دنیا

جنگ ہارنے کے بعد امریکہ کی جانب سے بھی اسرائیل کی حمایت میں کمی آئی، ریان پول

شیعیت نیوز : امریکی مرکز برائے سلامتی اور انٹیلی جنس اسٹڈیز (جسے امریکی انٹیلی جنس کے قریب بتایا جاتا ہے) نے غزہ جنگ کے بعد اسرائیل پر امریکہ سختی کرے گا،کے عنوان سے ایک مضمون شائع کیا ، جس میں ریان پول نے کہا ہے کہ غزہ میں کشیدگی میں اضافے کے بعد امکان ہے کہ امریکہ ایک نئے امن عمل میں شامل ہونے کے بجائے اسرائیلی فلسطینی تناؤ کو سنبھالنے پر توجہ دے،تاہم اگر یہ تنازعہ حل نہ ہوا تو اسرائیل کے لئے دوطرفہ حمایت کمزور رہے گی، اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے مابین قریبی تعلقات پر نئی سفارتی کشیدگی اور شک و شبہات پائے جاتے ہیں۔

امریکی قلمکار ریان پول نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف 11 روزہ فلسطینی مزاحمتی جنگ کے بعد امریکہ نے اپنی سفارت کاری بحال کرنے ، اسرائیل میں اپنا عبوری سفیر مقرر کرنے اور 24سے26 مئی کے درمیان خطے میں جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لئےاپنے سکریٹری خارجہ انتھونی بلنکن کو بھیجنے کی کوشش کی۔

واضح رہے کہ بلنکن کے اس سفر میں حماس کی حمایت کے بغیر غزہ میں تعمیر نو کی امداد فراہم کرنے یا اسرائیل کی سلامتی کے خدشات کا حل تلاش کرنے کے لیےبڑے پیمانے پر تلاش کی۔

یادرہے کہ اسرائیلی اکثر کہتے ہیں کہ بین الاقومی برادری کی جانب سے فلسطین کے لیے بھیجی جانے والی امداد حماس تک پہنچتی ہے اوروہ اسے فوجی مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکیں گے، بنجمن نیتن یاھو

اگرچہ بلنکن نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان نئی امن مذاکرات کا راستہ کھلا رکھا ہے ،تاہم اس عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے حالات مناسب نہیں لگتے ہیں کیونکہ وہ معاملات جن کی وجہ سے 2013۔2014 کے امن مذاکرات میں خلل پڑا جس میں باہمی اعتماد کا فقدان اور اسرائیلی بستیوں میں توسیع شامل ہے ،ابھی بھی موجود ہیں،اس کے علاوہ امن عمل کو دیگر رکاوٹوں کا بھی سامنا ہے۔

امریکی قلمکار نے مزید کہا کہ فلسطین کا سیاسی نظام تقسیم ہوچکا اور اسرائیل کی دائیں بازو کی حکومت کی وجہ سے محمود عباس سمیت فلسطینی رہنماؤں کے خلاف فلسطینی عوام کا شدید غم و غصہ انھیں اسرائیل کا مزید مقابلہ کرنے پر مجبور کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی اسرائیل میں دائیں بازو کے ایسے عناصر بھی موجود ہیں جو فلسطینیوں کو مراعات دینا قبول نہیں کرتے ہیں، در حقیقت بہت سے اسرائیلیوں نے غزہ میں حالیہ جنگ بندی کی مخالفت کی اور حماس کو روکنے کے لئے مزید فوجی کاروائیوں کو ترجیح دی۔

تجزیہ کار نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں حالیہ تناؤ فلسطین کے لئے امریکہ میں بڑھتی ہوئی ملکی مدد کا سبب بنا ہےجس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کو اسرائیل کے ساتھ 735 ملین ڈالر کے اسلحے کے معاہدے کو روکنے کے لئے کام کرنے پر مجبور ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button