اہم ترین خبریںایران

ایرانی سفارت خانے کا برطانیہ کو کرارا جواب

شیعیت نیوز: لندن میں قائم ایرانی سفارت خانے نے برطانوی وزیر خارجہ کی جانب سے ایران کےساتھ سفارت کاری کا باب آدھا کھلا ہے، کے رد عمل پر کہا ہے کہ یہ باب باہمی احترام کی بنیاد پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق، لندن میں قائم ایرانی سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاونٹ میں جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ ایران، زبانی اور عملی طور پر احترام کا جواب دیتا ہے؛ لیکن ایرانیوں کے وقار کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جاتا ہے۔

ایرانی سفارت خانے نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ دنیا کے کسی اداکار کا صارف یا نوکر نہیں ہے اور سفارت کاری کا دروازہ باہمی احترام اور مساوات کی بنیاد پر کھلا ہے۔

اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ایران، نئے صدر بروئے کار لانے کی آمدکےساتھ ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک راستہ یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بحری جہازوں کے خلاف حملہ، پراکسی قوتوں کے ذریعے عدم استحکام پھیلانا اور جوہری وعدوں سے دستبردار ہونا جیسے اقدامات جاری رکھیں، جو کہ ان کے مطابق تہران کو مہنگا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے آٹھویں صدر سید ابراہیم رئیسی نے حلف اٹھا لیا

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا راستہ وہ آدھا راستہ ہے جس پر روب کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ (جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد) نے گزشتہ دو برسوں کے دوران، سفارت کاری کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ ایک بہتر راستہ ہے۔

برطانوری وزیر خارجہ نے بحر عمان میں صہیونی جہاز پر حملہ کرنے اور اس واقعے میں ایک برطانوی شہری کو ہلاک کرنے میں ایران کے کردار کا اعادہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اسلامی جمہوریہ کو جوابدہ ٹھہرائے گا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں تعنیات خاتون ایرانی سفیر نے بھی گزشتہ روز کے دوران، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کے نام میں ایک پیغام میں خلیج فارس میں فرضی سمندری حادثات پر وارننگ دیتے ہوئے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ خط کے مصنفین نے اپنے دعووں کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مبہم الفاظ جیسے انتہائی ممکن، ابتدائی جانچ، ایک اور کئی یو اے وی جن سے غیر یقینی صورتحال ظاہر ہوتی ہے، کا سہارا لیتے ہوئے مبہم الفظ جیسے ’’بین الاقوامی شراکت داروں‘‘ کا استعال کرتے ہوئے ایران کے خلاف مرسر اسٹریٹ جہاز پر حملے کا الزام لگانے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بے بنیاد دعوی -پہلے صیہونی ریاست کی جانب سے حملے کے فورابعد اور واضح سیاسی محرکات کے ساتھ کیا گیا – حقیقت میں غلط، سیاسی اور اخلاقی طور پر غیر ذمہ دارانہ ہے، جس کا سختی سے پر مسترد کیا گیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران، بحیرہ کیسپین ، خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں اپنے طویل ساحلوں اور بندرگاہوں کی متعدد سہولیات کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط جہاز بیڑے رکھتا ہے لہٰذا اس کا میری ٹائم سیکورٹی اور نیوی گیشن کی آزادی کے لیے ایک اہم فائدہ ہے، اور یہ ان کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس دیرینہ مقصد اور پالیسی کے مطابق اور متعلقہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل میں ایران نے میری ٹائم سیکیورٹی اور جہاز رانی کی آزادی کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

خط کے ایک اور حصے میں انہوں نے خلیج فارس میں فرضی سمندری حادثات پر وارننگ دیتے ہوئے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button