اہم ترین خبریںپاکستان

توہین صحابہ کا جھوٹا مقدمہ ، شیعہ ماہر قانون نے تکفیری مدعیان اور ساتھی پولیس افسر کی نیندیں حرام کردیں

اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کے مطابق ان کےخلاف مدعیان کی جانب سےدرج کروائے گئے اس جھوٹے مقدمےکی واحد بنیادی وجہ ان کاشیعہ اور بانی ومنتظم سالانہ مجلس عزا 7 صفر المظفر ہونا تھا

شیعیت نیوز: توہین صحابہ کا جھوٹا مقدمہ درج کروانے پر شیعہ ماہر قانون نے تکفیری مدعیان اور ساتھی پولیس افسر کی نیند یں حرام کردیں، عدم ثبوتوں اورٹھوس دلائل کی بنیاد پر عدالت سے باعزت بری ہونے کے بعد سید اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کا قابل تقلید اور مثالی اقدام، 4 تکفیری مدعیان اور ان کے ساتھی ایس ایچ او تھانہ ڈھڈیال ضلع چکوال کے خلاف 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس جاری کروادیا۔

تفصیلات کے مطابق چکوال سے تعلق رکھنے والے سینئر شیعہ وکیل سید اعجاز حسین ہمدانی(ایڈوکیٹ ہائیکورٹ ) ولد سید لعل حسین شاہ سکنہ محلہ لائن پارک نے ایسا مثالی کارنامہ انجام دے دیا جو پر ایک شیعہ شہری کیلئے نمونہ عمل ہے ، ذرائع کے مطابق سید اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ نےخود پر توہین صحابہ کرام کا جھوٹا الزام عائد کرنے اور جعلی مقدمہ درج کروانے والے فرقہ وارانہ منافرت میں ملوث تکفیری عناصر اور ان کے سہولت کار تھانہ ایس ایچ او کے خلاف سید ضیاءالحسنین زیدی ایڈوکیٹ (ہائیکورٹ ) اور محمد امیر بٹ ایڈوکیٹ (سپریم کورٹ آف پاکستان ) کی وساطت سے مبلغ 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس جاری کروادیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: اذان میں علیاً ولی اللہ کو دہشتگردی قراردینے والے تکفیری زاہد سعید بھٹہ ایڈوکیٹ کے خلاف اہم اقدام اٹھ گیا

سید اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کی وساطت سے جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مقامی تکفیری عناصرشیر خان ولدستار محمد، محمد بشیر ولد فضل الہیٰ ، محمد شبیر ولد فضل الہیٰ،محمد صدیق ولد شیرخان سکنائے ہرڑتحصیل وضلع چکوال نے سابقہ سب انسپکٹر ایس ایچ او تھانہ ڈھڈیال کے ساتھ ملی بھگت کرکے ان پر توہین صحابہ کرام کا سنگین الزام عائد کرکے جعلی مقدمہ نمبر 199/20 درج کروایا ۔

اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کے مطابق ان کےخلاف مدعیان کی جانب سےدرج کروائے گئے اس جھوٹے مقدمےکی واحد بنیادی وجہ ان کاشیعہ اور بانی ومنتظم سالانہ مجلس عزا 7 صفر المظفر ہونا تھا، مدعیان نے ان سے ذاتی دشمنی ،بغض ، تعصب اور عناد کے نتیجے میں یہ بےبنیاد الزامات پر مبنی توہین صحابہ کی ایف آئی آر درج کروائی جس میں تعزیرات پاکستان کی 153-A , 298-A, 341, 147, 149 جیسی سنگین دفعات عائد کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ شہنشاہ نقوی کے خلاف حکومتی اقدامات، علامہ راجہ ناصرعباس کا بڑا بیان سامنے آگیا

