ایران ویانا سمجھوتے کے حصول کے لئے پرعزم ہے، حسین امیرعبداللہیان

شیعیت نیوز: ایران کے وزیرخارجہ نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ تہران ویانا سمجھوتے کے سلسلے میں پرعزم ہے
ایران کے وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے امور کے سربراہ جوزف بورل سے ٹیلی فونی گفتگو میں پابندیوں کی منسوخی کے لئے ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال اورجنگ یوکرین کے بارے میں گفتگو کی ۔
حسین امیرعبداللہیان نے یورپی یونین کے نائب سربراہ انریکہ مورا کے حالیہ دورہ تہران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورے میں بعض تجاویز پرغور کیا گیا ۔
ایران کے وزیرخارجہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران ایک قومی اور پائیدارسمجھوتے کے لئے پرعزم ہے کہا کہ تہران ایک اچھے سمجھوتے کے حصول کے لئے پرعزم اور نیک نیتی کا حامل ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں جوزف بورل اور انریکے مورا کی تعمیری کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔
امیر عبداللہیان نے یوکرین کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین سمیت کسی بھی ملک کے خلاف جنگ کی مخالفت کرتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے یمن، افغانستان، یوکرین اور اس جیسے دیگر بحرانوں سے نمٹنے میں کبھی دوہرا معیار نہیں اپنایا۔
یہ بھی پڑھیں : روحانی شہداء نے جہاد اور شہادت کے درس و بحث کو میدان جنگ و عمل میں بھی پیش کیا ہے
انہوں نے کہا کہ ایران، کیف اور ماسکو کے تنازعے کے دونوں فریقین سے مذاکرات اور جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ بحران کا حل سفارت کاری اور بات چیت پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
امیر عبداللہیان روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ سے اپنے حالیہ مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک قیام امن و سلامتی اور اس سلسلے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
دراین اثنا یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورل نے ویانا مذاکرات سے متعلق ایران کی پیش کردہ حکمت عملیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب بات چیت جاری رکھنے اور حل پر توجہ مرکوز کرنے کے ایک نئے راستے پر گامزن ہیں۔
بورل نے مزید کہا کہ ہم نظریات کو قریب لانے کے لیے تہران اور واشنگٹن کے درمیان جاری رابطے میں اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا کہ وہ ایک اچھا نتیجے تک پہنچنے کیلئے پُرامید ہیں۔