دنیا

خود ساختہ اسرائیلی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو کو درپیش چیلنج

شیعیت نیوز: خود ساختہ اسرائیلی ریاست کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

خود ساختہ اسرائیلی ریاست کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان اس بات پر اطمینان ظاہر کیا ہے کہ ان کی قیادت میں لیکوڈ پارٹی مقبوضہ علاقوں میں نئی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔

یروشلم پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق نیتن یاہوں نے کہا کہ بڑے بڑے چلینجز سے نمٹنے کے لئے لیکوڈ پارٹی کی حکومت کی تشکیل ضروری ہے۔

نیتن یاہو نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ اسرائیل کے لئے جدوجہد، کالونیوں کے لئے مہم ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور اپنے حقوق اور اپنے دفاع کے لئے ایران کے خلاف جاری ہماری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : افغان فضائیہ کا ارغنداب میں طالبان کے خفیہ ٹھکانوں پر حملہ، سینتالیس عناصر ہلاک

صیہونی وزیراعظم نے کہا ہمارے سامنے جو چیلنج ہیں ان سے نمٹنے کے لئے مواقع موجود ہیں۔ ہمیں ابھی آئندہ چند برسوں کے لئے دائیں بازو کی حکومت کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیلی شہریوں کی نگرانی اور حفاظت کا کام کرسکے۔

خود ساختہ اسرائیلی ریاست میں نئی حکومت کی تشکیل کے لئے پارلیمانی انتخابات چوتھی مرتبہ تعطل میں پڑے ہوئے ہيں اور حکومت کی تشکیل کے لئے کوئی بھی صیہونی پارٹی تنہا حکومت بنانے کے لئے مقررہ نشستیں حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

دوسری جانب ایک سابق صیہونی عہدیدار نے اپنے ایک انٹرویو میں تاکید کی کہ صیہونی حکومت کو تہران کا مقابلہ کرنے کے لئے خفیہ کاروائیوں کو جاری رکھنا ہوگا۔

اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ ، جنرل احرون زئی فرکاش نے یروشلم پوسٹ کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا کہ اسرائیل کو ایران میں اپنی خفیہ کاروائیوں کو جاری رکھنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : اردن حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا

انہوں نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ ایران ایٹمی مذاکرات میں بہت زیادہ مراعات حاصل کرنا چاہتا ہے جس کا اثر براہ راست اسرائیل پر پڑ سکتا ہے اور اس کے بارے میں ہمارے پاس بہت سارے سوالات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تہران نے دھمکی دینا شروع کردی ہے کہ اگر آپ کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے ہیں تو ہم موجودہ رفتار سے چھ گنا زیادہ افزودگی کے حجم میں اضافہ نیز جدید سینٹری فیوج جیسے اقدامات کریں گے،اگر وہ ایسافیصلہ کرتے ہیں تو ان کے پاس اتنے یورینیم موجود ہیں کہ وہ دو جوہری بم بنا سکتے ہیں۔

فرکاش نے کہا کہ انھوں نے دھاتی یورینیم تیار کیا جو ایک اعلی درجے کی نمائندگی کرتا ہے،انہوں نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز کے لئے معائنہ کرنا زیادہ مشکل بنا دیا ہے۔

اسرائیلی انٹیلی جنس کے سابق عہدیدار نے بتایا کہ ایٹمی معاہدے کے تحت انہیں 15 سال تک دھاتی یورینیم تیار کرنے کی اجازت نہیں تھی تاہم معاہدہ میں کچھ کمیاں رہ گئی تھیں جس کا انھوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button