دنیا

اگر افغانستان کی مدد نہ کی گئی تو ساری دنیا کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی، اینٹونیو گوترش

شیعیت نیوز: اگر بحران سے نکلنے کے لئے افغانستان کی مدد نہ کی گئی تو صرف افغان عوام ہی نہیں بلکہ پوری دنیا اس کی سنگین قیمت چکائے گی، یہ انتباہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے دیا ہے۔

ارنا نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے افغانستان کی بحرانی صورتحال پر خبردارکیا اور کہا کہ پیدا ہونے والے مختلف مسائل ایک کروڑ اسی لاکھ افغان شہریوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاجسٹک مشکلات کے باوجود اقوام متحدہ افغان عوام کی انسان دوستانہ امداد میں مصروف ہے جس کے تحت صرف ستمبر کے مہینے میں اڑتیس لاکھ افراد تک غذائی امداد پہنچائی گئی ہے۔

اینٹونیو گوترش نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دس ہزار افغان شہریوں کو طبی خدمات فراہم کی گئی ہیں اور عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کابل میں کورونا کی تشخیص کے لئے دو لیب کابل میں قائم کر دئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ گزشتہ بیس برسوں میں افغانستان کے بدحال اقتصاد کو غیر ملکی امداد کے سہارے سنبھال کر رکھا گیا اور افغانستان میں طالبان کے بر سر اقتدار آنے سے قبل اگست کے مہینے میں یہ صورتحال قحط اور کورونا وائرس کے باعث مزید ابتر ہوگئی۔

انہوں نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کرتے ہوئ کہا کہ افغانستان کے اقتصادی بحران کو مزید ابتری سے بچانے کے لئے سب کو مل کر جی توڑ کوشش کرنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں : عراق، تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے مالی امور کا انچارج سامی جاسم گرفتار

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے افغان خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں طالبان کے رویہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کو افغان خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں کیے گئے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔

نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے کہا ہے کہ وعدہ خلافی افغانستان کی خواتین اور لڑکیوں کے خواب ٹوٹنے کا باعث بنتی ہے، طالبان انسانی حقوق اور انسانی قانون کے تحت ذمہ داریاں پوری کریں۔

اینٹونیو گوترش کے مطابق افغانستان کی 80 فیصد معیشت غیر رسمی ہے جس میں خواتین کا نمایاں کردار ہے، خواتین کے بغیر افغان معیشت اور معاشرے کی بحالی کا کوئی راستہ نہیں، ہمیں افغان معیشت دوبارہ بحال کرنے کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان معیشت کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی یا اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر بحال کیاجاسکتا ہے، افغانستان میں اقوام متحدہ کی ایجنسیاں طالبان کے تعاون سے کام کررہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button