۔

جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی یونہاب کے مطابق اعداد و شمار اس بات کی پیش گوئی کر رہے ہیں کہ 2044ء تک جنوبی کوریا کے سن رسیدہ افراد کی تعداد کل آبادی کا 36.7 فیصد ہوجائے گی جو اسے سب سے بوڑھی آبادی کے اعتبار سے دنیا کا پہلا ملک بنا دے گا جبکہ جاپان 36.5 فیصد بوڑھی آبادی کے ساتھ دنیا کا دوسرا بوڑھا ملک ہوگا۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق 2019ء میں پہلے یہ پیشگوئی کی گئی تھی کہ 2045ء میں جنوبی کوریا کو بوڑھی آبادی کے بحران کا سامنا ہوگا مگر اس مدت میں مزید ایک سال کی کمی ہو گئی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2067 میں جنوبی کوریا کی آبادی 1972ء کی سطح پر واپس آ جائے گی جو 33.65 ملین ہے اور کام کر سکنے والے افراد کی تعداد 46 فیصد رہ جائے گی۔ گزشتہ برس جنوبی کوریا کی حکومت نے آبادی کے اعداد و شمار جاری کئے تھے جن کے مطابق فرٹیلٹی ریٹ 0.98 فیصد گر گیا ہے اور جنوبی کوریا دنیا کا سب سے کم فرٹیلٹی سطح والا ملک بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button