سید اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مدعیان نے ڈی ایس پی اور ڈی پی او چکوال کے سامنے پیش ہوکر بھی اپنے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی تجدید کی حالانکہ یہ جانتے تھے کہ موکلم سید اعجازحسین ہمدانی بےگناہ ہے ،نہ ہی ایسا کوئی واقعہ رونما ہواہے نہ ہی موکلم سید اعجازحسین ہمدانی وقوعہ میں ملوث ہے ۔اعجاز حسین ہمدانی کاکہنا تھا کہ بعد ازاں میں نے درست تحقیقات اور اخراج مقدمہ کے لئے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ نمبری 2472/2020 مورخہ 26 ستمبر 2020 کو دائر کی اور عدالت عالیہ کے حکم کی روشنی میں متعلقہ تفتیشی افسر اور دیگر پولیس افسران ،موکلم و سرکاری وکلاء میرے خلاف عائد الزام میں بیان کردہ وقوعہ میں ملوث ہونے سے متعلق کسی بھی طرح کا کوئی ثبوت اور گواہ پیش نہ کرسکے جس بناء پر عدالت عالیہ نےعائد الزامات میں میری بےگناہی کی تصدیق کرتے ہوئے ضمنی نمبر 1 مورخہ 26اکتوبر 2020 کو مذہبی اشتعال انگیزی اے 153 ت پ جیسے سنگین جرائم کا بھی اطلاق نہ ہونے کی تصدیق کی اور روبرو عدالت عالیہ جرائم بالا ہذف کردئے گئے۔تصور حسین سب انسپکٹر بروز بوقت وقوعہ ڈیوٹی آفیسر نہ بلکہ عبد الرحمٰن ASI ڈیوٹی آفیسر تھا لیکن مدعیان سے ساز باز کرکے خودہی استغاثہ مرتب کرکے ایف آئی آر درج کی اور اس جرم میں برابر کا شریک ٹھیرا۔

یہ بھی پڑھیں: شیعیان حیدرکرارؑ کا احتجاجی مظاہرہ، مکتب تشیع ، اذان اور ذکر امام علیؑ کی توہین کرنےوالے گستاخوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ

انہوں نے مزید بتایا کہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری ایڈیشنل سیشن جج چکوال جناب شازیہ ظفر صاحبہ نےکنفرم کیں ، بعد ازاں ایس ایچ او تصور حسین نے تفتیشی افسر عبد الرحمٰن پر اثر انداز ہوکر اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر جرائم 341،147،149 ت پ اور 16MPO کے تحت چالان عدالت میں داخل کیا،جس کی بناء پر عدالت عالیہ نے عدالت ماتحت کو مقدمہ کی مزید کاروائی سے قبل واقعات شہادت آمدہ کی روشنی میں فوری سماعت کی ہدایت کے ساتھ مورخہ 26جنوری 2021 کو خارج کردی اور جناب جوڈیشل مجسٹریٹ صاحب چکوال نے واقعات بالا کی روشنی میں بروئے حکم مورخہ 20 مارچ 2021 کو مجھے بے گناہ قرار دیکر باعزت بری قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے پسندیدہ خطیب علامہ شہنشاہ نقوی کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ حمزہ شفقات نے اشتعال انگیز مقرر قرار دے دیا

انہوں نے کہاکہ مذکورہ بالا جھوٹے مقدمے کے نتیجے میں میری ذات ، شخصیت، عزت، خاندان وعلاقہ بھر میں اچھی شہرت کو نقصان پہنچا اور میری 32 سالہ پیشہ وارانہ خدمات بطور وکیل متاثر ہوئی اور سیاسی، سماجی ، مذہبی وذہنی کوفت اور مالی نقصان علیحدہ اٹھانا پڑاجس کی تمام تر ذمہ داری مدعیان مقدمہ پر برابر عائد ہوتی ہے لہذا تمام فریقین فی حصہ مبلغ 2 کروڑ اور منجملہ 10 کروڑ روپے ہرجانہ کی صورت میں مجھے ادا کریں اور غیر مشروط جھوٹے الزامات توہین صحابہ لگانے پر معافی مانگیںاور ہرجہ وخرشہ اور تلافی نقصان رسانی بھی ادا کریں جبکہ میں توہین صحابہ کے جھوٹے الزامات لگانے پر آپ لوگوں کے خلاف فوجداری کاروائی کا حق بھی محفوظ رکھتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button