دنیا

شام کی عوام کو درپیش مشکلات کا حقیقی سبب امریکہ اور مغربی ممالک ہیں، روس

شیعیت نیوز: روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے امریکہ اور مغربی ممالک کے اقدامات کو شامی عوام کی مشکلات کا حقیقی سبب قرار دیا ہے۔

انہوں نے یہ بات ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوگلو کے ساتھ ترکی کے شہر انتالیا میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ روس کے وزیر خارجہ نے کہا: "اگر ہم واقعی شام کی عوام کو درپیش مشکلات کے بارے میں پریشان ہیں تو ہمیں ان مشکلات کے حقیقی اسباب پر توجہ دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ان مشکلات کا حقیقی سبب امریکہ اور مغربی ممالک کے اقدامات ہیں جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کا وضع کیا گیا حد درجہ غیر انسانی اور ظالمانہ قانون قیصر، مغربی ممالک کے بینکوں میں موجود شام کے اکاونٹس منجمد کر کے اپنے حق میں ضبط کئے جانا اور شام کے خلاف عائد کردہ اقتصادی پابندیاں شامل ہیں۔”

روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے کہا کہ ہم نے اس زاویے سے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ شام سے متعلق گفتگو کی ہے اور ماسکو بدستور اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے۔

انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے امریکہ کے کہنے پر شام حکومت کے تمام اکاونٹس بند کر کے سرمایہ ضبط کئے جانے کو کھلی لوٹ مار قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں : مشرقی بغداد کی صدر سٹی میں دھماکہ، متعدد زخمی

انہوں نے مزید کہا: ہمیں ان تمام اسباب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو آج شام کی عوام کو درپیش مشکلات پیدا ہونے کا باعث بنے ہیں۔ ہم اس کام کیلئے پوری طرح تیار ہیں اور آج بھی اس بارے میں گفتگو انجام دے چکے ہیں۔ سرگے لاوروف نے کہا کہ شام کی ملکی سالمیت کی حفاظت ہماری پہلی ترجیح ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس پر زور دیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے بعض عالمی طاقتوں کی جانب سے شام میں قوم پرستی کو ہوا دے کر علیحدگی پسندی کی تحریکوں کو ہوا دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ممالک دریائے فرات کے مشرقی حصے میں علیحدگی پسند گروہوں کی مالی امداد میں مصروف ہیں۔

انہوں نے ان کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ روس ہمیشہ سے شام میں موجود بحران کے پرامن حل کیلئے آستانہ مذاکرات میں طے شدہ اصولوں کی پابندی پر زور دیتا آیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے مشن اور شام کے امور کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے گیر بیڈرسن کے بارے میں کہا: اس مشن کا مقصد فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنے کی ترغیب دلانا ہے لہذا بیڈرسن اور ان کی ٹیم کو چاہئے کہ وہ یہ مقصد مدنظر رکھیں اور فریقین پر اپنی مرضی مسلط نہ کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button