دنیا

ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی سے پریشان نیتن یاہو کی واشنگٹن سے درخواست

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ اینٹی بلینکن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امید ہے کہ ایران کے ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی نہیں ہو گی۔

صیہونی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اس سے پہلے امریکی صدر جو بائیڈن سے بھی یہی درخواست کر چکے ہیں اور تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس درخواست کی تکرار، ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی سے اسرائیل کے خوفزدہ ہونے کی علامت ہے۔

نیتن یاہو نے اسرائیل کی حمایت کرنے کی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ اینٹی بلینکن کا اس پریس کانفرنس میں شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیل کو ہر طرح کے خطروں کے مقابلے میں اپنے دفاع اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے اور مضبوط کرنے کا حق ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ نے بھی مقبوضہ فلسطین میں ہونے والی پریس کانفرنس میں اپنی موجودگی کو اسرائیل کے بارے میں امریکی حمایت کی علامت قرار دیا اور کہا کہ واشنگٹن، اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور صدر بائیڈن شخصی طور پر اس حق پر کاربند ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ صیہونی حکام سے ملاقات کے لئے مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : برطانوی صحافی نے اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسی کا پردہ فاش کردیا

دوسری جانب عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں کی گئی سرگرمیوں پر دائیں بازو کے گروہوں کی جانب امریکی صحافی ایملی وائلڈر کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس کے دباؤ میں آکر ایسوسی ایٹ پریس نے امریکی صحافی کو عہدے سے برخاست کردیا۔

الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی صحافی ایملی وائلڈر جو یہودی ہیں نے بتایا کہ میں پہلی صحافی ہوں جسے سوشل میڈیا پر فلسطین کی حمایت کرنے پر سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑا اور ملازمت سے برخاست کرتے ہوئے بھی اے پی نے مجھے بتایا تھا آپ ہماری سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہیں۔

ایملی وائلڈر کی ٹوئٹر پر فلسطینیوں کی حمایت پر دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بلاگ لکھا جس میں سوال اُٹھایا گیا تھا کہ اے پی اسرائیل مخالف ایکٹوسٹ کو بطور نیوز ایسوسی ایٹ ملازم رکھتا ہے۔ اس اسٹوری کو بعد میں فوکس نیوز نے بھی جگہ دی اور دیگر فورمز میں بھی خاتون امریکی صحافی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button