اہم ترین خبریںپاکستان

ملعون سلمان رشدی پر حملے میں ملوث مسلم ہیرو کی مکمل شناخت ہوگئی

مسلم نوجوان ہیرو کی فیس بک آئی ڈی سے پتہ چلا ہے کہ وہ بانی انقلاب امام خمینی اور رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کا چاہنے والا ہے اور ان شخصیات سے بے انتہا متاثر اور انقلابی رجحان کا حامل نوجوان ہے اور اس نے یہ عمل امام خمینی کے فتویٰ کی روشنی میں ہی انجام دیا ہے۔

شیعیت نیوز:  نیویارک پولیس نے توہین رسالت کے مرتکب سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے نوجوان مسلم ہیرو کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔ نیویارک پولیس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی کرنے والے مرتد مصنف سلمان رشدی پر حملہ کرکے اُسے زخمی کرنے والا "ہادی مطر” نامی 24 سالہ نوجوان ہے، جو امریکی ریاست "نیو جرسی” میں رہتا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ہادی مطر نےکیلی فورنیا کے الزبتھ لرننگ سینٹر سے تعلیم حاصل کی تھی۔اس کے گھر کا آخری پتہ نیوجرسی کے شہر برگن کے علاقے فائرویو میں ہے۔ ایف بی آئی کی تحقیقاتی ٹیم نے حادثے کے بعد ہادی مطر کے گھر چھاپہ مار کر تلاشی لی۔

مسلم نوجوان ہیرو کی فیس بک آئی ڈی سے پتہ چلا ہے کہ وہ بانی انقلاب امام خمینی اور رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کا چاہنے والا ہے اور ان شخصیات سے بے انتہا متاثر اور انقلابی رجحان کا حامل نوجوان ہے اور اس نے یہ عمل امام خمینی کے فتویٰ کی روشنی میں ہی انجام دیا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی ہے کہ سلمان رشدی کو گذشتہ روز 12 اگست2022ء جمعہ کے دن گیارہ بجے اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہ مغربی نیویارک میں "چوٹاکوا” میں تقریر کرنے والا تھا۔ سلمان رشدی 1988ء میں متنازعہ کتاب شائع کرنے کے بعد مسلمانوں میں اشتعال انگیزی کا سبب بنا۔ اپنے اسی اقدام کی وجہ سے وہ اپنی بقیہ زندگی چھپ کر گزارنے پر مجبور ہوا، جبکہ بانی انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی نے اس کے قتل کا فتویٰ صادر کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اپنی اس متنازعہ اور توہین آمیز تصنیف کی اشاعت اور اس کے مذہب مخالف نظریات کے خلاف مسلمانوں میں غم و غصے کے اضافے بعد سلمان رشدی کو ایک ماہ میں پندرہ مرتبہ اپنی رہائش تبدیل کرنا پڑی۔

یہ بھی پڑھیں:شاہی پابندیاں جوتے کی نوک پر،سعودی عرب میں عاشورہ پرلاکھوں عزادار سڑکوں پر نکل آئے

برطانوی حکومت نے ہی گستاخانہ کتاب شیطانی آیات کی اشاعت کے لیے ماحول تیار کیا تھا اور اسی حکومت نے بہت زیادہ خرچہ کرکے رشدی کی جان بچانے کی ذمہ داری اپنے سر لی۔ سلمان رشدی اس حملے سے پہلے امریکہ میں مقیم تھا اور کافی عرصے تک سکیورٹی اداروں کی نگرانی میں تھا۔

2007ء میں انگلینڈ نے سلمان رشدی کو ایوارڈ سے نوازا، جس نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے احتجاج کو جنم دیا۔ شام کے وقت شائع ہونے والے ایک امریکی اخبار نے دعویٰ کیا کہ رشدی کو 10 یا 15 بار چاقو مارا گیا، جبکہ دیگر انگریزی ذرائع نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ رشدی پر 10 سے 15 بار چاقو سے حملہ کیا گیا ہے۔ نیویارک پولیس نے ہفتے کی صبح اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سلمان رشدی کو کم از کم ایک بار گردن اور ایک بار پیٹ میں وار کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button