ایران

ایرانی فضائیہ جدید ترین ہیلی کاپٹر بیڑے کی مالک ہے، ایئر مارشل یوسف قربانی

شیعیت نیوز: ایرانی فضائیہ دفاعی سائنس اور طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے مغربی ایشیا کے سب سے طاقتور ہیلی بیڑے کی مالک ہے۔ یہ بات ایرانی فضائیہ کے کمانڈر ایئر مارشل یوسف قربانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ایرانی فضائیہ کے کمانڈر ایئر مارشل یوسف قربانی کا کہنا تھا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر اسمارٹ اور گائیڈڈ ہتھیاروں اور نائٹ ویژن سسٹم سے لیس ہیں۔

ایرانی فضائیہ کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ یہ توانائی دنیا کے محض چند ملکوں کے پاس ہے اور آج ایران اپنے ماہرین کی کاوشوں کے نتیجے میں اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرچکا ہے۔

ایئرمارشل قربانی کا کہنا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کی اہم بات یہ ہے کہ ایران نے کم ترین وسائل کے ذریعے دنیا کی دفاعی صنعت کے ماڈرن ترین آلات تیار کر لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران کے دور مار میزائیل اور دیگر ہتھیار جدید ترین عالمی معیاروں کے عین مطابق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی نشست ایک عام اجلاس ہے، سعید خطیب زادہ

دوسری جانب ایرانی بحریہ کے کمانڈر نے سمندری پروپیلنٹس کی لوکلائزیشن کو بحریہ کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی ہم پہلے ملکی ساختہ پروپلشن کی تیاری کو دیکھیں گے جو سمندر کے میدان میں تمام شعبوں کی مدد کرے گا۔

یہ بات ایڈمیرل شہرام ایرانی نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے اٹلانٹک اوشن میں بھیجے جانے والے 75 ویں بوٹس کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ سمندروں اور پانیوں جہاں سامراج طاقتیں موجود ہیں، میں تقریبا 45 ہزار کلومیٹر چلنا ایرانی طاقت، قابلیت اور صلاحیت کی علامت ہے۔

ایرانی جنرل نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بحریہ میں میرے ساتھیوں کی کوششوں اور جدوجہد سے ہم بہترین طریقے سے شہداء کے راستے کو جاری رکھ سکتے ہیں۔

ایرانی کمانڈر نے بحریہ کی کامیابیوں کے بارے میں کہا کہ ہماری صلاحیت تین شعبوں ’’زمین، زیر زمین اور ہوا‘‘ پر مشتمل ہے اور ہم اسٹریٹجک سامان حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

ایرانی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جلد از جلد مکمل ایرانی ساختہ سمندری انجن کو نقاب کشائی کریں گے۔

ایرانی ایڈمرل نے مشترکہ مشقوں کے انعقاد کے بارے میں کہا کہ ہمارا ایک منصوبہ دوسرے ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقوں کا انعقاد ہے۔ ہم ہر دو سال عمان کے ساتھ امدادی اور ریسکیو مشقیں منعقد کرتے ہیں اور بہتر مشقوں کے انعقاد کے لیے مزید ممالک کو مدعو کرنے کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button