دنیا

گروپ سات کا سربراہی اجلاس افغان کو کچھ دلانے میں ناکام رہا

شیعیت نیوز: افغانستان کے بارے میں گروپ سات کا ہنگامی اجلاس افغان عوام کے لئے لاحاصل رہا اور صرف ایک بیان جاری کر کے اختتام پذیر ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان کے بارے میں گروپ سات کا آنلائن اجلاس برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی صدارت میں منعقد ہوا۔

یہ اجلاس صرف ایک بیان جاری کرکے ختم کردیا گیا۔ گروپ سات کے بیان میں افغانستان کے موجودہ حالات، اس ملک میں انسانی حقوق کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان، طالبان اور دیگر گروہوں کی جانب سے بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی پر تاکید، امن و سیکورٹی کے ماحول میں افغان عوام کے جینے کے حق کی حمایت اور افغانستان کو دہشتگردوں کا ٹریننگ کیمپ بنانے کی بابت انتباہ جیسے موضوعات شامل ہیں۔

اس اجلاس کے بعد برطانوی وزیراعظم بوریس جانسن نےاعلان کیا کہ گروپ سیون کے رہنما بہترین راہ حل کی تلاش جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ گروپ سیون مستقبل میں طالبان کے ساتھ کام کرنے اور اشتراک عمل کے لئے روڈ میپ تیار کرنے کی کوشش کرےگا۔

بوریس جانسن نے اجلاس میں اعلان کیا کہ افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلاء کے لئے اکتیس اگست کی تاریخ میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی کہا کہ افغانستان کے سلسلے میں گروپ سات کے سربراہی اجلاس میں کابل سے باہرنکلنے کے لئے اکتیس اگست کی مہلت بڑھائے جانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : طالبان کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکالنے میں ہمیں کوئی جلدی نہیں، سیرومولوتوف

دوسری جانب امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ گروپ سات، نیٹو، اقوام متحدہ اور یورپ نے طالبان کے مقابلے میں متحدہ موقف اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں ایک خطاب میں جو امریکی ٹی وی چینلوں سے براہ راست نشر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی مستقبل کی حکومت کی قانونی حیثیت کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ اس ملک کے دہشت گردی کے اڈے میں تبدیل نہ ہونے سمیت افغانستان کو بین الاقوامی معاہدوں کا پابند بنانے کے لئے کیا اقدامات کرتی ہے۔

جوبائیڈن نے اکتیس اگست کی معینہ مدت تک افغانستان سے بیرونی فوجیوں کے پوری طرح باہر نکلنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا انحصار طالبان کے تعاون پر ہے۔

یاد رہے کہ روئٹرز نیوزایجنسی نے منگل کو ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ واشنگٹن نے طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ اکتیس اگست تک افغانستان سے پوری طرح باہر نکلنے میں اپنا تعاون بڑھائے۔

یہ ایسے عالم میں ہے کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس سلسلے میں طالبان کے موقف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ افغانستان سے افراد کے باہر نکلنے کے سلسلے میں امریکہ سے ہونے والے سمجھوتے میں انخلاء کے لئے مقررہ مدت میں توسیع کو تسلیم نہیں کرے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button