دنیا

امریکی صدر جوبائیڈن کا روسی تیل اور گیس کی درآمدات پر پابندی کا اعلان

شیعیت نیوز: امریکی صدر جوبائیڈن نے ملک میں روسی تیل اور گیس کی درآمدات پر پابندی کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری طرف امریکہ کا یوکرین فوجی دستے بھیجنے سے انکار کر دیا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ روسی تیل اور گیس اب امریکی بندرگاہوں پر قابلِ قبول نہیں۔ ہم روس کے صدر ولادیمیر پوتین کو جنگ میں کوئی مالی معاونت فراہم نہیں کرنا چاہتے۔

جوبائیڈن نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ یورپی اتحادیوں کے ساتھ مشاورت سے کیا ہے تاہم وہ پابندی میں امریکہ کا ساتھ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ یورپی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تا کہ روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے لیےطویل مدتی حکمت عملی تیار کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں : ویانا مذاکرات صرف ایران جوہری معاہدے سے متعلق ہیں، جن ساکی

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ روس میں فوج نہیں بھیج رہی اور نہ ہی یوکرین پر نو فلائی زون لاگو کر رہی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ایٹمی طاقت کے ساتھ براہ راست تصادم ہو سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق مختلف امریکی ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے ہوئے انٹونی بلنکن نے وضاحت کی کہ نو فلائی زون کے لیے امریکا کو اسے سختی سے نافذ کرنے کی ضرورت ہوگی، جس میں یوکرین کے اوپر سے پرواز کرنے والے روسی طیاروں کو مار گرانا شامل ہو سکتا ہے۔

این بی سی میٹ دی پریس پروگرام کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن ایک چیز کے بارے میں بہت واضح رہے ہیں، وہ یہ کہ ہم امریکا کو روس کے ساتھ براہ راست تنازع میں ڈالنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم نے ایسا کیا کہ یوکرین میں امریکی فوجی یا طیارے روسی طیاروں کے خلاف لڑ رہے ہوں۔

گزشتہ ہفتے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیٹو سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی فوجی طیاروں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے ملک پر نو فلائی زون نافذ کرے۔

امریکا میں بھی متعدد قانون سازوں نے جوبائیڈن انتظامیہ سے یوکرین پر نو فلائی زون نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم نیٹو رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کا ایسا کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس سے روس کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی کہا گیا کہ ایسا اقدام زیر غور نہیں ہے۔

انٹونی بلنکن نے واضح طور پر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس ایک ایٹمی طاقت ہے اور یہ بھی باعث تشویش ہے، صدر کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں جوہری طاقت کے حامل روس کے ساتھ براہ راست تنازع اور جنگ میں نہ ڈالیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button