اہم ترین خبریںدنیا

بیت المقدس کے مسیحیوں کے خلاف امریکی صیہونی سازش کا بھانڈا پھوٹ گیا

شیعیت نیوز: بیت المقدس کے آرتھوڈوکس رومن کلیسا نے علاقے میں آباد مسیحیوں کے خلاف امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت کی سازشوں کے بارے میں سخت خبردار کیا ہے۔

القدس العربی کے مطابق بیت المقدس کے آرتھوڈوکس رومن کلیسا کے لاٹ پادری مطران عطااللہ حنا نے کہا ہے کہ امریکہ اورصیہونی حکومت القدس کو نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحیوں سے بھی خالی کرانے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ امریکہ اور بعض دوسرے ملکوں کی نمائندگی میں بے بنیاد دعووں اور بہانوں سے مسیحیوں کو اپنی آبائی سرزمین چھوڑنے اور فلسطین سے چلے جانے کی ترغیب دلا رہے ہیں۔

عطااللہ حنا نے کہا کہ فلسطین کے مسیحی صیہونی دشمن کے ظلم و ستم کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اپنی سرزمین کو ہرگز ترک نہیں کریں گے۔ انہوں نے بیت المقدس میں آباد مسیحیوں سے اپیل کی کہ وہ مہاجرت کی امریکی اور اسرائیلی پیشکش کو ہرگز قبول نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کے مسیحی اپنی آبائی سرزمین کی حفاظت کی خاطر جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : انقرہ اور تل ابیب کے درمیان پینگیں بڑھنے لگیں

دوسری جانب ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے 25 فیصد یہودی یہ سمجھتے ہیں کہ’’اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے جو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کرتی ہے۔‘‘

یہودی الیکشن انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے امریکی یہودی ووٹرز پر کئے گئے ایک سروے میں یہ نتائج سامنے آئے ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہ 34 فیصد رائے دہندگان  نےاس بات کی تائید کی کہ فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کا سلوک  نسل پرستی کی طرح ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 25 فیصد نے اس بات کی تائید کی کہ اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے 22 فیصد نے اس پر اتفاق کیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔

دو ریاستی حل کے بارے میں 61 فیصد جواب دہندگان نے دو ریاستوں کے حل کی حمایت کی جبکہ 19 فیصد افراد نے مغربی کنارے کے الحاق کی حمایت اور 20 فیصد نے ایک ایسی ریاست کے قیام کی حمایت کی جو نہ یہودی ہے اور نہ ہی فلسطینی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button