مقبوضہ فلسطین

صیہونی فوجی عدالت سے فلسطینی اسیر فتحی خضیر کو قید اور جرمانہ کی سزا

شیعیت نیوز: اسرائیلی ریاست کی ایک فوجی عدالت نے زیرحراست فلسطینی فتحی خضیر کو 18 ماہ قید اور 2500 شیکل جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ فتحی  خضیرپر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسیر فتحی خضیر کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہرنابلس سے ہے اور اسے 15 جولائی 2017ء کو اس کے گھر سے گرفتار کرنے کے بعد تفتیش کے لیے ’بتاح تکفا‘ حراستی مرکز میں منتقل کردیا گیا جہاں اسے تین ہفتوں تک زیرتفتیش رکھا گیا۔

بعد ازاں اسرائیلی حکام نے فتحی خضیر پراسرائیل کے خلاف نفرت پھیلانے والی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا الزام عائد کیا جو مبینہ طورپر صیہونی ریاست کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

ادھرایک دوسری اسرائیلی عدالت نے شمالی رام اللہ سے تعلق رکھنے والے عزالدین شبانہ کو 22 ماہ قید اور 4000 شیکل جرمانہ کی سزا سنائی۔

قابض صیہونی فوج نےشبانہ کو21 مئی 2020ء کو رام اللہ کے علاقے سنجل میں اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ اسے مسکوبیہ حراستی مرکز میں ایک ماہ تک پابند سلاسل رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسرائیل کے تمام اقدامات باطل ہیں، خطیب عکرمہ صبری

دوسری جانب اسرائیلی جیل میں گذشتہ 11ماہ سے انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل فلسطینی خاتون قیدی بشریٰ الطویل کو رہا کردیا گیا۔

28 سالہ بشریٰ کو اسرائیلی فوج نے گیارہ ماہ قبل حراست میں لینے کے بعد بغیر کسی الزام کےانتظامی قید میں ڈال دیا تھا۔

خیال رہے کہ انتظامی قید کی پالیسی کے تحت کسی فلسطینی پر کوئی الزام عائد نہیں کیا جاتا اور قیدی کو عدالت میں بھی پیش نہیں کیا جاتا بلکہ اس ظالمانہ پالیسی کے تحت غیرمعینہ مدت تک قید کیا جاتا ہے۔

بشریٰ الطویل کو دامون جیل سے جنین کے شمال میں قائم جلمہ چوکی پر لایا گیا جہاں سے اسے اس کے خاندان کے حوالے کیا گیا۔

یاد رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے بشریٰ الطویل کو 9 نومبر2020ء کو نابلس کےجنوب میں واقع ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد بشریٰ کو پہلے چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اسے بعد ازاں مزید غیرمعینہ مدت کے لیے قید کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button