دنیا

امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کے اسٹاف کا صیہونی حکومت کی امداد روکنے کا مطالبہ

شیعیت نیوز: امریکہ کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تدریسی فیکلٹی کے 250 اراکین نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کے خلاصہ پر ایک بیان پر دستخط کیے۔

ان کا کہنا ہے کہ بیشترامریکی اب اسرائیل کے لیے امریکہ کی غیر مشروط حمایت کو قبول نہیں کریں گے۔

بیان میں مشی گن یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم پر اسرائیل کی امداد روک دے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں، غزہ کی پٹی پر عائد ناکہ بندی، مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے میں غیر قانونی آباد کاری کی مذمت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر دسیوں کتیوشا راکٹوں کے ساتھ حملہ

دوسری جانب امریکہ میں مختلف شعبوں کی نمائندہ 15 تنظیموں نے مشترکہ طور پر اسرائیل کو ایک نسل پرست ریاست قرار دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور مزدور انجمنوں نے کہا ہے کہ صیہونی ریاست فلسطینی عوام کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔

بیان میں صیہونی جرائم کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو ایک نسل پرست اور انتہا پسند ریاست قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں پیشہ ور موومنٹ ورکرز یونین نے شیخ جراح اور سلوان میں اسرائیلی قابض فوج کے ذریعے جاری نسلی تطہیر اور مسجد اقصیٰ پر روزانہ حملوں اور غزہ کی پٹی پر حالیہ جارحیت کی مذمت کی ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی نوآبادیاتی ریاست سے نسلی صفائی کی پالیسی کے تحت 73 برسوں سے فلسطینیوں کے ساتھ استحصال کیا جا رہا ہے، جس کی شروعات 1948ء میں تقریباً 7 لاکھ 30 ہزار فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے ساتھ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کے75 ممالک کا امریکی صدر سے فلسطینیوں پر مظالم بند کرانے کا مطالبہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی سیاسی حمایت کے ساتھ ساتھ صیہونی ریاست کو دی جانے والی 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کی امداد فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔

صیہونی حکومت کے نسلی تعصب اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی ریاست کے متعصبانہ روئیے کے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت جاری کی گئی ہے کہ بعض عرب حکام، صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں مصروف ہیں۔

بحرین، متحدہ عرب امارات ، مراکش اور سوڈان نے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کر لئے ہيں جبکہ سعودی عرب نے صیہونی حکام کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کا باضابطہ طور سے اعلان حالات کی نزاکت کے پیش نظر مؤخر کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button