مقبوضہ فلسطین

پھر سے غلطی کی تو مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدل دیں گے، یحیی السنوار

شیعیت نیوز : غزہ کی پٹی میں حماس کے دفتر کے سربراہ یحیی السنوار نے یہ یاد دلاتے ہوئے کہ فلسطینی مزاحمت نے غاصب صیہونیوں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا ،انہوں نے کہاکہ اگر قبضہ کاروں کے ساتھ ایک بار پھر جنگ ہوتی ہے تو مشرق وسطیٰ کی شکل بدل جائے گی۔

فلسطین ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں حماس کے رہنما یحیی السنوار نے کہا کہ مزاحمتی تحریک نے ثابت کردیا کہ مسجد اقصیٰ لاوارث نہیں ہے اور ہم نے اس کو نشانہ بنانے کے قبضہ کاروں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے،انہوں نے ہفتے کے روز ماہرین تعلیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر قبضہ کاروں کے ساتھ جنگ ہوتی ہے تو مشرق وسطیٰ کی شکل بدل جائے گی۔

السنوار نے کہاکہ ہم نے دشمن کے لیے ثابت کردیا کہ مسجد اقصیٰ لاوارث نہیں ہے ، یہ ایک تزویراتی مقصد ہے جسے فلسطینیوں نے حاصل کر لیا ۔

غزہ میں حماس کے دفتر کے سربراہ نے مزید کہاکہ حالیہ جھڑپوں میں مزاحمت نے اپنی طاقت کا صرف 50 استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ قبضہ کار مکڑی کے جالے سے بھی ہزاروں گنا کمزور ہیں۔

السنور نے کہا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن بااثر گروہوں کے بغیر ایک خالی ہال کی طرح ہے، ہمیں فلسطین مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ایک حقیقی موقع درپیش ہے۔

یہ بھی پڑھیں :  اقوام متحدہ انسانی المیے کی ذمہ دار ہے، یمنی عہدیدار محمد علی الحوثی

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ سمجھوتہ کرنے والی حکومتوں صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے ،فلسطینیوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اور اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلی نے اس کے اقدامات اور جارحیت کی حوصلہ افزائی کی۔

غزہ میں حماس کے دفتر کے سربراہ نے تل ابیب میں 12 روزہ جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کے حملے جنہوں نے اسرائیل کو مفلوج کردیا،کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تل ابیب ، جو عرب حکمرانوں کا قبلہ بن چکا تھا ، کو ایک غیر محفوظ مقام میں تبدیل کردیا اورایک اسٹریٹجک مقصد حاصل کرلیا ایک اس لیے کہ فلسطینی قوم مزاحمتی تحریک کے پیچھے تھی۔

انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیل ایک حقیقی حملہ برداشت نہیں کرسکتا ہے، جو کچھ ہوا اس میں اسرائیل کی ایک چھوٹی سی تصویر ظاہر کرنے کی ہماری صلاحیت میں ایک چھوٹی سی ورزش تھی۔

انھوں نے مزید کہ ہم نے سمندر میں فائر کرکے بہت سے میزائلوں کا تجربہ کیا تھا ، اور ہمیں انھیں عملی طور پر جانچنے کی ضرورت تھی، السنور نے کہا اسرائیل کا مقصد 50 فیصد مزاحمت کو ختم کرنا اور غزہ کو کئی دہائیوں تک پیچھے لے جانا تھا،تاہم اس نے جو کچھ حاصل کیا وہ بہت بڑا سا صفر تھا، مزاحمت کی تیاری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے غاصب صیہونیوں کو متنبہ کیا کہ اگرپھر سے غلطی کرنے کی کوشش کی تو مزاحمت کا ردعمل ظاہر خطرناک ہوگا۔

السنور نے کہا کہ اس جنگ میں تمام مزاحمتی گروپوں کے 90 سے زیادہ اراکین شہید نہیں ہوئے جبکہ اسرائیل نے دسیوں ہزار فلسطینی مجاہدین کو ہلاک کرنے کی کوشش کی، انہوں نے مزید کہاکہ اس عظیم فتح کے بعد ہم کہتے ہیں کہ مئی 2021 کے بعدسے ہم مئی 2021 سے پہلے کی طرح نہیں ہیں، دشمن نے غزہ میں تین فیصد سے زیادہ سرنگوں کو تباہ نہیں کیا ،ہم غزہ کے ہر شہری کے لیے ٹھوس انسانی اور مالی صورتحال میں ہم کسی بڑے افتتاحی عمل کےبغیر کبھی بھی مطمئن نہیں ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button