مشرق وسطی

الجزائر کی فلسطینی اتھارٹی کو 10 کروڑ ڈالر کی امداد

شیعیت نیوز: الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ان کے ملک نے فلسطینی اتھارٹی کو عرب لیگ کے فریم ورک کے اندر 100 ملین ڈالر مالیت کا ’’مالی تعاون‘‘ فراہم کیا ہے۔

صدر تبون نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ فیصلہ ’’الجزائر کی انقلابی تاریخ اور مجموعی طور پر الجزائر کے عوام کے پختہ عزم کی تکمیل کے لیے ہر حال میں فلسطینی کاز کی حمایت کرنے کی مساعی کا  حصہ ہے۔‘‘

الجزائر مارچ 2022 میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ فلسطینی کاز کو اس اہم تقریب کی ترجیحات میں سرفہرست رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

الجزائری صدر نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2002 کے عرب امن اقدام پر اجتماعی طور پر دوبارہ عمل پیرا ہونے کے ذریعے فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کے بارے میں ایک متحد اور مشترکہ مؤقف کو قائم کرنا ان کی عرب  لیگ کے فورم پر مساعی کا حصہ ہوگا۔

سرکاری الجزیرہ ٹی وی چینل نے  رپورٹ کیا کہ صدرتبون اور محمود عباس نے الجزائر میں فلسطینی دھڑوں کے لیے ایک جامع سمپوزیم کی میزبانی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کے جنگی طیاروں کا شام کے ساحلی شہر لاذقیہ کی بندرگاہ پر حملہ

دوسری جانب الجزائر نے فلسطینی قوتوں کےدرمیان مفاہمت اور مصالحت کےلیے میزبانی کی پیش کش کی ہے۔ دوسری طرف حماس نے اس پیش کش کو خوش آئند قرار دے کر اس میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اسلامی مزاحمتی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی بیورو کے ایک رکن سامی ابو زہری نے الجزائر کی طرف سے ملک میں فلسطینی دھڑوں  کا اجلاس منعقد کرنے کی دعوت کا خیر مقدم کیا۔

ابو زہری نے منگل کی شام کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ حماس کا الجزائر میں قومی مکالمے کی کال کا خیرمقدم اس کی اندرونی فلسطینی تنازع پر قابو پانے کی خواہش اور الجزائر کے موقف پر اس کے فخر کا اظہار ہے۔”

انہوں نے زور دے کر کہا کہ الجزائر میں فلسطینی دھڑوں کا اجلاس فلسطینیوں کے لیے ایک اہم پیش رفت  ہو گا۔ خواہ وہ اندرونی فلسطینی تنازعہ پر قابو پانے کی کوشش کے لحاظ سے ہو یا فلسطینی کاز کو زندہ کرنے کے معاملے میں یا فلسطینی الجزائر کے تعلقات کو فعال کرنے کے معاملے میں ہو۔

ابو زہری نے وضاحت کی کہ الجزائر اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کی مہموں کی مخالفت میں پیش پیش رہا ہے اور اس نے اسرائیل سے اتحاد اور دوستی کی ہرسطح پر مخالفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عرب سربراہ اجلاس سے پہلے قومی مذاکرات کا انعقاد کیا جائے گا حماس فلسطینی قوتوں کے ساتھ مصالحت کے لیے فراخ دلی اور لچک کا ہرممکن مظاہرہ کرے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button