اہم ترین خبریںعراق

امریکہ کو حشد الشعبی کا سر چاہیے، عراقی تجزیہ کار

شیعیت نیوز: ایک عراقی تجزیہ کار نےاس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حشد الشعبی عراق اور خطے میں امریکی اسرائیلی منصوبوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے لہٰذا وہ کسی بھی قیمت پر اس طاقتور اور قانونی تنظیم کا سر قلم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایک ممتاز عراقی تجزیہ کار عدنان فرج الساعدی نے ’’انھیں حشد الشعبی کا سر چاہیے‘‘کے عنوان سے اپنے ایک کالم میں لکھاکہ عراق کی صورتحال کا کوئی مشاہدہ کرنے والا ہر انصاف پسند انسان یہ محسوس کر سکتا ہے کہ 2003 میں عراق پر حملہ کرنے کا ریاستہائے متحدہ کا فیصلہ عراق کو سیاسی ، معاشی ، اور ثقافتی اعتبار سے منحصر بنانے اور امریکی فوجی اڈوں کے قیام نیز اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہمارے ملک میں اپنی موجودگی کو مستحکم کرنے کی شدید خواہش کی وجہ سے کیا گیا تھا۔

انہوں نے المالومہ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پروپگنڈوں اور میڈیا کوریج کے باوجود کہ اس حملے کا مقصد عراق کو خطے میں جمہوریت کی کرن بنانا ہے ، تاہم ایک کے بعد ایک علامت دکھائی دے رہی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی افواج نے گرفتار سعودی اہلکاروں کی تصاویر جاری کر دیں

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ سادہ ترین لوگوں پر بھی یہ بات واضح ہوگئی کہ امریکی فوجوں کے عراق سے انخلا کرنے کی آخری تاریخ 2011 کے بعد بھی وہ عراق نہیں چھوڑیں گی،یہاں تک کہ اگر وہ مزاحمتی گروہوں کے حملوں کی وجہ سے عراق چھوڑنے پر مجبور ہوبھی جاتے ہیں تو یہ ایک ظاہری انخلا ہوگا کیونکہ وہ ہماری سیاست ، معیشت ، سلامتی ، فوج اور سکیورٹی خدمات کی لائنوں سے جڑے رہیں گے۔

تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اوباما انتظامیہ نے خلیجی ریاستوں کے ساتھ مل کر ، انبار ، نینوا اور صلاح الدین پر قبضہ کرتے ہوئے مخلوط دہشت گردی کی تحریکیں پیدا کیں اور انہیں عراق میں لے آئے،یہ عراقی حکام کے لئے ایک سزا تھی کہ وہ عراق سے چلے جانے اور واشنگٹن سے مدد کی اپیل کرنے کی اپنی درخواست پر واپس آجائیں۔

یہ بھی پڑھیں : قطیف میں مظاہرے میں شرکت کرنے کے جرم میں سعودی شیعہ نوجوان کو پھانسی

تجزیہ کے مطابق تاہم مبارک کے فتویٰ کے اجراء اور دہشت گردوں کو بے دخل کرنے نیز پورے عراق کو آزاد کرانے کے لئے حشد الشعبی تنظیم کے قیام سے ہلیری کلنٹن اور اوباما کےمنصوبے کو ایک مہلک دھچکا لگا اور انھیں اپنی بدقسمتی پر افسوس ہوا،اس نئی قوت نے وائٹ ہاؤس میں تیار کردہ تمام منصوبوں کومٹی میں ملا دیا۔

الساعدی نے لکھاکہ ٹرمپ کی آمد کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات نے حشد الشعبی کا سر قلم کرنے کا عزم کیا اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ٹرمپ اور کوچنر کو اربوں ڈالر دیےتاکہ اپنے خیال میں عراق کو حشد الشعبی سے پاک کردے ، اس نے امریکی حکومت پر مستقل دباؤ ڈالا کہ اس تنطیم کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کیے جائیں،تاہم وہ اس مبارک تنظیم کو ختم نہیں کرسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button