مقبوضہ فلسطین

حماس سر براہ اسماعیل ہنیہ کا ملائیشیا کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفون رابطہ

شیعیت نیوز: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ملائیشیا کے وزیر خارجہ سیف الدین عبداللہ سے ٹیلیفون پر گفتگو میں مسئلہ فلسطین کی حمایت اور غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی مخالفت پر مبنی ان کے ملک کے مؤقف کی قدردانی کی۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ نے ملائیشیا کے وزیر خارجہ سے گفتگو میں فلسطین اور خاص طور سے بیت المقدس کے حالات، فلسطینیوں کے مقدس مقامات منجملہ مسجد الاقصی پر غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت اور زمان و مکان کے لحاظ سے اس مسجد کی تقسیم اور اسی طرح مسجد الاقصی میں فلسطینی نمازیوں کو داخل ہونے سے روکے جانے کے بارے میں بھی گفتگو کی۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے اسی طرح فلسطینیوں کی اراضی پر غاصبانہ قبضہ کئے جانے اور صیہونی علاقوں کی توسیع نیز غرب اردن کے مختلف علاقوں کے فلسطینیوں کو جارحیت کا نشانہ بنائے جانے اور اسی طرح صیہونی حکومت کی جیلوں میں بند فلسطینیوں پر ظلم وستم روا رکھے جانے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کرانے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں : فتحی الشقاقی کی شہادت نے عسکری صلاحیتوں کو بڑھانے پر مجبور کیا، اسلامی جہاد

واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا ہر طرف سے محاصرہ کر رکھا ہےاور اس علاقے کے عوام کو بہت سے ناگفتہ بہ مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کےسربراہ اسماعیل ھنیہ کو سال 2021ء اور 2022ء کی دنیا کی موثر اور طاقت ور شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ان شخصیات کی فہرست میں کئی عرب رہنما شامل ہیں۔

اردن کے شاہی ریسرچ سینٹر کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں ایسی 50 عالمی اور موثر شخصیات بیان کی گئی ہیں جن میں پہلے 20 کی فہرست میں اسماعیل ھنیہ بھی شامل ہیں۔

یہ فہرست اردنی ادارے ’ MABDA‘ کی طرف سے جاری کی گئی ہے۔دنیا کی موثر ترین پچاس شخصیات میں امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد اور سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ اسماعیل ھنیہ سنہ 2006ء کے فلسطینی پارلیمانی انتخابات کے بعد قومی حکومت تشکیل دی تھی۔ انہیں فلسطینی صدر محمود عباس نے عہدے سے ہٹا دیا تھا ۔ سنہ 2017ء کو انہیں حماس کے سیاسی شعبے کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button