دنیاشہید قاسم سلیمانی (SQS)

اگر قاسم سلیمانی زندہ ہوتے تو اسرائیل مزید بدتر حالات سے گزر رہا ہوتا، اسرائیلی تجزیہ نگار

شیعیت نیوز: اسرائیلی تجزیہ نگار یوسی بن مناخیم نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل کو دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اسرائیل اب تک ایران کے جوہری پروگرام کا مقابلہ نہیں کر سکا جبکہ جو پھندا (قاسم سلیمانی نے) اسرائیل کی گردن میں ڈالا ہے وہ ہر لمحہ زیادہ تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر وہ زندہ ہوتے تو ہمیں زیادہ مشکل حالات سے روبرو ہونا پڑتا۔

اس اسرائیلی تجزیہ نگار نے فلسطین کے اسلامی مزاحمتی گروہ اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ کی بات نقل کرتے ہوئے مزید لکھا کہ وہ فلسطینی میزائل جنہوں نے پہلی بار اسرائیل کے مرکز کو نشانہ بنایا، قاسم سلیمانی کی براہ راست نظارت میں فلسطینی مجاہدین کو فراہم کئے گئے تھے۔

اس بارے میں غاصب صیہونی حکومت کے ایک ٹی وی چینل نے بھی اپنی رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی جہادی گروہ اسلامی جہاد اسرائیل کو جنگ کی دھمکی دے کر اسے ایک فلسطینی قیدی کے مقابلے میں پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔

اس چینل کے تجزیہ نگار جال برگر نے اپنے ایک کالم میں لکھا کہ اسرائیل خود کو ایسے حالات میں محسوس کر رہا ہے جس میں حماس اور اسلامی جہاد اس پر اپنے فیصلے تھونپ رہے ہیں اور وہ نہ چاہنے کے باوجود ان کے فیصلے ماننے پر مجبور ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی فوج کے فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر کے اطراف میں دھاوے

اس کالم کے ایک حصے میں آیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اختلاف اور جدائی ڈالنے کیلئے کئی سال محنت کی اور ان کے ساتھ مختلف رویے اپنائے لیکن فلسطینی گروہ ان دونوں علاقوں کو دوبارہ آپس میں ہم آہنگ اور ہمسو کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ مسئلہ نگہبان دیوار آپریشن (سیف القدس معرکہ) کے بعد زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔

یہ اسرائیلی تجزیہ نگار اپنے کالم میں مزید لکھتا ہے کہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ آج 2022ء کے آغاز پر اسلامک جہاد ایک فلسطینی قیدی (صیہونی جیل میں قید فلسطینی قیدی ہشام ابو ہراش) کی خاطر اسرائیل کو جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اسلامی جہاد نے اعلان کیا ہے کہ اگر یہ فلسطینی قیدی مارا گیا تو غزہ نئے معرکے (سیف القدس 2) کا آغاز کر دے گا۔

عبری زبان میں اس چینل نے بھی تاکید کی کہ آج غزہ کی پٹی میں ایران کے اتحادی گروہوں نے اسرائیل کا گلا دبا رکھا ہے اور اس پر اپنی مرضی کے فیصلے تھونپتے جا رہے ہیں۔ یاد رہے غزہ میں اسلامی مزاحمتی گروہ حماس اور اسلامی جہاد سیف القدس معرکے کی جنگ بندی کے بعد اب تک کئی بار اسرائیل کی غاصب صیہونی حکومت کو قدس شریف اور مغربی کنارے میں جارحانہ اقدامات روک دینے کی وارننگ دے چکے ہیں اور خبردار کر چکے ہیں کہ اگر یہ اقدامات جاری رہتے ہیں تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی اور جنگ کی آگ دوبارہ شعلہ ور ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button