اردنی فتنہ و بغاوت میں ملوث بن سلمان کےکارندوں کو 15 سال قید کی سزا

شیعیت نیوز: اردن کی اسٹیٹ سیکورٹی کورٹ نے ملک میں فتنہ و بغاوت کی سازش تیار کرنے کے دو اصلی ملزموں کو پندرہ سال قید کی سزا دی ہے۔
غیر ملکی نشریاتی اداروں کے مطابق اردن کی اسٹیٹ سیکورٹی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ شاہی دربار کے سابق انچارج باسم عوض اللہ اور سابق ولی عہد کے قریبی ساتھی شریف حسن بن زید پر فتنہ اور بغاوت کے کیس میں عائد الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔
عدالت کے سربراہ نے سزا کا حکم سناتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ بغاوت کے معاملے میں مجرم عناصر کے حکم مکمل اور قطعی ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ مدعا علیہ ملک میں بدعنوانی پیدا کرنے اور عوام کو بادشاہ کے اکسانے کی کوشش کی تھی۔
اردن کی اسٹیٹ سیکورٹی کورٹ کے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ باسم عوض اللہ اور شریف حسن پر ملک میں فتنہ و بغاوت کی سازش رچنے اور شاہ عبداللہ دوم کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات انجام دینے کا الزام ثابت ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عراقی سرزمین سے امریکیوں کے مکمل صفائے تک جہاد جاری رہے گا، تنظیم النجباء
اردن کی سرکاری نیوز ایجنسی پترا نے بھی رپورٹ دی ہے کہ دونوں افراد کو پندرہ سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے۔
اردن کے حکام نے چودہ اپریل کو اعلان کیا تھا کہ سابق ولیعہد حمزہ بن الحسین نے بعض افراد کے ساتھ مل کراردن میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کودتا کی کوشش کی تھی۔ البتہ پانچ اپریل کو شاہ عبداللہ دوم کے سوتیلے بھائی اور سابق ولیعہد حمزہ نے ایک متن پر دستخط کرکے شاہ اردن عبداللہ دوم سے دوبارہ بیعت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اب شاہ اردن کے وفادار رہیں گے ۔
یادرہے کہ باسم عوض اللہ اردنی شاہی عدالت کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں، انہوں نے کچھ عرصہ سعودی عرب میں اردن کے بادشاہ کے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اور انہیں محمد بن سلمان کا کارندہ بھی کہا جاتا ہے۔